نیویارک سٹی،انڈر گرائونڈ ٹرین سسٹم

نیویارک سٹی کا حیران کن انڈر گرائونڈ ٹرین سسٹم، دلچسپ رپورٹ

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

مدثر محمود سالار۔۔۔۔۔۔
نیویارک سٹی کی انڈر گرائونڈ ٹرین کے سسٹم کو مکمل طور پر اپ گریڈ کرنے کے لیے پچاس سال کا عرصہ درکار ہے۔

پچاس سال۔۔۔۔ جی! یہ پچاس سال کا لفظ پڑھ کر آپ یقیناً چونک گئے ہوں گے کہ نصف صدی چاہیے ایک ٹرین سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کے لیے؟؟؟؟

نیویارک سٹی میں انڈر گرائونڈ ٹرین سسٹم سب وے کے نام سے 1904 میں شروع کیا گیا۔ جولائی 1868 میں پہلی آزمائشی ٹرین چلائی گئی اور موجودہ مرکزی لائن 1904 میں باقاعدہ کام کرنا شروع ہوئی۔ اس ٹرین سسٹم کی بیسیوں منفرد خصوصیات ہیں جو تاریخ میں اسے ہمیشہ کے لیے امر کرنے لیے کافی ہیں۔

یہ دنیا کے قدیم ترین پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم میں شمار ہوتا ہے، اس کو اب بھی دنیا میں روزانہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والے سسٹم کا اعزاز حاصل ہے، اور اس سب وے سسٹم کے پاس سب سے زیادہ سٹیشن ہونے کا اعزاز بھی ہے۔ اس وقت اس سب وے ٹرین کے 472 سٹیشن ہیں جو صرف نیویارک سٹی میں قابلِ استعمال اور زیر استعمال ہیں۔ یہاں ہم ان اسٹیشن کو شمار نہیں کررہے جو بند ہوچکے ہیں۔

نیویارک سٹی میں سب وے کے 36 ریلوے ٹریک ہیں جن پر 28 ٹرینیں چلتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ہفتے کے عام دنوں میں روزانہ ساڑھے پانچ ملین افراد اس سب وے سسٹم کی سواری کرتے ہیں اور ہفتے کے دن تین ملین اور اتوار کے دن اڑھائی ملین افراد سوار ہوتے ہیں۔

ایک اور حیرت انگیز بات یہ کہ نیویارک سٹی کا مکمل رقبہ 302.6 مربع میل ہے اور سب وے ٹرین کے ٹریک کی مکمل لمبائی اندرون شہر ہی 850 میل ہے جو تقریباً 1370 کلو میٹر بنتی ہے۔ اس سب وے سسٹم کو پہلی بار بناتے وقت سات ہزار سات سو مزدوروں نے کام کیا تھا۔ یہ دنیا کی نویں مصروف ترین ٹرانزٹ ٹرین سسٹم ہے۔

اس سب وے کو روزانہ کتنے لوگ استعمال کرتے ہیں؟
یہ جاننے کے لیے 1985 سے ایک مانیٹرنگ سسٹم استعمال کیا جارہا ہے، 23 ستمبر 2014 کو ایک دن میں سب سے زیادہ افراد کی سواری کا ریکارڈ دیکھا گیا، اس دن 6.1 ملین افراد نے سب وے کی سواری کی۔

اس ٹرین سسٹم کا چالیس فیصد ٹریک زمین کے اوپر اور ساٹھ فیصد ٹریک زیرزمین ہے۔ ابتدا میں 1904 سے لیکر 1940 تک سب وے ٹرین سسٹم پر دو پرائیویٹ کمپنیاں ٹرین چلاتی رہی ہیں اور پھر 1940 میں سٹی حکومت نے مکمل سسٹم خرید کر اپنے زیرانتظام کرلیا۔ 1970 سے 1980 کا درمیانی عرصہ کاروباری لحاظ سے سب وے کا بدترین زمانہ سمجھا جاتا ہے، اس دورانیے میں جرائم کی کثرت کی وجہ سے لوگوں نے سب وے استعمال کرنا کم کردیا اور ساتھ ساتھ سب وے کے انتظامی معاملات بھی کمزور رہے، ٹرین کا دیر سے آنا جانا، ٹرین سسٹم میں توڑ پھوڑ اور مرمت میں لاپرواہی، اور ٹریک کا خراب رہنا عام تھا۔

1918 میں پہلا ٹرین حادثہ ہوا تھا جب ایک ٹرین برونکس میں دو کھڑی ہوئی ٹرینوں سے جا ٹکرائی، اب تک 64 بڑے حادثات اس سب وے سسٹم پہ پیش آئے ہیں۔
مزید افسوسناک بات یہ ہے کہ 1990 سے 2003 کے دورانیہ میں 343 بدقسمت افراد نے سب وے ٹرینوں کے سامنے کود کر خودکشی کی۔

نائن الیون کے حملوں سے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے اطراف موجود سب وے سٹیشنز کو شدید نقصان پہنچا اور اس کی مرمت کو کئی ماہ لگے۔ دو ہزار بارہ میں طوفان کے باعث سب وے کی سرنگوں میں پانی جانے سے بہت نقصان ہوا اور چھ ماہ کا عرصہ لگا کر سب وے سسٹم کے ان نقصان زدہ حصوں کو قابلِ استعمال حالت میں لایا گیا مگر اس کے بعد بھی کئی عرصے تک اس کی مرمت اور دیکھ بھال پر کافی سرمایہ خرچ ہوا۔

نائن الیون کے حملوں کے بعد سب وے سسٹم کو استعمال کرنے والوں پر تصاویر یا وڈیو بنانے کی پابندی لگائی جسے سول رائٹس کے لیے تحریک چلانے والوں کے احتجاج کے باعث ہٹا دیا گیا اور دوبارہ دوہزار چار میں حکومتی اتھارٹی نے کوشش کی کے کیمرہ کے استعمال پر پابندی لگے مگر ایسا نہ ہوسکا۔

اس ٹرین کو استعمال کرنے کے لیے ایک بار ٹکٹ لے کر سارا دن آپ ٹرینز بدل بدل کر سواری کرسکتے ہیں مگر آپ اگر کسی بھی سٹیشن سے باہر نکلتے ہیں تو دوبارہ سٹیشن میں داخل ہونے کے لیے آپ کو ٹکٹ خریدنا پڑے گا۔

ایک بار کے لیے قابل استعمال ٹکٹ تین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ نیز ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر لمبے عرصے کے لیے مختلف رعایتی ٹکٹ سکیم دستیاب ہیں۔ میٹرو کارڈ نامی ایک کارڈ لے کر اس میں ریچارج کروا کر اسے استعمال کرتے ہیں۔

چونکہ سب وے سسٹم گزشتہ 115 سال سے مسلسل استعمال ہورہا اور اب جدید دور کے نئے تقاضوں کو یہ سسٹم پورا کرنے سے قاصر ہے تو حکومت اس بات کی طرف متوجہ ہے کہ اس سسٹم کو آنے والے دور کے مطابق اپ گریڈ کرکے مزید جدت لائی جائے تاکہ آنے والی کئی صدیوں تک اس سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔

سب وے کا سگنل سسٹم، نیز گیس ، پانی اور بجلی کی پائپ لائن کا سارا نظام قدیم ترین ہے جسے باربار مرمت کے باوجود اب نیا نظام متعارف کروانے کی اشد ضرورت ہے۔ابتدائی تخمینہ کے مطابق اس کو مکمل اپ گریڈ کرنے کے لیے پچاس سال کا عرصہ درکار ہے۔

سٹی انتظامیہ کی حالیہ ایک میٹنگ میں یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ اگر ہفتے کے عام دنوں میں رات ساڑھے بارہ بجے سے صبح پانچ بجے تک کی ٹرینیں بند کردی جائیں اور پبلک بس چلاکر رش کو اس بس سروس پر منتقل کیا جائے تو اس دورانیہ میں تعمیراتی کام کرنے سے پندرہ سال کے عرصہ میں مکمل اپ گریڈیشن ہوسکتی ہے۔

مسافروں کی تعداد کی مانیٹرنگ کرنے والے سسٹم کے مطابق رات ساڑھے بارہ بجے سے صبح پانچ بجے تک تقریباً 85000 افراد سب وے استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح رات کی یہ ٹرینیں بند کرنے سے جہاں روزانہ پچاسی ہزار افراد کا بوجھ پبلک بس سروس پر پڑ جائے گا وہیں دہائیوں سے چلنے والی چوبیس گھنٹے کی سروس بھی اپنے اختتام کو ہے۔

دن کے چوبیس گھنٹے اور ہفتے کے ساتوں دن اور سال کے بارہ مہینے یہ سب وے ٹرینز چلتی رہتی ہیں اور اس طرح دنیا میں طویل عرصے سے چوبیس گھنٹے چلنے والی سروس کا ریکارڈ بھی ختم ہوجائے گا۔

سب وے سسٹم کو جدید انداز میں چلانے کے لیے جہاں سالہا سال کی محنت چاہیے وہیں اس کو سیاست سے محفوظ رکھنے کے لیے حکومت منصوبہ بنا رہی ہے کہ اس کے لیے ایک مخصوص سب وے کنسٹرکشن کارپوریشن بنائی جائے جس پر کوئی سیاسی پارٹی اثرانداز نہ ہوسکے۔

بلاشبہ نیویارک سٹی کی یہ سب وے ٹرین اپنے اندر ایک صدی سے زیادہ کی تاریخ سموئے ہوئے ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

2 پر “نیویارک سٹی کا حیران کن انڈر گرائونڈ ٹرین سسٹم، دلچسپ رپورٹ” جوابات

  1. احمد خلیق Avatar
    احمد خلیق

    بہت اعلی معلومات آسان فہم انداز میں۔۔۔
    لیکن پچاس سال کا ہندسہ ہضم نہیں ہوتا۔۔۔ بلکہ پندرہ سال پر بھی یقین کرنا مشکل لگتا ہے۔۔۔
    اس کی لمبائی، اسٹیشنوں کی تعداد، مسافروں کی تعداد سب حیران کیے دے رہا ہے۔۔۔
    ایسی دلچسپ و عجیب معلومات سے بھرپور تحریریں مزید شائع کریں۔۔۔ شکریہ!!

    1. مدثر محمود سالار Avatar
      مدثر محمود سالار

      جناب پچاس سال اس لیے لگنے کے روزانہ پانچ ملین افراد سفر کرتے رہیں گے اور ساتھ ساتھ کنسٹرکشن چلتی رہے گی، یہ عدد دیکھ کر ہی تو میں متوجہ ہوا اس موضوع کی طرف۔