سنا مکی

سنا مکی، کیا واقعی کورونا وائرس سے محفوظ کرتی ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

حکیم نیاز احمد ڈیال
[email protected]

کورونا وائرس نے دنیا بھر میں انسانوں کی نہ صرف صحت کے معاملات کو ہلا کے رکھ دیا ہے بلکہ طبی، معاشی،جدید آلاتی، سائنسی،فلاحی، سماجی، نفسیاتی اور ماحولیاتی لحاظ سے بھی نئی جہتوں پر سوچنے کا موقع فراہم کیا ہے۔اسے اتفاق ہی سمجھنا چاہیے کہ گزشتہ چند دہائیوں سے پوری دنیا اپنی جدید ترقی کے زعم میں فطری طرز علاج اور متبادل ادویات کو پس پشت ڈالنے کی روش پر عمل پیرا تھی۔

کورونا کے حملے نے جدید اور ترقی یافتہ اقوام کو فطرت اور فطری طرز علاج سے دوبارہ متعارف کروادیا ہے کیونکہ کورونا کے اثرات سے مبینہ بچاؤ کے حوالے سے جدید میڈیکل سائنس کے پاس سوائے وینٹیلیٹر اور آکسیجن کے کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں۔ اس کے بر عکس طب قدیم اور قدرتی نباتات کے ماہرین کے مطابق جڑی بوٹیوں میں کورونا وائرس کی شدت کم کرنے اور اس کے مضر اثرات زائل کرنے کی صلاحیت اتم درجہ پائی جاتی ہے۔

اس حوالے سے دنیا بھر کے نیچرو پیتھ اور نباتات کے ماہرین وقتاََ فوقتاََ اپنی ماہرانہ آراء اظہار کرتے رہے ہیں لیکن اس نازک اور مشکل صورتحال میں ہمیں ”اتائیت“ کا سامنا بھی رہا ہے۔ بہت سے ایسے ٹوٹکے ہیں جن کی طبی حیثیت کسی درجے میں بھی نہیں مانی جا سکتی جیسا کہ کہا گیا ”پیاز کھانے سے کورونا سے نجات ملتی ہے“لیکن طبی ماہرین نے اس مفروضے کو رد کردیا۔

اس طرح کے لاتعداد ٹوٹکے نان پروفیشنلز کی جانب سے منظر عام پر آتے رہے اور سمجھدار لوگ ماہرین سے ان کے بارے میں استفسار کرتے رہے۔دریں حالات بہت سی مفید قدرتی گھریلو تراکیب بھی وائرل ہوئیں اور عوا م الناس نے ان سے خاطر خواہ استفادہ بھی کیا۔کئی نام نہاد ”ماہرین“ کی جانب سے کورونا کاعلاج دریافت کرنے کے دعوے بھی سامنے آئے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ان ”ماہرین“ کی کافی جگ ہنسائی بھی ہوئی۔

کورونا وائرس کے خاتمے بارے کوئی حتمی رائے نہیں جا سکتی اور نہ ہی اس وباء کے ختم ہونے کی مدت کا تعین کیا جانا ممکن ہے۔آج کل ایک قدرتی نبات ”سنا مکی“ کے قہوے کے سوشل میڈیا پر بہت چرچے ہیں۔کہا جا رہا ہے کہ کورونا میں مبتلا مریض سنا مکی کا قہوہ پینے سے چند گھنٹوں میں صحت یاب ہوجاتا ہے۔ طب کے طالب علم کے طور پر چند وضاحتیں ضروری ہیں تاکہ عوام الناس ”بھیڑ چال“ سے بچ کر اپنی زندگی، صحت اور وقت کے ضیاع سے بچیں۔

سنا مکی کو طبی ماہرین کے ہاں صدیوں سے بطور مسہل یعنی اجابت کی بہ سہولت فراغت کے لیے استعمال کروایا جاتا رہا ہے۔ سنا مکی بدن انسانی سے بڑھے ہوئے اخلاط بلغم، صفراء اور سودا کو چھانٹ کر بول وبراز کے راستے خارج کردیتی ہے۔ یہ انتڑیوں میں رکاوٹ بننے والی آلائشوں سے بھی انہیں صاف کرتی ہے۔ زہریلے اور فاسد مادوں کو بدن سے نکا ل کر خون کو بھی صاف بناتی ہے۔سنا مکی پیٹ کے کیڑوں کو بھی مار کر نکال دیتی ہے۔

یہ غلبہ بلغم،سودا اور صفراء کے نتیجے میں ظاہر ہونے والی علامات میں بھی افاقہ کا سبب بنتی ہے۔پھیپھڑوں میں جمی بلغم کو خارج کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔ مسہل ہونے کے باعث سنا مکی استعمال کرنے سے قبض کے مریضوں پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔ طبیعت ہلکی،چست اور محرک ہوجاتی ہے۔

فوائد کے ساتھ ساتھ سنا مکی پیٹ میں مروڑ، درد، متلی اور قے کی کیفیت بھی پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔طبی ماہرین نے اس کی خوراک عمر کی مطابق ایک سے پانچ گرام تک متعین کی ہے۔یاد رہے کہ مقررہ مقدار سے زیادہ استعمال کرنے سے مذکورہ منفی اثرات ظاہر ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔سنا مکی کے بہترین استعمال کے حوالے سے ماہرین نے اس کا خیساندہ زیادہ موثر قرار دیا ہے جس کی ترکیب یہ ہے:

سنا مکی ایک گرام، ادرک کی قاشیں نصف گرام اور گلاب کی چند پتیاں ایک کپ ابلتے ہوئے گرم پانی میں ڈال کر کپ کو دس سے پندرہ منٹ تک ڈھانپ کر رکھ چھوڑیں۔وقت مقررہ پورا ہونے کے بعد پانی کو صاف کر کے خالص شہد ایک چمچ ملا کر پی لیا جائے تو یہ فوائد کثیرہ کا سبب ہے۔ اسی طرح سنا مکی ایک گرام، منقیٰ 7 عدد اور گلاب کی چند پتیاں ایک کپ پانی میں تھوڑا سا پکا کر بطور قہوہ پیا جائے تو بہترین دوا ثابت ہوتی ہے۔
سنا مکی، سونٹھ اور دیسی شکر ہم وزن ملا کر سفوف بنا لیں اور رات سوتے وقت آدھا چمچ سے ایک چمچ تک نیم گرم پانی سے استعمال کریں۔بدن کے بادی سے جڑی تمام امراض کا خاتمہ ہوجائے گا۔

سنا مکی کو تنہا استعمال کرنے سے طبی ماہرین نے منع کیا ہے کیونکہ صرف سنا مکی استعمال کرنے سے پیٹ میں مروڑ،درد،متلی اور قے آنے کے امکانات پیدا ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح مقررہ کردہ مقدار خوراک سے زیادہ استعمال کرنے اسہال آنے لگتے ہیں، بار بار پاخانہ آنے سے انتڑیاں متاثر بھی ہوتی ہیں اور بدن سے پانی کی مقدار کے کم ہونے کا خطرہ بھی رہتا ہے۔ لہٰذا زیادہ بہتر اور مناسب طرز عمل یہی ہے کہ کسی ماہر معالج سے مشاورت کرنے کے بعد اس کی مقدار خوراک اور طریقہ اپنا یا جائے۔

سوشل میڈیا پر دکھائی دینے والی اکثر معلومات بے سرو پا ہی ہوتی ہیں۔صحت کے حوالے سے محتاط رہنا بڑا ضروری ہے، ہلکی سی کوتاہی اور لا پرواہی کسی بڑے سانحہ کا سبب بن سکتی ہے۔جس طرح ہم لباس، جوتے اور خوبصورتی کے دوسرے لوازامت خریدتے وقت برانڈ اور کوالٹی پر سمجھوتہ نہیں کرتے بالکل اسی طرح بلکہ اس سے بھی بڑھ کر صحت اور تن درستی سے جڑے عوامل پر کبھی کمپرومائز نہ کریں۔ جس بدن کی ظاہری کشش اور دل کشی کے لیے ہم اتنی محنت اور پیسہ خرچ کرتے ہیں لیکن کس قدر نادانی ہے کہ اسی بدن کی تن درستی کے لیے ہم سنی سنائے اور ”مفت“ کے ٹوٹکوں پر انحصار کرتے ہیں۔

عمدہ صحت کے لیے ضروری ہے کہ ہمیشہ ماہر اور مستند معالج کی تجویز کردہ دوا اور غذا استعمال کی جائے۔ اگر ہم اپنے لیے جوتے کپڑوں اور ٹشن پر کیے جانے والے اخراجات کا نصف خرچ اپنے وجود کی مثالی صحت کے لیے خرچ کرلیں تو ہم شاندار صحت مند زندگی کالطف اٹھانے والے بن سکتے ہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں