ایک چیتا جو سفید بیک گرائونڈ میں دوڑتا نظرآرہا ہے

کیرئیرکونسلنگ: مہارت اور صلاحیت میں‌فرق کیا ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عبیداللہ عابد۔۔۔۔
آپ نے کبھی شیر کو شکار کرتے دیکھا ہے؟
اگر دیکھاہے تو پھر یقیناً چیتے کو بھی شکارکرتے دیکھاہوگا۔ اگرنہیں دیکھا تو یہ مضمون پڑھ کرضرور دیکھئے گا، انٹرنیٹ پر آپ کو ہزاروں ایسی ویڈیوز مل جائیں گی جس میں‌ آپ بہ خوبی دونوں درندوں کو شکارکرتا دیکھ سکیں گے۔

شیر شکارکرنے کے لئے ایک حکمت عملی ترتیب دیتاہے جب کہ چیتا اپنی جسمانی قوت استعمال کرتاہے۔ وہ انتہائی برق رفتاری سے شکار کی طرف دوڑتاہے اور اسے قابوکرلیتاہے۔ چیتا زمین پر دوڑنے والے جانداروں میں سب سے زیادہ تیزرفتار ہے۔ اس کی رفتار 110 کلومیٹر یا 70 میل فی گھنٹہ ہوتی ہے۔

چیتے کی رفتار ہی اس قدرزیادہ ہوتی ہے کہ اسے شکارکرنے کے لئے کسی قسم کی حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔

دوسری طرف شیر بھی اپنی قوت اور مضبوطی کی بنیاد پر بڑے بڑے جانوروں کو گرالیتاہے، تاہم وہ چیتے جتنا تیز رفتارنہیں ہوتا۔ یہ اس کی کمزوری ہے۔ وہ اپنی اس کمزور سے واقف ہوتاہے چنانچہ وہ شکار کو قابو کرنے کے لئے ایک درست حکمت عملی ترتیب دیتاہے، یہ صلاحیت اس کی مذکورہ بالا کمزوری پر پردہ ڈال دیتی ہے۔

جنگ کا میدان ہو یا کاروبار کا، یا پھر جانوروں کی سلطنت ہو، حکمت عملی طاقت ور اور کمزور کے درمیان توازن قائم کردیتی ہے۔

شیر دنیا کے تیزرفتار جانوروں کو بھی شکارکرتاہے مثلاً ‘پاڑا’ جسے انگریزی میں وائلڈبیسٹ کہتے ہیں۔ موخرالذکرجانور کی رفتار 80 کلومیٹریاپھر 50 میل فی گھنٹہ ہوتی ہے ۔ شیر اس تیزرفتارجانور کو پکڑنے کے لئے حکمت عملی ترتیب دے کر اپنے اور شکار کے درمیان ایک توازن قائم کردیتاہے۔

پاڑے کو شکار کرنے کے لئے شیر کی حکمت عملی کیا ہوتی ہے ؟وہ چپکے چپکے اس کے قریب ہوتاہے، جب ایک خاص حد تک نزدیک ہوتاہے تو پھر اپنی پوری رفتار کے ساتھ اس کی طرف بھاگنا شروع کردیتاہے۔

شیرایک ایسی جگہ پر چھپ کر خاصا صبرآزما انتظار کرتاہے جہاں پاڑے اپنی ضرورت پوری کرنے کے لئے آتے ہیں، مثلاًپانی کے جوہڑ کے قریب۔

چیتا تیزرفتاری میں یکتاہے لیکن اسے لڑائی کرنا نہیں آتا جبکہ شیر لڑائی کرنے میں ماہر ہے لیکن وہ تیزرفتاری سے بھاگ نہیں سکتا۔ شیر کو چیتے کی کمزوری کا علم ہوتاہے چنانچہ جب کوئی چیتا شکار کرتاہے تو شیر اسی لمحے کی تاک میں‌ہوتاہے، اورپھر وہ اس سے شکارچھین لیتاہے۔

ایک چینی جرنیل اور فلسفی ‘سن تزو’ نے کہاتھا:

"اگرآپ اپنے دشمن/ہدف کو جانتے ہیں اور اپنے آپ کو بھی جانتے ہیں تو پھر آپ اور اس کے درمیان 100 جنگیں بھی ہوں، آپ کو ان کے نتائج کے بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں(یعنی آپ کو کامیابی ضرور ملے گی)”۔

"تاہم اگرآپ اپنی صلاحیتوں کے بارے میں جانتے ہیں لیکن دشمن/ ہدف کی صلاحیتوں کا علم نہیں رکھتے تو پھر جہاں‌ آپ کو کامیابی ملے گی وہاں شکست کا سامنا بھی کرنا پڑسکتاہے”۔

"لیکن اگرآپ نہ اپنی صلاحیتوں کے بارے میں جانتے ہیں نہ ہی دشمن/ ہدف کے بارے میں، پھر آپ کو شکست ہوگی”۔

آپ زندگی کے جس میدان میں بھی ہیں، کامیابی حاصل کرنے کے لئے درست حکمت عملی تیار کرنے پر زیادہ محنت کریں۔ آپ ایک طالب علم ہیں، ایک کاروباری فرد ہیں اور دیگرکاروباری دنیا سے آگے نکلناچاہتے ہیں، ملازمت پیشہ ہیں اور ترقی پاناچاہتے ہیں تو پھرچاہے آپ کے پاس دولت کے انبار ہوں، آپ کو اصل اور پائیدارکامیابی آپ کی درست حکمت عملی ہی دلاسکتی ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں