زیریں شیخاندہ، بمبوریت

برومبوتول: پاکستان کا آخری گاؤں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

تحریر و تصویر: ڈاکٹرمحمد کاشف علی

نعیم ضرار احمد نے کہا تھا:

حسن منظر میں کہاں ہے

یہ ہمارے من کی آنکھوں میں کہیں ہے

من کی آنکھیں کھل سکیں جو

تو ہر اک منظر حسیں ہے

حسن منظر میں نہیں ہے

برومبوتول کہ جس کا نیا نام شیخاندہ ہے، ضلع چترال کی بمبوریت وادی کا آخری گاؤں ہے جس کے پرے افغانستان پڑتا ہے. بمبوریت کالاش قبیلے کی تین میں سے سب سے بڑی وادی ہے۔

1896ء میں جب افغانستان کے بادشاہ امیر عبدالرحمان نے کافرستان کو فتح کیا تو سب کاتی، کام یا ویگالی (کافر اقوام، ان کو سرخ کافر بھی کہا جاتا ہے) لوگوں کو اسلام قبول کرنا پڑا اور امیر نے کافرستان کا نام بدل کر نورستان کر دیا۔

کچھ افراد اپنا مذہب چھوڑنے پر آمادہ نہیں تھے، انہوں نے برٹش انڈیا کے زیر انتظام چترال کی کالاش وادیوں میں پناہ لی۔ بمبوریت میں انہوں نے برومبوتول اور رمبور میں کونیشت گاؤں میں پناہ لی۔ جب اگلے تیس چالیس برسوں میں سرخ کافروں نے اسلام قبول کر لیا تو مقامی کالاشیوں (جن کو سیاہ کافر بھی کہا جاتا ہے) نے انھیں شیخ جمع شیخان کہنا شروع کیا اور ان کے دونوں گاؤں کو شیخاندہ یعنی شیخان کا دہ یا دیہات کہنا شروع کر دیا۔

مضمون نگار کا صاحبزادہ فیمان علی زیریں شیخاندہ، بمبوریت میں

بس ایک بات عجب ہوئی کہ اگر یہ لوگ اپنے مذہب کی وجہ سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تھے تو یہاں آکر اپنا مذہب تبدیل کیوں کر لیا! یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ ان پر مذہب بدلنے پر ادھر بھی اتنا ہی دباؤ تھا جتنا امیر کی طرف سے افغانستان میں تھا، نہ تو برٹش راج نہ ہی چترال کے حکمرانوں (مہتر) نے کبھی مذہب بدلنے پر دباؤ ڈالا۔

آج برومبوتول میں سارے کاتی لوگ ہی رہتے ہیں جو اسلام قبول کر چکے ہیں، یہ پاکستان کا آخری گاؤں ہے، اس گاؤں میں خلیل صاحب رہتے ہیں جنہوں نے اپنے گھر میں چھوٹا سا عجائب گھر بنا رکھا ہے۔ جب آپ بمبوریت جائیں تو خلیل صاحب سے ملنا ایک اچھا تجربہ ہوگا جو ماضی کے ساتھ آپ کا تال میل پیدا کریں گے۔

بمبوریت میں شیخاندہ کے دو گاؤں ہے۔ تحریر کے ساتھ منسلک تصویر زیریں شیخاندہ کی ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں