زعم تقویٰ اور تکبر

تکبر، پرفیکٹ میچ کے چکر اور میرا دورہ قرآن

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نیرتاباں:

نیا نیا دین پڑھنا شروع کیا تھا۔ نمازیں وقت پر ادا ہونے لگیں، اذکار، نوافل، تلاوتِ قرآن۔ میوزک کی جگہ دینی لیکچرز، پردہ۔ ایک کے بعد ایک تبدیلی۔ زندگی میں سکون تو تھا ہی لیکن اب سکون کی انتہا ہونے لگی۔ تشکر سے دل بھر گیا۔ جہاں ایک طرف سب کچھ perfection کی طرف جا رہا تھا، وہاں ساتھ ہی ایک بہت بڑی خرابی نے ہلکے ہلکے دل میں سر اٹھانا شروع کیا۔ تکبر!

جی۔ یہی شیطان کی چالیں ہیں۔ اول تو وہ دین کی طرف آنے نہیں دیتا۔ اگر اس مرحلے میں ناکام ہو جائیں تو ریا کاری کروا کے نیکی ضائع کرواتا ہے ، دل میں تکبر ڈال کر ضائع کرواتا ہے۔

مجھے یہ تو نظر آتا تھا کہ فلاں نے تین ہفتے سے نمازِ جمعہ ادا نہیں کی تو اس کے دل پر مہر لگ گئی ہے، مجھے یہ بھول جاتا تھا کہ اللّٰہ تعالٰی نے ساری زندگی زنا کرنے والی اس عورت کو پیاسے کتے کو پانی پلانے پر بخش دیا۔

مجھے یہ تو دکھائی دیتا کہ فلاں لڑکی نے پردہ نہیں کیا، مجھے یہ بھول جاتا کہ رائی جتنا تکبر مجھے کہیں جہنم میں نہ گرا دے۔ مجھے یہ تذکرہ کرنا تو یاد رہتا کہ فلاں نے داڑھی رکھ لی اور نماز ادا نہیں کی، مجھے یہ بھول جاتا کہ کسی کی غیبت کر کے مردار بھائی کا گوشت کھانے کی مرتکب تو میں بھی ہو رہی ہوں۔

یہ سلسلہ کچھ عرصہ یونہی چلتا رہا۔ پھر ایک بار کسی نے بڑے پیارے انداز میں ایک قصہ سنایا۔ قصہ ایک فقیر کا تھا۔ وہ مسجد کے آگے مانگنے بیٹھا۔ نمازی باہر نکلے تو انہیں اپنی نمازوں پر بڑا زعم تھا۔ فقیر کو ڈانٹ کر بھگا دیا۔ وہاں سے اٹھ کر فقیر مندر گیا۔

پجاری باہر آئے تو اس کے ساتھ وہی سلوک یہاں بھی ہوا۔ تنگ آ کر وہ شراب خانے کے باہر بیٹھ گیا۔ جو شرابی باہر آتا اور اسے کچھ دے دیتا، ساتھ میں کہتا کہ ہم تو بڑے گناہگار ہیں، کیا پتہ تجھے دیا ہوا ہی بخشش کا باعث بن جائے۔

یہ قصہ میرے لئے turning point ثابت ہوا۔ ہم سب کو اپنے آپ کا جائزہ لینے کی شدید ضرورت ہے۔ ضرور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کریں لیکن judgement کا کام رب کے لئے چھوڑ دیں۔ نیکی کا کام دل میں امت کا درد اور محبت لے کر کرنے سے ہو گا، اپنے آپ کو باقیوں سے برتر سمجھ کر نہیں۔

کانٹے بچھا کر پھولوں کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے؟ نفرتیں پھیلا کر محبتیں کیسے سمیٹی جا سکتی ہیں؟ دوسروں کی اصلاح کریں لیکن اپنے رویئے پر کڑی نگاہ رکھنا نہ بھولیں۔

بابا جی اشفاق احمد صحیح کہتے ہیں، ہمیں اپنے گلے کے بچھو نظر نہیں آتے اور دوسروں کی مکھیاں اڑانے کی فکر لگی ہوئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سہیلی پاکستان سے سفید کرتا لیتی آئی۔ اب میرے پانچ سفید ٹراؤزرز ہیں جو چٹے سفید سے آف وائٹ سے لائٹ براؤن (جو عرفِ عام میں سکن کلر کہلاتا ہے) کے مختلف شیڈز میں ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ان پانچ میں سے کوئی ایک بھی کرتے سے میچ نہیں کرتا۔ کسی میں کرتا زیادہ سفید لگتا ہے اور کسی میں ٹراؤزر۔

بالکل ساتھ ساتھ رکھنے سے پہلے تک ذہن میں تھا کہ وہ ایک پاجامہ تو ضرور میچ ہو گا۔ نہیں ہوا! تو یہ جو جوڑے میاں بیوی کے بنے ہوئے ہیں، ذہن میں ہوتا ہے کہ ایک سے ہیں۔ بالخصوص جن کی لو میرج ہو۔ جب ساتھ ساتھ وقت گزارتے ہیں (لو میرج ہو یا ارینجڈ) معلوم ہوتاہے کہ دونوں میں فرق ہے۔

کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ ان میں سے ایک اچھا اور دوسرا ضرور برا ہی ہے؟ نہیں! اس کا بس یہ مطلب ہے کہ مختلف ماحول میں پلے بڑھے دو مختلف لوگ ہیں۔ جیسے دو مختلف جگہ اور مختلف اوقات میں لیا گیا کرتا اور ٹراؤزر۔

ٹراؤزرز ایک کے بعد ایک ریجیکٹ کرتے ہوئے یہ خیال بھی آیا کہ پرفیکٹ میچ کے چکر میں کرتا پہننے سے ہی نہ رہ جائے۔ یہ بھی خیال آیا کہ اگر بالکل ہی مِس میچ ہو گا تو پہن کر سجے گا نہیں۔ ایسے میں کرتا رکھا رہنے دینا مناسب لگتا ہے جب تک میچ کرتا ہوا پاجامہ نہ مل جائے۔

خیالوں کی ڈوری بھی کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کہاں تک چلتی ہے۔ خیالوں کا سلسلہ ابھی رکا نہ تھا ویسے۔ یاسمین مجاہد اور عمران خان کا بھی خیال گزرا تھا۔ اس کے بارے پھر کبھی بات کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آدھا رمضان گزر چکا۔ عبادات و معاملات کے لئے جو اہداف مقرر کیے تھے، ان کے مطابق جا رہا ہے سب کچھ؟ اگر نہیں تو اس کو ٹھیک کرنے کے لئے کیا سوچا ہے؟ انرجی لیول کے کیا حالات ہیں؟
یہ بات خود احتسابی کے لئے ہے۔ تھوڑا جگانے کے لئے بھی۔ ریمائنڈر کے لئے بھی ہے مجھے اپنی روٹین بیشک نہ بتائیے لیکن خود رک کر ذرا سوچ لیں۔

میرا دورہ قرآن نہیں ہو پایا۔ کوئی بہت لمبا لگ رہا تھا کہ وقت نہ نکل پائے۔ جو مختصر تھے وہ پسند نہیں آ رہے تھے۔ پرسوں یاسر قاضی کے انگلش لیکچرز شروع کیے ہیں جن کا لطف آ رہا ہے۔ ابھی چوتھے سیپارے پر ہوں۔ نعمان علی خان والا جاری ہے۔ کچھ چیزیں اچھی جا رہی ہیں، کچھ اہداف کے حساب سے ذرا کم ہو پائیں شوہر اور بچے کے گھر ہونے کی وجہ سے۔ کیچ اپ کریں گے جتنا ہو پایا۔ ان شا اللہ۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں