مسجد اویس قرنی، الفورڈ ، برطانیہ میں خطبہ جمعہ

برطانیہ میں لاک ڈائون کے بعد پہلی نماز جمعہ کیسے ادا ہوئی؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

احمد شاہین :

الحمدللہ آج تقریباً تین ماہ سے زائد عرصہ کے بعد برطانیہ کی مساجد میں نماز جمعہ ادا کی گئی. کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال اور لاک ڈائون کی وجہ سے برطانیہ میں عبادت گاہیں بند تھیں جو اس ہفتے 4 جولائی سے دوبارہ کھل چکی ہیں، اس مناسبت سے آج پہلا جمعہ ادا کیا گیا.

مساجد میں جمعہ کی نماز کیلئے حکومتی احکامات کو مدنظر رکھتے ہوئے خصوصی اقدامات کئے گئے تھے. سوشل میڈیا، مساجد کی ویب سائٹس اور موبائل ایپلیکیشنز کے ذریعے نماز کیلئے آنے والے شہریوں کو پہلے ہی احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہ کردیا تھا.

ہمارے محلے میں موجود مسجد نے اپنے فیس بک پیج کے ذریعے، نماز کے اوقات بتانے کے ساتھ ساتھ بار بار تلقین کررکھی تھی کہ نمازی حضرات اپنے ساتھ جائے نماز یا مصلا خود لے کر آئیں، ماسک پہن کر آئیں اور اپنے جوتوں کیلئے بیگ بھی ہمراہ لائیں.

ان میں سے کسی ایک کی بھی عدم موجودگی، مسجد میں داخلے سے محروم رکھ سکتی ہے. ساتھ ہی ساتھ حکومتی احکامات کی روشنی میں درخواست کی گئی تھی کہ ستر سال سے زائد عمر کے افراد فی الوقت مسجد کا رخ نہ کریں.

مسجد اویس قرنی، الفورڈ، برطانیہ میں نماز جمعہ کے لئے آنے والوں کا رش

مسجد انتظامیہ کی جانب سے یہ بھی تلقین کی گئی تھی کہ مسجد میں موجود تسبیح اور قرآن پاک استعمال کرنے کی اجازت نہیں۔ اس مقصد کیلئے یا تو موبائل ایپ استعمال کریں یا پھر اپنے ساتھ ذاتی قرآن و تسبیح لائیں.

سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کیلئے یہ بھی اعلان کیا گیا تھا کہ دو جماعتیں منعقد ہوں گی. ہم پہلی نماز کے وقت پر پہنچے تو مسجد سے باہر لمبی قطار منتظر تھی. معلوم ہوا کہ مسجد انتظامیہ اور رضاکار آہستہ آہستہ نمازیوں کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت دے رہے ہیں تاکہ مسجد کے اندر رش سے بچا جاسکے اور داخل ہونے والے افراد اطمینان سے خود کو اندر ایڈجسٹ کرسکیں.

مسجد اویس قرنی، الفورڈ ، برطانیہ میں خطبہ جمعہ، حاضرین

تمام افراد اپنے مصلے ہاتھوں میں لئے، منہ پر ماسک پہنے اطمینان سے قطار میں کھڑے تھے اور کسی قسم کی دھکم پیل دیکھنے میں نہ آئی. تقریباً سات آٹھ منٹ تک ہماری باری بھی آگئی. مسجد کے گیٹ سے داخل ہوتے ہی رجسٹریشن کائونٹر موجود تھا جہاں ہر نمازی کیلئے لازم تھا کہ اپنا نام اور رابطہ نمبر تحریر کرے.

اس کے ساتھ ہی ایک ٹیبل پر سینیٹائزر بھی موجود تھا جبکہ ان افراد کیلئے شاپنگ بیگ اور ماسک بھی مہیا کئے گئے تھے جو آج گھر سے یہ اشیاء نہیں لائے تھے، لیکن ساتھ ہی ساتھ ان سے درخواست کی گئی کہ آئندہ وہ یہ اشیا گھر سے لے کر تشریف لائیں.

ایک اور خاص بات مسجد کے چندے کے بارے میں اعلان تھا کہ خصوصی حالات کے پیش نظر اور کرنسی نوٹوں کو ہاتھ لگانے سے بچنے کیلئے، پیمنٹ مشین کی سہولت موجود ہے جس پر اپنا بینک کارڈ ٹچ کرکے مسجد کیلئے فنڈ دیا جاسکتا ہے.

مسجد اویس قرنی، الفورڈ، برطانیہ میں داخل ہونے کا دروازہ

مسجد ہال میں رضاکار، نمازیوں کو دو دو میٹر کا فاصلہ چھوڑ کر بیٹھنے کی تلقین کررہے تھے. نماز کی جلد ادائیگی کیلئے اردو خطبہ بھی نہیں دیا گیا اور وقت مقررہ پر عربی خطبہ کے فوراً بعد نماز کھڑی کردی گئی.

نماز کے بعد نمازیوں سے درخواست کی گئی کہ وہ بقیہ سنتیں اور نوافل گھر جاکر پڑھیں تاکہ مسجد خالی کرکے، دوسری جماعت کے منتظر افراد کیلئے جگہ فوراً صاف کی جاسکے.


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں