لندن کی بلاگر لڑکی اپنے گھر کے ساتھ جو اس نے شراب پینا چھوڑ کر بنایا

لندن کی بلاگر لڑکی جس نے شراب چھوڑ کر اپنا گھر بنایا

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

جویریہ خان۔۔۔۔۔۔۔
کچھ ہی دیر پہلے میں نے بی بی سی اردو کی ویب سائٹ پر ایک کہانی پڑھی، یہ ایک بلاگر لڑکی کی کہانی ہے جس نے اپنی زندگی سے بے مقصد چیزوں کو نکال باہر کیا، اس کے نتیجے میں اس کی زندگی میں ایسی حیران کن، بڑی تبدیلیاں واقع ہوئیں جن کے بہت سے لوگ خواب ہی دیکھتے رہتے ہیں۔

اٹھائیس سالہ لوری میک الیستر اب ایک بلاگر ہیں، انھوں نے سب سے بڑی بے مقصد چیز شراب کو اپنی زندگی سے خارج کیا۔ اس کے نتیجے میں انھیں اس قدر زیادہ بچت ہوئی کہ وہ بہت جلد تین کمروں پر مشتمل اپنا گھر بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔

لوری میک الیستر اپنی زندگی کے بارے میں بتاتی ہیں کہ انھیں لندن میں رہتے ہوئے ایک مشکل صورتحال کا سامنا تھا جب ان کا صرف ایک ماہ کا کل خرچہ 1000 پاؤنڈز تھا۔

یہ 2016 کی بات ہے جب لوری نشے کی حالت میں اپنے بستر میں لیٹی تھیں، اس وقت انہوں نے فیصلہ کرلیا کہ اب بس!
اور نورفولک شہر میں نیا گھر خریدنے کے لیے بچت شروع کردی۔

لوری کہتی ہیں: اگر میں شراب پینا نہ چھوڑتی توپھر میرا اس گھر کا خواب پورا نہ ہوسکتا۔ لوری نے بتایا کہ جب وہ لندن میں رہائش پذیر تھیں تو وہ دوستوں سے ملنے باہر جاتی تھیں اور پھر گھر واپسی ٹیکسی کے ذریعے ہوتی تھی۔ گھر سے باہر رہ کر لوری تھک جاتی تھیں اور کھانے پینے پر بہت زیادہ خرچ کرتی تھیں۔

لوری کہتی ہیں ’میں بالکل خوش نہیں تھی، میں بہت زیادہ شراب پیتی تھی، گھر سے باہر زیادہ جاتی تھی اورمجھے ’کوالٹی ٹائم‘ نہیں ملتا تھا۔’

’اگلے دن میرے اندر کے احساس سے مجھے نفرت ہوتی۔ مجھے اس وقت سے نفرت پیدا ہوتی تھی جب میں بہت ذیادہ شراپ پیتی تھی اور پھر مجھے کچھ یاد ہی نہیں رہتا تھا۔‘

`اپنے اچھے خوش لباس دوستوں کے جھرمٹ میں گھری ان راتوں کا آغاز تو بہت اچھا ہوتا تھا تاہم ان کا اختتام بحث پر ہوتا تھا، موبائل پر قابل افسوس میسیجز کا تبادلہ ہوتا تھا یا پھر سرے سے یہ یاد بھی نہیں ہوتا تھا کہ میں گھر تک کیسے پہنچی۔‘

لوری کا کہنا تھا کہ اگرچہ ان کے دوست یہ کہتے تھے کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن الکوحل میرے لیے ایک بڑی ’بری عادت‘ تھی جسے مجھے بدلنا تھا۔ ’میں ذہنی دباؤ سے گزر رہی تھی جبکہ زیادہ شراب پینا اس میں مزید اضافے کا سبب بن جاتا تھا۔‘

’آخری مرتبہ جب میں نے شراب پی تو اس رات میں زیادہ وقت گھر سے باہر نہیں رکی تھی لیکن جب میں اگلے دن جاگی تو زندگی میں سب کچھ فضول لگ رہا تھا، پھرمیں نے یہ عزم کرلیا کہ اب یہ مزید نہیں ہوگا۔‘

پھر لوری نے اپنے بلاگ ’گرل اینڈ ٹونک’ کا آغاز کیا اور اس بارے میں لکھنا شروع کیا کہ اب انھیں مزے کے لیے شراب نہیں پینی ہے۔ شراب نہ پینے کی وجہ سے انھیں جلد ہی مالی فائدہ بھی ہونا شروع ہوگیا ورنہ بے تحاشا پونڈز اسی چکر میں خرچ ہوجاتے تھے۔

وہ کہتی ہیں ’میں نے جلد ہی یہ دیکھا کہ میں پیسے بچا رہی ہوں۔ میں نے ایک اکاؤنٹ کھولا اور اس مہینے میں ہونے والی بچت کو اس میں جمع کرنا شروع کردیا۔ جلد ہی مجھے یہ احساس ہوا کہ میں اپنے ہدف کے قریب ہوں تو میں نے اس مقصد کے حصول کے لیے مزید بچت کرنا شروع کردی۔

لوری سمجھتی ہیں کہ لندن میں وہ زیادہ اچھے انداز سے رہ سکتی تھیں لیکن دور دراز نورفولک کی غیرہنگامی زندگی، جہاں وہ پلی بڑھی تھیں، انھیں پسند آئی۔

لندن سے واپسی کے بعد شروع میں لوری چھ ماہ کے لیے اپنے والدین کے ساتھ ہی رہیں پھر انھوں نے اپنے بھائی کے ساتھ کرایے کے ایک گھر میں رہنا شروع کردیا۔

ایک ڈیجیٹل مارکیٹنگ ایجنسی میں لوری نے فل ٹائم ملازمت اختیار کرلی اور ساتھ ہی یوگا کے سبق بھی پڑھانا شروع کردیے۔

لوری کے گھروالوں نے ان کی زندگی میں اس تبدیلی کو کافی اچھا محسوس کیا، وہ کہتی ہیں:
’میرے گھر والوں کی طرف سے ملنے والی حمایت اور ان کے قریب رہنا میرے لیے یہ سب بہت ہی خوشگوار ہے۔‘

سکون والی زندگی
لوری میک الستر اپنے آبائی شہر نورفولک میں رہ کر 18 ماہ کے عرصہ میں 10،000 پاؤنڈز کی بچت کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ ابھی دو ماہ قبل لوری نے نوروچ کے قریب وے موندھام کے مقام پر اپنا گھر خریدا ہے۔

میک الیستر کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان کی قوت ارادی اتنی مضبوط نہیں ہے لیکن مطالعہ کرنے جیسی ان کی نئی عادتوں نے ان کے عزم کو مزید مضبوط بنایا۔
’میں ایک خاموش زندگی گزار رہی ہوں لیکن میں اپنی پسند کی ملازمت کر رہی ہوں، مجھے یوگا پڑھانا پسند ہے ۔‘

لوری کا کہنا ہے ’میں مالی طور پر خوشحال ہوں اور اب مکان کا کرایہ بھی نہیں دینا پڑتا۔‘

لوری کا کہنا ہے کہ دوستوں کی محفلوں میں شراب نہ پینے سے متعلق اپنے فیصلے سے آگاہ کرنا اب ان کے لیے ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے۔ انھیں اپنے اس فیصلے پر کوئی ملال نہیں۔

’اب جب میں ماضی پر نظر ڈالتی ہوں تو سوچتی ہوں کہ اگر میں شراب نہ پیتی تو اسی طرح کتنی راتیں پر لطف ہوتیں۔ اگرباقی لوگ بھی شراب پینا چھوڑ دیں تو وہ بچت کرسکتے ہیں۔‘

’میں نے تو اپنی بچت سے مکان خرید لیا لیکن میرے ایسے دوست بھی ہیں جنھوں نے سیروسیاحت پر پیسے خرچ کیے۔‘

’میرے خیال میں تو یہ سب اپنے انتخاب پر منحصر ہے۔ شراب پیے بغیر بھی آپ خوش رہنے والے ایک عام انسان بن سکتے ہیں۔‘

لوری کی اس کہانی سے ہمیں ایک اہم ترین سبق ملتا ہے کہ ہم بھی اپنی زندگی سے بہت سی فضول ، بیکار اور بے مقصد چیزوں کو خارج کرکے زندگی کے اہم اہداف حاصل کرسکتے ہیں۔

کوئی شراب وشباب پر رقم خرچ کرتا ہے، وہ اس کا حساب کتاب کرلے، کوئی اپنے مہینے اوور پھر سال بھر کے سگریٹ نوشی پر خرچ ہونے والی رقم کو جمع کرلے، اسی طرح جنک فوڈ اور دیگر صحت کو فائدہ کے بجائے نقصان دینے والی خوراک پر اٹھنے والے اخراجات کا حساب کتاب کرلے تو ایسے افراد کو بخوبی اندازہ ہوسکتا ہے کہ وہ اگر ان غلط عادات کو زندگی سے خارج کردیں تو انھیں کس قدر مالی فائدہ ہوگا۔ یہی مالی فائدہ لوری کی طرح اپنا گھر دے سکتا ہے یا اسی طرح کا کچھ اور۔

اب کرنے کا کام یہ ہے کہ اگلے پانچ منٹ کے دوران اپنی زندگی میں‌موجودہ فضول چیزوں کی ایک فہرست بنائیں۔ پھر ممکن ہو تو مضمون کے آخر میں کمنٹ کرکے بتائیے گا ضرور کہ آپ کس کس چیز کو زندگی سے خارج کررہے ہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں