اسلام آباد میں نئے ہندو مندر کا افتتاح

اسلام آباد میں ہندو مندر کیوں بنایا جارہا ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عائشہ غازی :

ریکارڈ کے مطابق اسلام ٓباد میں صرف 178 ہندو ووٹرز ہیں اور ہندووں کی کوئی ایسی اجتماعی عبادت بھی نہیں جس کے لئے مندر کا ہونا ضروری ہو۔ تقریباً ہر عبادت گزار ہندو نے اپنے گھر کے کمرے یا پھر گھر چھوٹا ہو تو کمرے کے ایک حصے کو مورتی رکھ کر مندر بنایا ہوتا ہے۔ پھر ان کے لئے سرکاری خزانے سے بیس ہزار مربع فٹ زمین اور ”سو ملین“ روپے کی تعمیر کی کیا ضرورت ہے ؟

ہندو پنچائیت جو کہ اسلام آباد میں بنائے جانے والے شری کرشنا مندر کا انتظام سنبھالے گی، اس کے صدر مہیش چوہدری نے مندر کا جواز دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے مختلف حصوں سے عدم تحفظ کی وجہ سے ہندو اسلام آباد منتقل ہو گئے ہیں (جسکا فی الحال ریکارڈ موجود نہیں)۔

اول تو سندھ اور بلوچستان میں آباد ہندووں کو عدم تحفظ کا مسئلہ درپیش نہیں۔ اگر یہ بات مان بھی لی جائے تو حکومت کی ترجیح انہیں ان ہی کے علاقوں میں تحفظ فراہم کرنا ہونی چاہئے۔ اور اگر اسلام آباد آکر آباد ہو جانا ہی واحد تحفظ ہے تو پختون قبائل سے لے کر ہزارہ تک ہزاروں خاندان بھی اسی کے حقدار ہیں۔

اگر اسلام آباد آ کر آباد ہو نے والے برہمن ذات ہیں تو ان کی اکثریت اپنے اپنے علاقوں میں بہت خوشحال اور بارسوخ ہے۔ مقامی مسلمانوں کو بھی سرکاری کام کروانے کے لئے اکثر ان سے سفارش کروانی پڑتی ہے۔ ان کے لئے یہ عدم تحفظ والا جواز بالکل جھوٹ معلوم ہوتا ہے۔

اور اگر یہ ہندو چھوٹی ذات کے ہیں تو یہ بہت ہی حیرت انگیز اور خوش کن بات ہے کہ پاکستان میں رہنے والے چھوٹی ذات کے ہندو بھی اس قدر زیادہ خوشحال ہیں کہ وہ اسلام آباد جیسے مہنگے ترین شہر میں آکر آباد ہونے کی مالی استطاعت رکھتے ہیں۔ لیکن اگر یہ معجزانہ طور پر اتنی استطاعت رکھتے بھی ہیں تو بھی اگر یہ مندر برہمنوں کے لئے ہے تو ان کے کسی کام کا نہیں۔

چلیں اگر ہر صورت یہ مان بھی لیا جائے کہ اسلام اباد میں ایک دم بہت سے ہندو آکر آباد ہو گئے ہیں کیونکہ انہیں اسلام ٓباد کے علاوہ کہیں اور تحفظ ملنا ممکن نہیں تھا۔ تب بھی سید پور مندر موجود ہے۔ سید پور گائوں جو کہ اب اسلام آباد کے اندر ہی تصور ہوتا ہے، اس میں خوبصورت ریسٹیورنٹس کے بیچوں بیچ بہت اچھی حالت میں ایک بے آباد مندر پڑا ہے کہ جس میں سالوں سے کوئی عبادت کے لئے نہیں آیا۔

اگر انہیں مندر چاہئے تو یہ مالدار ہندو پیسے جمع کر کے سید پور کے اس مندر کو بحال کر سکتے ہیں۔

آخری بات یہ کہ اگر انڈیا میں موجود مسجدوں کے ڈھا دئیے جانے کے باوجود ، اگر کشمیریوں کے قتل عام اور پورے انڈیا میں مسلمانوں پر جاری تضحیک آمیز ظلم کے باوجود اسلام آباد میں مندر بننا صرف کوئی ”مذہبی رواداری“کی خبر ہے تو اس کی خوشیاں آر ایس ایس کو کیوں ہیں؟ اور مودی کے غنڈے غنڈیاں اسے مودی کی کامیابیوں میں کیوں ڈال رہے ہیں ؟

یہ مندر آر ایس ایس کے لئے پاکستان کی تہذیبی شکست ہے۔ آر ایس ایس کی جاری کردہ ایک ویڈیو آپ سب کے لیے پیغام ہے۰


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں