انگین آلتان دیوزیاتان

” پاکستانی ڈرامہ اور فلم میں بھی کام کروں گا لیکن ۔۔۔۔۔ “

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ترکی کے عظیم تاریخی کردار” ارطغرل غازی“ کو زندہ کرنے والے اداکار انگین آلتان دیوزیاتان سے ممتاز پاکستانی صحافی ڈاکٹر فرقان حمید کا خصوصی انٹرویو، مکمل متن

ترکی کے عظیم تاریخی کردار ” ارطغرل غازی“ کو دوبارہ زندہ کرنے والے اداکار انگین آلتان دیوزیاتان نے کہا ہے کہ وہ پاکستانی فلم اور ڈرامہ میں بڑی خوشی سے کام کریں ‌گے، اگر سینائریو اور کہانی ان کی پسند کے مطابق ہوئی تو ضرور کام کریں گے اور پاکستانیوں کی محبت کا قرض بھی اتارنے کی کوشش کریں گے۔

انھوں نے یہ باتیں انقرہ میں مقیم ممتاز پاکستانی صحافی ڈاکٹر فرقان حمید کے یوٹیوب چینل ” یارِ من ترکی“ کو خصوصی انٹرویو میں کہی۔ یہ انٹرویو ” پی ٹی وی ہوم “ اور ” ٹی آر ٹی اردو“ سے بھی نشر کیا گیا۔
انگین آلتان دیوزیاتان نے کہا :

انگین آلتان دیوزیاتان، زندگی کے تین سنگ میل

”میں ازمیر میں‌پیدا ہوا، یہ سال تھا 1979۔ دوکوزالول یونیورسٹی سے شعبہ فلم اور تھیٹر میں گریجویشن کی اور استنبول میں رہائش پذیر ہوا۔ اور گزشتہ بیس برس سے استنبول ہی میں پیشہ ور اداکار کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہا ہوں۔ آج کل میں گھر پر ہوں اور اپنی فیملی کے ساتھ وقت گزار رہا ہوں۔ میں ان لوگوں میں سے ہوں جو اپنی فیملی کے ساتھ وقت گزارنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ سب کچھ بہت اچھا ہے، دن بہت اچھے گزررہے ہیں، اور آہستہ آہستہ نارمل سطح پر زندگی آرہی ہے۔“

اہلیہ نیسلیشا الکوسلر اور بچوں کے ساتھ

انگین آلتان دیوزیاتان سے پوچھا گیا کہ وہ آج کل کون سے پراجیکٹ پر کام کررہے ہیں؟ ان کا کہنا تھا:
” میں اس وقت جس پراجیکٹ پر کام کررہاہوں، وہ ایک سرپرائز پراجیکٹ ہے۔ اس پراجیکٹ کے بارے میں کسی کو معلومات نہیں دے سکتا۔ خفیہ رکھا ہوا ہے۔ ماضی قریب میں ، میں نے ایک ڈاکومنٹری بنانے کا سلسلہ شروع کیا ہوا تھا، جو ابھی جاری ہے۔ یہ ڈاکومنٹری پلاسٹک کےروزمرہ استعمال سے پیدا ہونے والے مسائل اور آلودگی سے متعلق ہے۔ یہ ڈاکومنٹری تقریباً مکمل ہوچکی ہے اور جلد ہی میں اسے نمائش کے لئے پیش کروں گا۔“

انگین آلتان دیوزیاتان

اس سوال پر کہ آپ کا پسندیدہ ڈرامہ کون سا ہے جسے آپ بار بار دیکھنا چاہتے ہیں؟ انگین آلتان دیوزیاتان نے کہا:

” اصل میں، میں ڈراموں یا فلموں کو بار بار نہیں دیکھتا، البتہ ایک کام ضرور کرتا ہوں ، جیسے ارطغرل غازی میں کیا کہ شوٹنگ سے پہلے کی گئی پرفارمنس کو لازمی طور پر بار بار دیکھتا رہا۔ مقصد یہ تھا کہ پرفارمنس میں کوئی کمی یا غلطی ہے تو اسے دوبارہ نہ دوہرائوں۔ مگر جب یہ پراجیکٹ وغیرہ ختم ہوجاتے ہیں تو پھر میں بیٹھ کو انھیں نہیں دیکھتا کیونکہ میرے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ دوبارہ سے انھیں بیٹھ کر دیکھوں۔ “

”اس دوران نئے پراجیکٹ کا ہر طرح سے جائزہ لیتا ہوں۔ ان میں اپنی اداکاری کے بارے میں سوچتا ہوں، جائزہ لیتا ہوں لیکن یہ آپ کو بتادوں کہ پراجیکٹ وغیرہ ختم ہوجائے اور آپ اسے بھول چکے ہوں ، پھر وہ اچانک آپ کے سامنے آجائے اور پھر جب آپ اسے دیکھتے ہوں تو پھر آپ اپنی پرفارمنس سے بہت لطف اندوز ہوتے ہیں۔“

ڈرامہ ارطغرل غازی کے چند مرکزی کردار

ارطغرل غازی ڈرامہ کے بارے میں انگین آلتان دیوزیاتان کا کہنا تھا:
” ہم نے تقریبا چھ سات سال ایک ساتھ کام بالکل ایک ٹیم ورک کے طور پر کام کیا ہے۔ ڈرامہ کی فضا کو خوشگوار بنانے کے لئے بہت کام کیا ہے، پروڈیوسر، ڈائریکٹر اور خود میں نے سب کو ایک جگہ یکجا کرنے اور سب کے ساتھ قریبی مراسم قائم کرنے کی بھرپور کوشش کی جس میں ہم کامیاب بھی رہے ہیں۔ ان خوشگوار تعلقات کے نتیجے میں ڈرامہ پر اس کے بڑے مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔“

” ظاہر ہے کہ اتنا عرصہ اکٹھا رہنے کی وجہ سے ہمارے ذہنوں میں یادگار لمحات موجود ہیں، ڈرامہ میں لڑائی کے ایک منظر کو فلمایا جانا تھا اور اسے ایک ہی شوٹ میں مکمل کرنا تھا، یہ سین لگ بھگ چار سے ساڑھے منٹ کا تھا، ارطغرل کو زہر دینے کا ایک منظر تھا اور اس طویل سین میں کیمرہ باہر سے آتے ہوئے خیمے کے اندر تک پہنچ رہا تھا، ساتھ ہی لگی ہوئی آگ کے منظر کو بھی پیش کرنا تھا۔ “

” یہ سب کچھ ایک ہی شوٹ میں ادا کیا جانا تھا، خیمے میں پانچ چھ جنگجو میرے اوپر حملہ آور ہوتے ہیں، یہ تمام مناظر بڑے خوبصورت طریقے سے فلمائے جارہے تھے لیکن آخری سین میں میرے ساتھ لڑائی کرنے والا اداکار اپنے سین ہی کو بھول جاتا ہے۔“

انگین آلتان دیوزیاتان، اداکار ارطغرل غازی
انگین آلتان دیوزیاتان

” ظاہر ہے کہ ایک ہی سین کو ایک ہی شوٹ میں فلمائے جانے کی وجہ سے دو تین بار اسے فلمانے کی کوشش کی گئی، لیکن ہر بار میرا یہ ساتھی آخری سین میں مجھے دیکھ کر ہیجان خیز کیفیت میں مبتلا ہوکر بھول جاتا جس پر میں اس کے پاس گیا، بڑے پیار محبت سے اسے اس کے سین کے بارے میں سمجھایا بلکہ میں نے اس کی تعریفوں کے پل باندھ دیے کہ تم بہادر ہو، تم شیر ہو، تم یہ ہو، تم وہ ہو، تاکہ وہ ہیجان خیز کیفیت سے نکل کر پرسکون ہوجائے اور اپنا سین مکمل کروا سکے۔ “

”سین دوبارہ شروع ہوا، ایک دم مجھے اپنے اوپر ایک شدید وار محسوس ہوا، میں نے پوچھا کہ کیا کیا تم یہ؟ کہنے لگا کہ بھائی مجھ سے جلدی میں وار ہوگیا لیکن تب تک چہرہ لہو لہان ہوچکا تھا، شوٹ رک گیا کیونکہ شوٹ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا کیونکہ میں زخمی ہوچکا تھا۔ اس ڈرامے میں کئی ایسے واقعات پیش آئے جن میں انجوائے بھی کیا اور کہیں دکھ، درد بھی محسوس ہوا۔ “

انگین آلتان دیوزیاتان

انگین آلتان دیوزیاتان سے پوچھا گیا کہ کیا انھیں اندازہ تھا کہ یہ ڈرامہ اس قدر زیادہ مقبول ہوگا؟ ان کا کہنا تھا:

” میں پہلے بھی یہ بات کہہ چکا ہوں، جو پراجیکٹ اس وقت پیش کئے، ان میں یہ ایک بہترین پراجیکٹ تھا کیونکہ اس ڈرامہ میں‌بہت پاک صاف، شفاف اور غیربناوٹی پیار محبت کو پیش کرنے کے ساتھ ساتھ مذہب اور عدل و انصاف بڑے خوبصورت طریقے سے اجاگر کیا گیا تھا۔ یہ ڈرامہ جس انداز میں پیش کیا گیا تو ہم نے اپنی روح کو اس میں سمو دیا تاکہ اس میں کوئی بناوٹ نہ ہو اور یہ مزید کامیاب ہو۔ “

” دنیا بھر میں اس قدر مقبولیت اسے حاصل ہوگی، اسے صرف عالم اسلام ہی میں پذیرائی حاصل نہیں ہوئی بلکہ دیگر مذاہب کے لوگوں نے بھی اس ڈرامے میں گہری دلچسپی لی۔ جنوبی امریکا کے ممالک نے بھی، یورپ اور برطانیہ سمیت ہر جگہ اس کے چرچے رہے۔ مجھے اتنا یقین نہیں تھا کہ یہ دنیا بھر میں اس قدر زیادہ مقبول ہوگا، ہاں ! یہ یقین تھا کہ ترکی میں یہ ڈرامہ بہت زیادہ مقبول ہوگا۔ دنیا بھر اس کی مقبولیت یقیناً حیران کن تھی۔“

جناب ڈاکٹر فرقان حمید نے کہا کہ انگین آلتان دیوزیاتان ارطغرل ہونے کے ناتے اگر پاکستان میں الیکشن میں حصہ لے تو زبردست کامیابی حاصل کرسکتاہے،

اس پرانگین آلتان دیوزیاتان نے کہا:
”بہت شکریہ، یہ آپ لوگوں کی ذرہ نوازی ہے۔ میں بہت شکرگزار ہوں لیکن ایسے ہونہیں سکتا۔ بہت محبت ملی ہے پاکستان سے۔ اور اتنی زیادہ محبت اور اتنا زیادہ چاہا جانا یقیناً بہت اچھا محسوس ہوتا ہے۔ پاکستان ہمارا برادر اوردوست ملک ہے، ہم نے اپنا بچپن پاکستان سے محبت کے جذبات کے اظہار میں گزارا ہے۔“

انادولو کرتال، فلم

” میں اس سے پہلے ایک فلم میں حصہ لے چکا ہوں، یہ ایک جنگی فلم تھی، اس کا نام تھا: ’انادولوکرتال،‘ اس فلم میں حصہ لینے کے لئے پاکستان سے پائلٹس آئے تھے، ہم نے ان کےساتھ بھی بڑے اچھے طریقے سے گھل مل کر کام کیا۔ یہ سب کچھ پاکستان کے ساتھ ہم ترکوں کی محبت کی وجہ سے تھا اور ایک برادر ملک ہونے کے ناتے تھا۔ ایک برادر ملک پاکستان کے ساتھ محبت کے اظہار نے مجھے بڑا جذباتی بنا دیا ہے۔ میں‌ویسے بھی پاکستان کا بڑا مداح ہوں لیکن میں آپ کو بتا دوں کہ سیاست سیاست دانوں کا کام ہے اور میں ایک اداکار ہوں اور میرا کام اداکاری کرنا ہے۔ “

ایک سوال کے جواب میں انگین آلتان دیوزیاتان کا کہنا تھا :
”مجھ میں‌کوئی زیادہ فرق نہیں‌آیاہے، میری کوشش ہوتی ہے کہ میں کسی کا دل نہ دکھائوں، کسی کا دل نہ توڑوں۔ ہیومنسٹ ہوں میں۔ اپنی زندگی میں ہمیشہ ہی انسانوں کو ترجیح دیتا ہوں۔ اور میں جو کام کرتا ہوں، اس کے لئے بھی ایسا انسان ہونا ضروری ہے۔ کیونکہ ہم انسانوں کے لئے کام کرتے ہیں۔ ان کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں، ان کے درد کو میں اپنے دل میں محسوس کرتا ہوں۔ خصوصی طور پر کوشش کرتا ہوں کہ کسی سے ناراض نہ ہوں، میں آپ کو یہ بات بتادوں کہ اس ڈرامے کے بعد میں نے کوئی نئی زندگی شروع نہیں کی، ایسی کوئی بات نہیں۔ “

”البتہ یہ بات عیاں ہے کہ اس دور کے لوگ بڑے پاک صاف، معصوم، مخلص اور نیک خیالات کے مالک تھے۔
یہ سب میں نے اس دور کے انسان کو دیکھتے ہوئے محسوس کیا ہے۔ موجودہ دور کے انسان انتہائی بناوٹی ہیں۔ اس دور کے انسانوں کی طرح نیک خیالات کے مالک اور معصوم نہیں ہیں۔ بدقسمتی سے موجودہ دور میں انسانوں نے اپنے ہی معاشرے میں رہتے ہوئے اس میں برائی کا ایک سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ “

” موجودہ دور کے انسان میں بھی معصومیت، شفافیت اور اخلاص دیکھنا چاہتا ہوں۔ بدقسمتی سے ایسا دکھائی نہیں دیتا۔ ہم سادہ، پاک صاف اور غیر بناوٹی زندگی گزارنے سے قاصر ہوچکے ہیں۔اور دوسروں کے دکھ درد کو بھی ہم کم ہی محسوس رکھتے ہیں۔ اور دوسروں کا احساس ختم ہوچکا ہے۔ مجھے سے آپ یہ پوچھیں کہ میری زندگی میں کوئی خاص تبدیلی آئی ہے تو میں یہ کہوں گا کہ ایسی کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔ “

افریقہ میں

ارطغرل غازی کے ڈائریکٹر، پروڈیوسر اور باقی ٹیم کے ساتھ تعلقات کے بارے میں انگین آلتان دیوزیاتان کا کہنا تھا:

”پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کے بغیر ڈرامہ ویسے ہی مکمل نہیں ہوپاتا۔ اس ڈرامے کے ڈائریکٹر بڑے زبردست انسان ہیں۔ بڑی معلومات کے مالک ہیں۔ وہ ڈرامے کی دنیا کے بارے میں بڑی معلومات رکھتے ہیں۔ انھیں اس چیز کا بہت اچھا علم ہے کہ ڈرامے کو کس طرح پیش کیا جاتا ہے، بلکہ یہ کہا جائے تو بہتر ہوگا کہ وہ ڈرامے کے ماہر انسان ہیں۔ “

متین گنائے، ڈائریکٹر، ارطغرل غازی

” میں ان کے ساتھ اپنی دوستی، ان پر اپنے اعتماد اور بھروسے کی وجہ سے اس ڈرامے میں حصہ لینے کی ہامی بھری تھی۔ اگر یہ کہا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا کہ انھوں نے اس ڈرامے کو ہماری توقعات سے بڑھ کر، بہت زبردست طریقے سے منظم کیا اور تمام لوگوں کے سامنے پیش کیا۔ “

” دراصل اس قسم کا کام عام طور پر ڈائریکٹر ہی کرتا ہے، اس کے بعد اداکاروں اور فن کاروں کا کام ہوتا ہے کہ وہ ڈرامے کو کامیابی سے ہم کنار کریں۔ اگر ڈائریکٹر اعتماد اور بھروسے کی فضا قائم نہ کرسکے توجان لیجئے کہ وہ ڈرامہ کامیاب نہیں‌ ہوسکتا۔ “

ترک صدر رجب طیب ایردوان کے ساتھ انگین آلتان دیوزیاتان

” ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمیں ان جیسے ڈائریکٹر کا ساتھ حاصل ہوا جنھیں اپنے کام پر مکمل گرفت حاصل ہے۔ وہ ڈرامے کی دنیا کو بہت بہتر انداز سے جانتے ہیں۔ اس لئے اس ڈرامے میں‌انھوں نے ہم سے وہ کچھ کرانے میں‌کامیابی حاصل کی جسے وہ اپنے اندر محسوس کررہے تھے، اور ہم نے بھی ان مناظر کو اپنے اندر محسوس کرتے ہوئے ادا کیا۔ یعنی ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ انھوں نے ڈرامے میں‌کرداروں کی صلاحیتوں کے مطابق ان سے کام لیا۔ اس لئے یہ ایک اچھی ٹیم Effortکے طور پر سامنے آیا۔“

انگین آلتان دیوزیاتان کا کہنا تھا:
” پاکستانیوں کی محبت ایک برادر اور دوست ملک ہونے کی وجہ سے ہے۔ ترک کے لوگ پاکستان سے بہت محبت کرتے ہیں۔ اور اسی طرح پاکستان کے لوگ بھی ترکی کے لوگوں سے محبت کرتے ہیں۔ پاکستان اور ترکی دونوں ملک ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں۔ دونوں کی ایک جیسی ثقافتی اقدار و روایات ہیں۔ ہم اپنی روزمرہ زندگی میں دیکھتے ہیں کہ ان مشترکہ اقدار و روایات کی بدولت پاکستان کے عوام نے اس ڈرامے میں گہری دلچسپی لی ہے۔ ہم بھی پاکستانیوں کی محبت اور چاہت کو اپنے دلوں میں محسوس کرتے ہیں۔ اور اس محبت کو اپنی زندگی کا ایک حصہ بناتے ہیں۔“

”میرا خیال ہے کہ اس ڈرامے کی کامیابی کی ایک وجہ مشترکہ مذہب بھی ہے۔ لیکن یہ ماننا پڑے گا کہ پاکستان میں اس ڈرامے نے نئے ریکارڈز قائم کئے ہیں۔ انشااللہ جلد ہی حالات کے بہتر ہونے پر پاکستان پہنچ کر پاکستانی عوام کے رو برو ان سے اپنی محبت کا اظہار بھی کرنا چاہتا ہوں۔ “

پاکستان سے آپ کو ڈرامہ یا فلم کی پیشکش ہو تو کیا آپ پاکستان میں ڈرامہ یا فلم کرنا پسند فرمائیں‌گے؟

”جی ہاں ! بڑی خوشی سے، کیوں نہ کام کروں، ڈرامے کا پہلے سینائریو اور کہانی دیکھوں گا، اگر سینائریو اور کہانی میرے پسند کے مطابق ہوئی تو ضرور کام کروں گا اور ان کی محبت کا قرض بھی اتارنے کی کوشش کروں‌گا۔“

انگین آلتان دیوزیاتان ڈاکٹر فرقان حمید کے ساتھ

انگین آلتان دیوزیاتان کا کہنا تھا:
”جتنی بھی محبت ، چاہت اور لگائو مجھے پاکستان سے ملی ہے، میں نے اس کے بارے میں بالکل بھی نہیں سوچا تھا، اور سوشل میڈیا سے جو پیغامات موصول ہورہے ہیں، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں جو کچھ پیش کیا جارہا ہے، ان سب باتوں سے میں اچھی طرح آگاہ ہوں اور سب کچھ ہم تک پہنچ جاتا ہے۔ میں سب سے پہلے ان کی اس محبت اور چاہت کا بہت مشکور ہوں، ان کا بہت شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے میرے کام کی اتنی پذیرائی کی ہے۔ تمام پاکستانیوں کا بہت بہت شکریہ۔“

( بہ صد شکریہ جناب ڈاکٹر فرقان حمید )


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں