لڑکی لکھ رہی ہے

اچھا لکھاری بننے کے لئے سات باتیں یاد رکھیں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

حمنہ عمر/عمرکوٹ سندھ:
مصنف، لکھاری، ادیب، صحافی، شاعر، سخنور، مصور اور صداکار ہمارے معاشرے کا ایسا آئینہ ہوتے ہیں جو ہر عکس بلا کم و کاست پیش کر دیتے ہیں۔ موؑثر نثر نگار اور ایک اچھا لکھاری معاشرے کے سلگتے مسائل کو منفرد، دلچسپ، پُرکشش اور عام فہم انداز میں ایسے پیش کرتا ہے کہ قاری براہِ راست مطلوبہ نتیجے پر پہنچ جاتا ہے۔

ایسا لکھاری اپنی تحریر سے قاری کے دل و دماغ تک رسائی حاصل کر کے اس کےفکر و عمل میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔ وہ اپنے معاشرے کا حقیقی ترجمان ہوتا ہے، اس کا انداز دل نشین ہوتا ہے وہ اپنے معاشرے کا آئینہ دار ہوتا ہے جو اپنی تحریروں میں سماج کا عکس پیش کرتا ہے، اس کے الفاظ کا چنائو مناسب اور جملوں کا استعمال متناسب ہوتا ہے۔ وہ اپنے کام کے ساتھ مخلص اور اپنے مزاج کے لحاظ سے متحمل ہوتا ہے۔ وہ بامعنی زندگی گزارتا ہے اور اپنے دین و وطن کے ساتھ اس کی محبت غیر مشروط ہوتی ہے۔ وہ وسیع المشرب اور کثیر المطالعہ ہوتاہے ایک اچھے لکھاری کی چیدہ چیدہ خوبیاں درج ذیل ہیں:

1۔ پیشہ وارانہ مہارت:
کوئی بھی شخص جب تک اپنے شعبے کی نزاکتوں اور باریکیوں سے واقف نہ ہو، اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں حسن و خوبی ادا نہیں کر سکتا۔ اُسے علمی اور فکری دیانت سے مالامال ہونا چاہیئے۔

2۔ مستقل مزاجی:
جب آپ نے اپنی زندگی کے مقصد کو سمجھ لیا ہے تو اس منزل کے حصول کے لیے اپنی سی کوششیں جاری رکھیں، اپنی بات پر قائم رہیں۔ ریسرچ اور تفتیشی تحریر کے لئے ایسے شواہد ضرور جمع کر لیں کہ آپ کو اپنی بات سے فرار نہ لینا پڑے اور تردید کی ضرورت پیش نہ آئے۔

3۔ علمی قابلیت:
اب یہ سوچ لیا ہے کہ میری زندگی کا مقصد کیا ہے، اپنے پیشے اور شعبہ کا انتخاب بھی کر لیا ہے تو یاد رہے کہ طالب علمانہ رویہ آپ کے اندر ہمیشہ برقرار رہنا چاہیئے۔ یہ وہ شوق اور عادت ہے جو کبھی بھی آپ کو شرمندہ نہیں ہونے دے گی، کیونکہ آپ نے یہی طے کیا ہے کہ آپ اپنے ادب و صحافت کے شعبے سے وابستہ ہوں گے تو پھر اس کے لیے ہر حوالے سے ہمہ جہت معلومات ہونے کے ساتھ علمی قابلیت کی بھی اشد ضروت ہوتی ہے، جو آپ کی عادتِ ثانیہ بن جانی چاہیِے۔

4۔ وسیع مطالعہ:
لکھنے کے لیے پڑھنا ضروری ہے اور جس شعبہ سے آپ وابستہ ہیں اس کے لیے وسیع مطالعہ ازبس ضروری ہے اور ہر طرح کا مطالعہ و مشاہدہ اس شعبے میں شرطیہ ضرورت کی حیثیت رکھتے ہیں۔

5۔ سادگی و سلاست
تحریر اول اور آخر سادہ الفاظ پر مبنی ہو، لکھنے کے لیے سادہ اور پرکشش بامعنی الفاظ اور ان کا چنائو کرنا سیکھیں تاکہ آپ کی تحریر لوگوں کے لیے دلچسپ اور جلد سمجھ میں آنے والی ہو۔

6۔ فہم فراست:
یہ کام بہت باریک بینی کا ہے۔ اس کام میں جتنے فہم و فراست کی ضرورت ہوتی ہے، اس سے زیادہ عقل و شعور کی ضرورت ہوتی ہے۔

7۔ قانون کا علم:
ایک اچھے لکھاری کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اس کے پاس متعلقہ قوانین کا بنیآدی علم ہو۔ اگر وہ سلیبس کی کتاب لکھ رہا ہے تو ایک محدود گائیڈلائن کے مطابق لکھے گا۔ اگر اخبار کے لئے لکھے گا تو اس کی پالیسی اور ریاست کے بنائے ہوئے صحافتی ضابطہ اخلاق کے مطابق لکھے گا۔ اگر سوشل میڈیا کے لئے لکھے گا تو کمیونٹی اسٹینڈرڈز کا خیال رکھے گا۔ غرضیکہ اسے متعلقہ قانون کا ہر لحاظ سے مکمل علم ہونا چاہیئے کیونکہ ایک اچھے لکھاری کو ہر دن نئی خبر، نئے واقعات، نئے سیاسی معاملات اور ملکی حالات سے پالا پڑتا ہے اور پھر ایسے حالات میں ایک اچھے لکھاری کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔

الغرض ایک اچھا لکھاری اپنے فن کی جملہ خوبیوں، بنیادی ضرورتوں اور معاشرے پر اس کے اثرات سے گہری آگاہی کا حامل ہونا چاہیئے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں