دو باحجاب مسلم خواتین، عیدمبارک، نماز

عید مبارک

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

قانتہ رابعہ :

مساجد کے لائوڈ سپیکرز سے اداس، درد میں ڈوبی آواز سنائی دے رہی ہے۔
نہ جا نہ جا رمضان پیارے
اللہ حافظ اے رمضان تیرا

ہر سال رمضان المبارک کی آمد سے پہلے موسم کی شدت اور صحت کے مسائل کی وجہ سے نامعلوم سا خوف اور جب رمضان رخصت ہورہا ہوتا ہے تو صرف اداسی یا دکھ نہیں بلکہ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے بہت اپنا دل سے قریب پیارا مہمان رخصت ہورہا ہو، جسے بھیجنے پر دل آمادہ نہ ہو مگر اس کا جانا ہر صورت میں ٹھہر گیا ہو۔

اس کے جانے کا وقت جوں جوں قریب آئے، دل کی کیفیت ناقابل بیان حد تک بے یقینی کی ہو۔ پتہ نہیں، اس مہمان سے آئیندہ ملاقات ہو یا نہ ہو۔ اور اگر ملاقات مقدر میں طے بھی ہو تو کیا خبر کس حال میں ہو لیکن ایک نامعلوم اداسی کئی دن تک طاری رہتی ہے۔ عید کے ہلے گلے میں بھی آنکھیں چپکے چپکے آنسو بہاتی ہیں۔ پورا ماہ ایک ہی روٹین بن جانے سے جو سہولت اور سرشاری وجود کا حصہ بن جاتی تھی اس سے نکلنے میں کئی ہفتے گزر جاتے تھے۔

اس مرتبہ ایسا نہیں ہے۔ عید آئی ہے مگر وہ مسرت اورخوشی نہیں محسوس ہورہی جیسی پہلے ہوتی تھی۔ گو کہ بازاروں میں بھی رش ہے، پبلک ٹرانسپورٹ بھی کھل چکی ہے، لوگوں نے میل جول بھی پہلے کی طرح شروع کردیا ہے۔ شیر خرما اور سویوں کے پیکٹ بھی دھرے میں ہیں۔ مگر آنکھیں اور ہی منظر دیکھ رہی ہیں۔

دل اندر ہی اندر سے خالی ہو رہا ہے، دل غم کو کھا رہا ہے، غم دل کو کھا رہا ہے والے حالات ہیں۔ سچ پوچھیں تو یہ عرصہ مجھے سورہ توبہ کے ان تینوں مرکزی کرداروں کا وہ درمیانی عرصہ لگتا ہے جب ان پر مجرم ہونے کی فرد جرم عائد ہوچکی تھی۔ وہ تینوں اپنے جرم کا اقرار کر چکے تھے مگر مالک کائنات کا فیصلہ عرشوں سے نازل نہیں ہوا تھا۔

ہم پر بھی غفلت، سستی، بزدلی، غلامی بے حسی کی فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔ دل ہی دل میں ہم اقرار بھی کر چکے ہیں مگر ہمارے اندر ان تینوں مرکزی کرداروں حضرت ہلال، مرارہ اور کعب والا حوصلہ نہیں کہ ہم یہ عزم صمیم کر لیں کہ
یا اللہ! ہمارے جرم معاف فرمادے، ہم اپنا مال، اپنے گھر بار، اپنی سواریاں تک تجھ پر قربان کردیں گے۔ اللہ ! نیتوں کا حال جانتا ہے، ہم ایک نقطہ برابر تبدیلی لانے کو تیار نہیں۔ وہ ہم سے سجدے یا خیرات نہیں ہماری کھوئی ہوئی شناخت ہمیں واپس دلوانا چاہتا ہے، پیوند لگے کپڑوں والےعمر فاروق کی بہادری کا بھولا ہوا سبق یاد کروانا چاہتا ہے۔

وہ ہمیں ایک سپر پاور کی حیثیت سے پھر سے شان و شوکت دینا چاہتا ہے، وہ ہمیں بزدل، وہن کے پجاری اور دنیادار منافقوں کے ساتھ نہیں، فاتح مصر، فاتح ایران کے گروہوں میں روز قیامت کھڑا کرنا چاہتا ہے۔ ہم پر کرونا کے نام سے آزمائش ڈال کے ہماری ترجیحات کا رخ بدلنا چاہتا ہے، موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے قدم اٹھاکر للکارنے والا دیکھنا چاہتا ہے ۔

وہ ہمیں قوم عاد، قوم ثمود یا قوم لوط کے اعمال اعلانیہ اور خفیہ طریق پر کرنے کے باوجود ان کی ہلاکت والا عذاب نہیں بھیجنا چاہتا۔

اسے اپنے نبی سے اپنے محبوب سے بہت پیار ہے، پیار تو بہت چھوٹا لفظ ہے، وہ تو اپنے محبوب کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیتا ہے۔ پھر وہ اس کے امتیوں کے کرتوت پر مدتوں پردہ ڈالے رکھتا ہے۔ پھر درگزر کرتا ہے پھر مہلت دیتا ہے۔ پھر اس مہلت میں اضافہ کرتا ہے کہ اس کے محبوب کی امت پلٹ آئے، اس لیے کہ اسے اپنے محبوب کو غمزدہ دیکھنا گوارہ نہیں۔

اس کے محبوب کے امتیوں نے منافقت کی، کبھی اپنی بیٹی مٹھی بھر ڈالر کے عوض کفار کے حوالے کردی اور کبھی اپنے بیٹوں کی لاشوں پر سودے بازی کی، وہ ڈھیل دیتا گیا، دیتا گیا مگر کب تلک؟ ایغور، مقبوضہ کشمیر، شام، ادلب کی تباہی اور بربادی پر حلیم کا حلم قہر میں بدلنے لگا۔

اس نے مچھر کے پر سے بھی کم جرثومے سے مسلمانوں اور غیر مسلم سب کو اوقات یاد دلادی، لوٹ آئو پلٹ آئو، اگر تمہاری بد اعمالی کی وجہ سے میرے محبوب کی آنکھوں میں آنسو آئے تو میں مالک کائنات، خالق کائنات میں کیسے خوش ہو سکتا ہوں!

لوٹ آئو، پلٹ آئو، عید منائو کہ یہ میرے محبوب کی سنت ہے مگر یہ عید چودہ سو سال سے چلی آنے والی رسمی عید نہیں، حقیقی عید ہو کہ ہم نے اپنا فرض پہچان لیا، ہم اپنے مشن پر پورا اترنے کو تیار ہیں، ہم تب ہی عید منا سکتے ہیں۔

اور اگر ایسے نہ ہوا تو پھر عید نہیں، وعید کے لیے تیار ہوجائو کہ جب وہ پکڑ پر آیا اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، کسی مظلوم کی آہ سے اس کے عرش کے تار ہل گئے تو پھر یاد رکھو! اس کے محبوب کا امتی ہونا بھی کام نہیں آئے گا، اس نے خود کہا ہے
ان بطش ربک لشدید
۔۔۔تو یہ فائنل راونڈ ہے اعمال یکسر بدل تو عید مبارک وگرنہ وعید مبارک ۔۔#


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

2 پر “عید مبارک” جوابات

  1. Ayesha Riffat Avatar
    Ayesha Riffat

    بہت اچھا عید پر بیان کیا ایک الگ ہی نظریہ ہے۔👍اللّه کرے امتِ مسلمہ اس بار حقیقی عید مناےؑ۔ ۔ْْآمین

  2. ارم آصف صدیقی Avatar
    ارم آصف صدیقی

    واقعی اس وقت بحیثیت قوم اجتماعی طور پر اپنی بداعمالیوں پر توبہ و استغفار کی ضرورت ہے اور سچے دل سےسیدھے راستے کی طرف پلٹنے کی ضرورت ہے ورنہ اللّہ رب العالمین کی پکڑ بہت سخت ہے