رضوان رانا، اردوکالم نگار

کاروبار میں کامیابی کے چھ گُر، وارن بفیٹ کی زندگی کا نچوڑ

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

رضوان رانا :

تجارت اور کاروبار کے اوپر جتنا بھی لکھا جائے میں اسے کم سمجھتا ہوں کیونکہ ہمارے نوجوانوں کی اکثریت نوکری کرنا چاہتی ہے اور نوکری تک ہی سوچتی ہے۔ بدقسمتی سے ملکی سطح پر بھی کوئی ایسا نظام موجود نہیں جو ہمارے مستقبل کے معماروں کی صحیح رہنمائی کر سکے یا انہیں کوئی راستہ دکھا سکے.

حکومت نے بھی ایک کروڑ نوکریوں کا سیاسی نعرہ لگایا تا کہ عوام کو آسانی سے سمجھ آ جائے اور وہ تبدیلی کے لئے ٹھپہ ان کے نشان پر لگانے میں دیری نہ کریں.

اگر ترقی یافتہ ملکوں کو دیکھیں تو وہ اپنے ہاں بزنس اور بزنس کرنے والوں کو پروموٹ کرتے ہیں جبکہ ہم اپنے ملک میں بزنس سے پیسے کمانے والوں کو شک کی نظر سے دیکھنا شروع کر دیتے ہیں اور ہر فرد بغیر کسی وجہ کے اس کی مخالفت اور طعنہ زنی شروع کر دیتا ہے.

امریکن آج بھی فخر سے امریکا کو ” بل گیٹس کا امریکا “ کہنے میں فخر محسوس کرتے ہیں اور ہم پاکستانی ملک ریاض کو فراڈیا اور زمینوں پر قبضے کرنے والا سمجھتے ہیں. میں نہیں جانتا کب ہم اپنے کامیاب کاروباری افراد کو ہیرو سمجھیں گے مگر یہ بات طے ہے کہ اس وقت تک ہم ترقی نہیں کر سکیں گے.

اب آ جائیں کاروبار اور اس کو شروع کرنے سے متعلق کچھ دلچسپ اور شاندار اصولوں پر جو یقینی طور پر ہمارے نوجوانوں کے کام آئیں گے اور ہو سکتا ہے ان کو پڑھنے کے بعد آپ میں سے بہت سارے لوگ بھی نوکری چھوڑ کر اپنا کام کرنے کو ترجیح دیں.

کسی بھی کاروبار میں یقینی کامیابی کے لیے جن خوبیوں کا ہوناضروری ہے، ان میں اہم ترین یہ ہے کہ آپ لوگوں سے بُرا رویہ نہ رکھیں، جو کام نہیں جانتے اسے کرنے کا رسک نہ لیں،ہم مزاج لوگوں کے ساتھ مل جل کر کام کریں، اپنی مکمل مہارت کے جوہر دکھاتے ہوئے بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کریں، اپنا من پسند کام کریں، خود سے بہتراور اعلیٰ صلاحیتوں کے لوگوں میں اٹھے بیٹھیں.

یوں تو اس دنیا میں بے شمار لوگ ہیں جنہوں نے کامیابی اور اچیومنٹس کے پہاڑ کھڑے کیے ہیں مگر ان میں چند ایک ایسے ہیں کہ جن کو پڑھ کر آپ کی سوچ اور خیالات میں بڑی تبدیلی آتی ہے اور کچھ تو آپ کو اس حد تک متاثر کرتے ہیں کہ انہیں فالو کرنے کودل کرتا ہے. انہی میں سے ایک شاندار اور کامیاب امریکی بزنس مین وارن بفیٹ ہیں. جو دنیا کے دس امیر ترین لوگوں میں ہونے کے باوجود اپنی دولت اور لوگوں کے ساتھ شائستہ رویے سے آج کاروباری دنیا کی بے مثال شخصیت بن چکے ہیں، جن سے پیار کرنے والوں کا ایک وسیع حلقہ موجود ہے.

وارن بفیٹ کے اثاثوں کا تخمینہ لگ بھگ چوہتر بلین ڈالر ہے اور آپ کا شمار دنیا کے دس امیر ترین لوگوں میں ہوتا ہے مگر ابھی میرا موضوع وارن بفیٹ کی کہانی نہیں بلکہ سرمایہ کاری اور دولت کے بارے میں ان کا فلسفہ اور بنیادی اصول ہیں.

وارن بفیٹ نے نئے سرمایہ کاروں‘ خوش حال زندگی گزارنے کے خواہش مند مڈل کلاسیوں اور آمدنی میں اضافے کے متمنی لوگوں کیلئے چھ شانداراصول وضع کئے ہیں.

اگر کہا جائے کہ یہ چھ اصول وارن بفٹ کی کامیابی کے چھپے گُر ہیں تو غلط نہ ہو گا. جبکہ یہ گُر درحقیقت دنیا کے عظیم سرمایہ کار کی کاروباری زندگی کا مکمل حاصل ہیں. آپ اگر تھوڑی سی توجہ دیں تو یہ بنیادی اصول بجا طور پر آپ کی زندگی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں بلکہ آپ کی زندگی تبدیل کرسکتے ہیں.

اول: وارن بفٹ کا پہلا گُر آمدنی سے متعلق ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انسان کو کبھی ایک ذریعہ معاش پر انحصار نہیں کرنا چاہیے. اس کا کوئی نہ کوئی دوسرا ذریعہ آمدن ضرور ہونا چاہیے. کیونکہ وارن بفٹ کے مطابق دنیا میں ہر وہ شخص معاشی دباؤ کا شکار رہتا ہے جس کی آمدنی کا ذریعہ ایک ہوتا ہے۔

آپ نوکری کرتے ہوں یا کاروبار آپ روزانہ اتار چڑھاؤ سے گزرتے ہیں اور دنیا میں کوئی نوکری کوئی کاروبار مستقل نہیں ہوتا چنانچہ آپ جب بھی کسی ایک ذرائع آمدن پر انحصار کریں گے تو آپ پر دباؤ ضرور آئے گا چنانچہ آپ کو آمدنی کے کم از کم دو سے تین مختلف ذرائع پیدا کرنے چاہئیں.

دوم : وارن بفٹ کا دوسرا اصول اخراجات سے متعلق ہے. وارن بفٹ کا کہنا ہے آپ کو صرف ضرورت کی اشیاء خریدنی چاہئیں اور آپ بلا ضرورت رقم خرچ نہ کریں. وارن بفٹ کہتے ہیں کہ میں بے شمار ایسے لوگوں سے واقف ہوں جو بلاضرورت اشیاء خریدنے کی عادت میں مبتلا تھے لیکن انہیں بعد ازاں اپنی ضرورت پوری کرنے کیلئے ایسی اشیا ء بیچنا پڑیں جو ان کیلئے انتہائی ضروری اور اہم تھیں.

آپ جب بھی کوئی چیز خریدیں اپنے آپ سے یہ سوال ضرور پوچھیں کہ کیا یہ چیز میرے لئے ضروری ہے یا میں اس چیز کے بغیر بھی گزارہ کر سکتا ہوں؟ اور اگر جواب ’ ہاں ‘ میں لگے تو کسی بھی خرید و فروخت کا فیصلہ کریں جس سے آپ کے معاشی دباؤ میں واضح کمی واقع ہو گی.

سوم: وارن بفٹ کا تیسرا اصول بچت سے متعلق ہے. اس کا کہنا ہے کہ دنیا کے زیادہ تر لوگ اخراجات سے بچنے والی رقم کو بچت سمجھتے ہیں. جبکہ یہ تصور غلط ہے کیونکہ آپ اسے بچت نہ سمجھیں جو خرچ کرنے کے بعد باقی بچ جائے بلکہ وہ خرچ کریں جو بچت کے بعد باقی بچ جائے.

یعنی آپ عملی زندگی میں داخل ہوتے ہی یہ فیصلہ کر لیں آپ اپنی آمدنی کا اتنے فیصد بچائیں گے اور پھر جو رقم آپ کمائیں سب سے پہلے اس میں سے بچت الگ کریں اور باقی رقم اس کے بعد خرچ کریں. آپ پوری زندگی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائیں گے. یہ تھوڑا مشکل ضرور ہے مگر اس اصول پر عمل کر کے آپ اپنی زندگی کے چند ہفتوں میں بڑی تبدیلی محسوس کریں گے.

چہارم: وارن بفٹ کا چوتھا اصول سرمایہ کاری کے بارے میں ہے.
یہ اپنی پوری سرمایہ کار زندگی کو صرف ایک فقرے میں بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے کبھی اپنے تمام انڈے ایک ٹوکری میں نہیں رکھے. وارن بفیٹ کے مطابق آپ اپنی بچت کو کبھی کسی ایک سیکٹر میں نہ لگائیں کیونکہ اگر یہ شعبہ بیٹھ گیا تو آپ کی ساری سرمایہ کاری پھنس جائے گی اس لیے آپ آٹھ سے دس شعبوں کی فہرست بنائیں اور اپنی بچت ان تمام شعبوں میں پھیلا دیں‘ آپ کو کبھی گھاٹا نہیں پڑے گا اور آپ ہمیشہ بڑے نقصان سے محفوظ رہیں گے.

پانچ: وارن بفٹ کا پانچواں اصول رسک سے متعلق ہے.
وہ کہتے ہیں لوگ دریاؤں میں اندھا دھند چھلانگ لگانے کو رسک کہتے ہیں جبکہ یہ رسک نہیں بلکہ خودکشی ہوتی ہے. آپ دریا کو دریا سمجھیں اور اسے خطرناک جانیں. آپ کبھی بھی اس کی گہرائی ماپنے کیلئے اس میں پاؤں نہ ڈالیں.

انسان کو اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی بجائے دوسروں کی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے۔ آپ خود رسک لینے کی بجائے دوسروں کے رسک سے سیکھیں۔ آپ دریا کی گہرائی ماپنے کیلئے خود دریا میں نہ اتریں بلکہ دریا کے کنارے نصب بورڈ پڑھ لیں یا پھر دریا کے کسی ماہر سے پوچھ لیں. اپنی زندگی میں رسک لینے سے قبل باقاعدہ ریسرچ کریں اور بغیر پلاننگ اور مکمل پیپر ورک کے بغیر کوئی نیا پروجیکٹ شروع نہ کریں.

ششم : وارن بفٹ کا چھٹا اور آخری اصول توقعات سے متعلق ہے. وہ کہتے ہیں کہ بے شک ایمانداری ایک نایاب اور قیمتی تحفہ ہے اس لیے آپ سستے لوگوں سے اس کی توقع نہ رکھیں.عمومی طور پر آپ اعتماد کی وجہ سے نوے فیصد دھوکے کھاتے ہیں. آپ لوگوں پر اندھے اعتماد کی بجائے سوچ سمجھ کر فیصلے کریں اور آپ اپنی زندگی میں نوے فیصد دھوکوں سے بچ جائیں گے.

زیادہ تر لوگ سرمایہ کاری کیلئے ہمیشہ دوسروں پر اعتماد کرتے ہیں. اور لوگوں کو ظاہری حلیے کی بنیاد پر ایماندار یا بے ایمان سمجھ بیٹھتے ہیں اور یہاں سے ان کے معاشی مسائل شروع ہو جاتے ہیں. آپ دوسروں پر اندھے اعتماد کی بجائے پورے پیپر ورک اور ریسرچ کے بعد ٹھوک بجا کر سرمایہ کاری کریں. اپنی تسلی کریں اورپلاننگ مکمل کریں آپ کو کبھی شرمندگی یا پریشانی نہیں ہوگی.

وارن بفٹ کے یہ چھ اصول صرف الفاظ نہیں ہیں بلکہ یہ ان کی عمر بھر کے تجربات کی کمائی ہیں. بے شک یہی وہ اصول ہیں جنہوں نے معمولی غریب انسان کو دنیا کا کامیاب ترین اور امیر ترین شخص بنایا. اور اگر آپ بھی ان اصولوں کو رہنما مان لیں تو یقیناً بہت بڑی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں. ان اصولوں کو فالو کر کے آپ کروڑں روپے نہ بھی کما سکے تو بھی ایک خوش حال زندگی ضرور گزار سکتے ہیں…!!!


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

4 پر “کاروبار میں کامیابی کے چھ گُر، وارن بفیٹ کی زندگی کا نچوڑ” جوابات

  1. عابد گل Avatar
    عابد گل

    رضوان صاحب آپ کی تحریر بہت موثر ہے ماشاءاللہ
    آپ کی تحریر سے جھلک ملتی ہے کہ ایک کامیاب بزنس مین بہتر تجاویز دے سکتا ہے

    1. رضوان رانا Avatar
      رضوان رانا

      بہت شکریہ عابد بھائ

      میری کوشش ہے اپنے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ رہنمائ ملے اور وہ اپنا الگ مقام بنا سکیں

      پسندیدگی کا شکریہ

      1. haroon Ahmed khan Avatar
        haroon Ahmed khan

        Rizwan bhai abb app apnea asal maidan mae money has,
        jari rakhay iss iss amal ko

    2. Muhammad Ashtar Avatar
      Muhammad Ashtar

      I enjoyed reading this article.