خاتون لکھتے ہوئے

لوگوں کو ٹرینڈ فالورر کی بجائے ٹرینڈ سیٹر بنانا چاہتی ہوں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

خواتین لکھاریوں کی ٹریننگ میں مصروف آن لائن اکیڈمی کی سربراہ، بلاگرصائمہ خالد(ام حمزہ) کے خیالات

1-آپ کا تعارف ؟
جواب:
نام صائمہ خالد ہے، جبکہ ام حمزہ کی کنیت استعمال کرتی ہوں۔ پچھلے 4 سال سے واٹس ایپ پر 20 مختلف شعبہ جات پر مشتمل خواتین کی آن لائن اکیڈمی کی انچارج ہوں جو 50 کے قریب خواتین کے سٹاف پر مشتمل ہے۔

2- قلم سے دوستی کیوں اور کیسے ہوئی ؟ اپنے مقصد میں کس حد تک کامیابی ملی ؟
جواب:
حالات و واقعات کی باریک بینی کا ذوق بچپن سے تھا۔ لکھنے کی صلاحیت خصوصاً تلخیص نگاری کا احساس سکول میں اردو کی اساتذہ صاحبہ نے دلایا۔ باقاعدہ لکھنے کا آغاز 42 سال کی عمر میں کیا۔

لکھنے کا مقصد لوگوں کو ٹرینڈ فالورر کی صف سے نکال کر ٹرینڈ سیٹر کی صف میں کھڑا کرنا ہے یعنی تقلید کی بجائے امامت کے منصبِ گمشدہ کی طرف متوجہ کرانا ہے۔ ہماری لکھاری بہنوں کی ٹیم اسی مقصد کو لے کر چل رہی ہے، جسے ہم سادہ زبان میں ادب برائے تربیت کا نام دیتے ہیں۔

ہمارے اس ادبی گروپ کے تین سال مکمل ہونے پر کچھ دن پہلے قاریات سے رائے لی گئی، جس سے الحمد للہ اطمینان ہوا کہ کافی کامیابی ملی ہے لیکن ابھی منزل بہت دور ہے۔

3-آپ کی تحریریں ہمارے معاشرے میں شہرت پانے والے لغو اور نقل شدہ ادب سے بالکل مختلف ہیں ۔ کیا آپ کو نہیں لگتا اس طرح نام اور مقام بنانے میں طویل وقت درکار ہوگا ؟
جواب :
جیسا کہ پہلے بتایا، مقصد نام اور مقام بنانا نہیں، اک امانت کا بوجھ ہے، جسے احسن طریقے سے آگے پہنچانا ہے۔

4- آپ کی کاوشوں اور اس مقام تک پہنچنے میں آپ کے اہل خانہ خصوصاً شوہر، باپ، بھائی اور بیٹوں کا کیا اور کیسا کردار رہا ؟
جواب :
الحمد للہ گھر کے مردوں کا خصوصی تعاون ملا، طرح طرح کے کھانوں کی فرمائش نہیں کی گئی، بلکہ مال اور وقت کے انفاق کے ساتھ ساتھ اخلاقی تعاون بھی ملا تاکہ اس کل وقتی کام کو نبھا سکوں۔ باقی یہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی کرم ہے کہ اس نے ساتھی بہنوں کی صورت میں بہترین سٹاف ممبرز دیے جو فقط رب کی رضا کی خاطر اپنا وقت اور صلاحیتیں اس کام میں لگا رہی ہیں۔

5-آپ کس معاشرے کی نمائندگی کرتی ہیں ؟
نیز آپ آج کی عورت کو کیا دلوانا چاہتی ہیں ؟ عزت ، شہرت ، دولت ؟
جواب :
میرے اردگرد ایسا ماحول ہے جس میں تعلیم برائے حصولِ دنیا ہے، پیسے والا عزت والا ہے، اور دین کا علم بس ذاتی تسکین کے لیے ہے یا پھر ایک دوسرے پر فتوے لگانے کے لئے۔
میں آج کی عورت کو، اسوۂ حسنہ پر مکمّل پیروی کرتے ہوئے دنیا و آخرت کی فلاح کے رستے پر دیکھنا چاہتی ہوں۔

ہمارے اکابرین نے ہمیں دینِ اسلام سے جوڑنے کے لیے آسان ترین انداز میں کتب کے انبار لگا دیے، میری کوشش اپنی خواتین کو یہ ساری کتب ازبر کروانا ہے، جن میں اقبال کا پیغام بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ گھروں میں بیٹھے جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خواتین کو ان کی صلاحیتوں کے استعمال سے عزت اور دولت کمانا بھی مقصود ہے۔

6: کتنی مرتبہ آپ کو یہ احساس ہوا کہ کاش میں حجابی نہ ہوتی ؟
جواب :
احساس تو بہت ہوتا ہے لیکن اس بات کا کہ کاش میں سنِ بلوغت سے ہی حجابی ہوتی۔ کیونکہ دین کے صرف اس ایک حکم کی پیروی نے پورے گھر میں ان گنت برکتیں نازل فرمائیں۔

7: کون سے رویے ، مزاج ، مطالبات آپ کو بہت زیادہ تکلیف دیتے ہیں ؟
جواب :
ایسے رویے تکلیف دیتے ہیں جو احساسات کو سمجھنے کی بجائے ان کو کچلنے والے ہوں۔ ایسے مزاج اچھے نہیں لگتے جو خود پسندی کا مظاہرہ کریں۔ اور ایسے مطالبات پر شدید غصہ آتا ہے جو دینی کام میں نظم و ضبط کی پابندی کروانے کو سخت روی اور دین میں جبر سے جوڑتے ہیں، جو وقتِ قیام پر سجدے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

8- آپ آج کی عورت سے کیا چاہتی ہیں، اس کو کہاں اور کیسے دیکھنا چاہتی ہیں؟
جواب :
یہ بھی اوپر بتا چکی،،، پورے کے پورے دین پر چلتے ہوئے، اپنے گھروں کی مکمّل حفاظت کرتے ہوئے ، اور جدید ٹیکنالوجی کو بھرپور استعمال کرتے ہوئے، دنیا و آخرت میں کامیابی کی اونچی منزلوں کو چھوتے دیکھنا چاہتی ہوں۔

9-آپ کو اپنے عورت ہونے پر فخر ہے کیونکہ…… ؟
جواب :
کیونکہ میرے رب نے مجھے قوموں کے مستقبل کی معمار بنایا ہے، بس کمی ہے تو بطور عورت کے مجھے اپنا مقام اور اس مقام پر اپنی اہم ترین ذمہ داری کے احساس کے جگانے کی ہے۔

10- وہ پیغام جو آپ اپنی تحریروں سے دوسروں تک پہنچانا چاہتی ہیں؟

جواب :
بتولے باش و پنہاں شو ازیں عصر
کہ در آغوش شبیرےؓ بگیرے

بتول بن جاؤ اور اس زمانے کی نظروں سے چھپ جاؤ کہ تمہاری گود میں پھر ایک حسینؓ پرورش پا سکے۔

اپنے بچوں کی ہوم سکولنگ پر توجہ اور محنت صرف کریں، یہی مستقبل کا گلوبل سکوپ ہے اور ہمارے درخشاں ماضی کی روایت بھی۔

11: اے کاش…. ؟
جواب :
کاش کہنے یا گزرے وقت پر حسرت کرنے کی تو کوئی گنجائش نہیں،
بس مستقبل کے ارادے مضبوط باندھ لیں، ہم اب بھی وقت کا دھارا بدل سکتے ہیں،
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو، آمین

(حریم ادب پاکستان خواتین قلم کاروں کی اصلاحی، ادبی انجمن ہے جس کے تحت یہ انٹرویو کیا گیا)


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں