ہم زیادہ زرمبادلہ اور منافع کیسے کماسکتے ہیں؟

ہم زیادہ زرمبادلہ اور زیادہ منافع کیسے کما سکتے ہیں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ابن فاضل:

دوست اکثردریافت کرتے رہتے ہیں کہ کوئی کاروبار بتائیں، کیا کریں؟ اس سلسلہ میں مختلف احباب کی فیکٹری یا آفس بھی جانا ہوتا ہے۔ ایک دوست نے بڑی محبت سے مدعو کیا۔ میں چلا گیا۔ پرزے بنانے والی چھوٹی سی فیکٹری کا بہت زبردست سجا سجایا مگر چھوٹا سا دفتر، خوبصورت ماحول، تواضع کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمارے کام میں مقابلہ بہت ہے، اتنے لوگ بنانے والے ہیں، ہمیں بہت مشکل ہوتی ہے بیچنے میں. دوسرا اس مقابلے کی فضاء کی وجہ سے منافع بہت کم ملتا ہے۔
آپ کوئی ایسی چیز بتائیں جس میں منافع بہتر ہو؟

عرض کیا، جناب! بیس اقسام کے کاروبار تو آپ کی اس میز پر ہی پڑے ہیں۔ یہ دیکھیں! سٹیپلر، پیپر ویٹ، قلمدان، آفس ٹیبل سیٹ، یہ چھوٹے چھوٹے ڈیکوریشن کے آئٹم۔ یہ سب کے سب کاروبار ہی تو ہیں.آپ نے عینک لگا رکھی ہے، تمام عینکیں باہر سے آتی ہیں. اس میں شیشے لگے ہیں، درآمد شدہ ہیں. آپ نے اچھی کمپنی کا بال پین لگا رکھا ہے. وہ بھی کہیں یورپ کے کسی ملک سے ہی آیا ہے. اس کے علاوہ اپنے ارد گرد کھلی آنکھوں سے ہر چیز تو امپورٹیڈ ہے، سے کچھ بھی منتخب کریں. اس کی فیزیبیلٹی بنائیں اور اللہ کا نام لے کر شروع ہوجائیں۔

حیرت سے مجھے تکنے لگے. یار! واقعی ان اشیاء کو تو ہم نے کبھی اس نظر سے دیکھا ہی نہیں.

اصل میں ہمارا صنعتی شعبہ ایک تنگ سے دائرے میں گھوم رہا ہے. بس! ہم نے جانے کیوں یہ فرض کرلیا ہے کہ ہم نے صرف ٹریکٹر، موٹر سائیکل اور گاڑیوں کے کچھ پرزے بنانا ہیں اور باقی سب اشیاء چین سے ہی آئیں گی، ہم صرف منگوائیں گے اور بیچیں گے. جس کا نتیجہ یہ ہے کہ حد درجہ مقابلہ ہے، اشیاء بیچنا محال ہے، منافع بہت کم ہے اور پھر دکانداروں کی بلیک میلنگ کا سامنا الگ کرنا پڑتا ہے۔

دوستو! آپ کے پاس دو راستے ہیں:
ایک راستہ ہے نئی پراڈکٹ اور دوسرا ہے نئی منڈی۔
مطلب ایک تو وہ سب اشیاء جو باہر سے آتی ہیں وہ بھی یہاں بنانا شروع کریں. جب بنانے والی اشیاء زیادہ ہوں گی اور بنانے والے کم تو مقابلہ خود بخود ختم ہوجائے گا.
دوسرا راستہ یہ ہے کہ جو پرزہ آپ نے بنالیا ہے اگر وہ آپ کیلئے مقامی منڈی میں بیچنا دشوار ہے تو اس کیلئے نئی منڈی تلاش کریں.

چین میں ہم نے ایک کیم شافٹ کی فیکٹری دیکھی وہ ماہانہ دس ہزار کیم شافٹ بنارہا تھا اور اس کی ساری کی ساری پروڈکشن میکسیکو جارہی تھی. اسی طرح ان کی ہر چھوٹی بڑی فیکٹری میں فارن ٹریڈ ڈیپارٹمنٹ ہوتا ہے جو ساری دنیا سے آرڈر تلاش کرتے ہیں. اور ان کی فیکٹریاں دن رات چلتی ہیں. نہ گاہک کا مسئلہ ہے نہ کم منافع کا۔

یہاں ہم نے کئی باراور کئی جگہوں پر تجویز دی کہ یونیورسٹی میں چین کی طرز پر فارن ٹریڈ کی ڈگری بنائیں. جن کو دنیا بھر سے کام حاصل کرنے کے طریقے سکھائیں. ان لوگوں کو یہ فیکٹریوں والے ملازم رکھیں. نئی منڈیاں تلاش کریں. زرمبادلہ بھی کمائیں اور زیادہ منافع بھی.

یہ کام صنعتی تنظیموں کو بھی کرنا چاہیے. مشترکہ خرچ سے لوگ رکھیں جو باہر سے گاہک لائیں اور مقامی صنعتوں کو کام ملے.

دوسری طرف سرکار کے امپورٹ ڈیٹا سے فہرستیں مرتب ہوں کہ کس کس شے کی کتنی درآمد ہے. اس ڈیٹا سے اتنی فیکٹریاں منصوبہ بندی کے تحت ان اشیاء کی بنائی جائیں. باہر سے صرف ضروری خام. مال آئے. باقی سب یہاں بنے. درآمدات بھی کم ہوں اور برآمدات بھی بڑھیں. دیکھیں کیسے خوشحالی آتی!!!
لیکن میرا ایک سوال ہے،
کہ سب کرے گا کون؟؟؟؟


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں