بار بی کیو

آپ بھی کسی بڑے ایگزیکٹو سے زیادہ کماسکتے ہیں، بھلا کیسے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عمران زاہد:

ہمارے ایک جاننے والے ہیں جو یو ای ٹی کے فارغ التحصیل انجینر ہیں۔ متوسط طبقے کے فرد ہیں اور جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہتے ہیں۔ کسی اچھے ادارے میں کام کرتے تھے لیکن وہاں ڈاؤن سائزنگ کی بھینٹ چڑھ گئے۔ دو تین ماہ تک بیروزگاری کا کشٹ اٹھایا۔ کہیں نوکری نہ ملی تو تنگ آ کر ایک کچن شروع کر لیا۔

کھانے پکانے کےکام سے طبعی مناسبت تھی۔ تعلیم کا فائدہ اٹھایا اور گوشت اور باقی مصالحوں کے معیار کو یقینی بنایا۔ صبح خود جا کر اپنی نگرانی میں اچھا گوشت بنواتے۔ منڈی سے جا کر خالص مصالحے خریدتے۔ سارا دن دیگوں کے آرڈر چلتے۔ جو گوشت بچ جاتا ان کی مدد سے شام کو باربی کیو کا سلسلہ چلا لیا۔

ایسے احسن انداز سے کام چل نکلا کہ گاہکوں کی بھیڑ ہونے لگی۔ جنہیں ان کے تکے کبابوں کی چاٹ لگی وہ ان کے پاس ہی آتے۔ سال کے اندر اندر گاڑی بھی لے لی۔ اپنے باقی نوکری پیشہ بھائیوں کی نسبت زیادہ پیسے بناتے ہیں، گھر میں تمام جدید اپلائنسز آ گئے ہیں۔۔ ملازم بھی رکھ لئے۔ ماشاءاللہ اب ایک پُرآسائش زندگی بسر کرتے ہیں۔

یہ بھائی ایک رول ماڈل ہیں۔ نوکری ہی سب کچھ نہیں ہوتی۔ آپ اپنے طبعی رحجان کے مطابق بیشک چھوٹی سطح کا ہی سہی ذاتی کام شروع کریں تو اللہ نیتوں کو مرادیں بخشنے والا ہے۔

ہمارے ایک اور دوست سگریٹ کی ایک غیر ملکی کمپنی میں لاہور کی سیلز کے انچارج تھے۔ پان سگریٹ کے ایک عام کھوکھے کے آرڈرز کی جو تفصیل انہوں نے بتائی اور ان کی ماہانہ آمدن کا جو ایک رف سا اندازہ بیٹھ کر لگایا۔ یقین کیجیے ایک اچھا ایگزیکٹو اتنا نہیں کماتا۔

کسی مین روڈ پر پڑول پمپ کے ساتھ ٹائروں کو پنکچر لگانے والے اور ہوا بھرنے والے کھوکھے کا ماہانہ کرایہ سنیں تو آپ کے ہوش اڑ جائیں گے۔ ہمارے علاقے میں ایسا ایک کھوکھے والا تین لاکھ ماہانہ کرایہ اس کھوکھے کا دیتا ہے۔ مہینے کی آمدن کا خود اندازہ کر لیں۔

یہ جو بڑے بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹورز کے باہر سبزی فروش اسٹال لگا کر بیٹھے ہوتے ہیں۔ ایسا ہی ایک سبزی فروش ہمارے علاقے میں مہینے کا ڈیڑھ لاکھ کرایہ دیتا ہے۔

یہ لوگ محض اپنے لباس اور تعلیم سے مار کھاتے ہیں وگرنہ بڑے بڑے افسروں سے زیادہ اچھا کماتے ہیں اور ان سے زیادہ اچھا کھاتے ہیں۔

نوکری میں تو محض سفید پوشی ہے۔ اچھے کپڑے پہن کر دفتر چلے گئے۔ میٹنگز کر لیں۔ اور سے آپ کی خوشامد کی صلاحتیں محدود ہوں تو اور مصیبت۔ پیسے اتنے ہی ملتے ہیں کہ محض گزارا ہو سکے۔

اگر کوئی دوست کوئی اسٹال لگاتا ہے، ٹیکسی چلاتا ہے، سبزی بیچتا ہے یا کوئی بھی اپنا ذاتی کام کرتا ہے وہ نوکری پیشہ لوگوں سے ہزاردرجے بہتر ہے۔نوکری غلامی ہے اور اپنا کاروبار آزادی ہے۔

ایک بڑی مشہور ضرب المثل ہے جو اس وقت ذہن میں نہیں آ رہی جس کے مطابق تجارت سب سے افضل ہے، اس کے بعد کاشتکاری کا نمبر آتا ہے اور سب سے پست کام نوکری کرنا ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “آپ بھی کسی بڑے ایگزیکٹو سے زیادہ کماسکتے ہیں، بھلا کیسے؟”

  1. زبیدہ رؤف Avatar
    زبیدہ رؤف

    زبردست ۔ ترقی پذیر ممالک میں اس طرح کی موٹیویشنل کاوشیں خواہ قلمی ھوں یا عملی بہت ضروری ہیں۔