جب بچے اپنے کھلونوں سے کھیلتے ہیں،
تب جانوی پنور BBC کی انگلش سُن کر لہجے سیکھ رہی تھی!
صرف 9 سال کی عمر میں ملی "ونڈر گرل آف انڈیا” کی پہچان
10 سال کی عمر میں بولتی تھیں 9 مختلف انگریزی لہجوں میں
12 سال میں 150 IAS آفیسرز کے سامنے دی پہلی موٹیویشنل تقریر!
14 سال کی عمر میں دہلی یونیورسٹی سے گریجویشن
خواب: BBC نیوز اینکر بننا اور UPSC پاس کرنا!
یہ لڑکی کسی فلم کی ہیروئن نہیں،
یہ ہے ہریانہ کے ایک عام گاؤں کی غیرمعمولی بیٹی —
جانوی پنور
اس کے والد ایک استاد، ماں گھریلو خاتون، اور خواب آسمان سے بلند۔
انہوں نے ثابت کیا:
بیٹی کو موقع دو، وہ تاریخ رقم کرے گی!، اور یہ کہ بیٹیاں سب کچھ کر سکتی ہیں۔
ایک انمول روشنی کا جنم
ہریانہ کے ضلع پانی پت کا ایک چھوٹا سا گاؤں تھا — شاہرمالپور۔ یہاں زندگی آہستہ، سادہ اور پرانی روایات کے ساتھ جکڑی ہوئی تھی۔ کنکریلی گلیوں میں سورج کی روشنی بھی ڈھل کے آتی، جیسے خود وقت بھی یہاں آہستہ چلتا ہو۔
8 نومبر 2003 کو، ایک درمیانے درجے کے سرکاری استاد برج موہن پنور کے گھر ایک بچی پیدا ہوئی۔ ان کے دل میں، جیسے بہت سے دیہاتی خاندانوں میں ہوتا ہے، امید تھی کہ شاید اس بار بیٹا ہوگا۔ لیکن قدرت نے ان کے گھر بیٹی بھیجی — اور کیسی بیٹی! وہ بیٹی جس نے بعد میں نہ صرف اپنے والد کا فخر، بلکہ پوری قوم کا فخر بننا تھا۔
پہلا اشارہ — عام بچی نہیں
جانوی ابھی محض ایک سال کی تھی جب اس کے والد نے کچھ عجیب محسوس کیا۔ عام بچے جب ’ماں، بابا‘ کی آوازوں سے آغاز کرتے ہیں، وہ بچی 500 سے زائد انگریزی الفاظ بولنے لگی تھی۔ برج موہن کو اپنی آنکھوں پر یقین نہ آیا، مگر دن بہ دن یہ بچی کچھ نیا سیکھتی جا رہی تھی۔ کھلونوں میں اس کی دلچسپی کم تھی، مگر تصویری کتابیں، جانوروں کے نام، پرندوں کی اقسام — وہ سب اُسے بے حد لبھاتے۔
دیواروں سے باہر کی دنیا
جب جانوی کی عمر تین سال ہوئی، اسکول میں داخلہ کرانے کی بات ہوئی۔ نرسری میں بٹھانے کی سوچ تھی، مگر جانوی نے پہلے ہی گھر پر سینئر کے جی کی سطح کا علم حاصل کر لیا تھا۔
سکول انتظامیہ نے بچی کا ٹیسٹ لیا، اور آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ اسے سیدھا سینیئر کلاس میں داخلہ مل گیا۔
پھر ایک ایسا واقعہ ہوا جس نے سب کچھ بدل دیا۔
ریڈ فورٹ پر پہلا سنگ میل
ایک بار یہ پنور خاندان دہلی گھومنے گیا۔ لال قلعے پر جب جانوی نے غیر ملکی سیاحوں سے ان کے لہجے میں بات چیت کی، تو والد چونک اٹھے۔ یہ چھوٹی سی لڑکی، بغیر کسی تربیت کے، مکمل برطانوی لہجہ میں بات کر رہی تھی۔
واپسی پر برج موہن نے فیصلہ کر لیا: ’میری بیٹی کو وہ تربیت ملے گی، جو دنیا کی کسی بچی کو نہیں ملی!‘
BBC اور انگریزی کی دنیا
برج موہن نے انٹرنیٹ سے BBC نیوز کلپس ڈاؤن لوڈ کرنا شروع کیے۔ جانوی انھیں سنتی، اور چند دنوں میں وہی انداز، وہی سپیڈ، وہی تلفظ اختیار کر لیتی۔
رفتہ رفتہ وہ 9 مختلف انگریزی لہجوں میں بولنے لگی —
برٹش، امریکن، پاش، کاکنی، نارفک، اسکاٹش، کینیڈین، آسٹریلین اور رِسیوڈ پرنانسی ایشن۔
مگر یہ سب ایک خودساختہ سفر نہ تھا۔ والد نے ایک لینگویج ایکسپرٹ ‘ریکھا راج’ سے رابطہ کیا۔ جانوی روز اسکول سے واپس آتی، کھانا کھاتی، اور سائیکل پر بیٹھ کر والد کے ساتھ کلاسز لینے جاتی۔ ایک طویل، مسلسل مشق نے اسے ’لہجوں کی شہزادی بنا دیا۔
موٹیویشنل اسپیکر — ایک بچی، بڑے مجمعے
جب جانوی کی عمر صرف 12 سال تھی، اسے بمبئی کے ایک ایڈمنسٹریٹو انسٹیٹیوٹ میں لیکچر دینے کا موقع ملا۔ وہاں موجود تھے 150 سے زائد IAS افسران اور ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر۔
اس نے انگریزی میں خطاب کیا، اور خطاب ایسا کہ آخر میں پورا ہال کھڑا ہو گیا — تالیوں کی گونج میں ایک بچی کی آواز نے تاریخ رقم کی۔
یہیں سے اُس کی شناخت بن گئی —
"Wonder Girl of India”
بچی جو خواب نہیں، نقشہ بناتی ہے
جب دوسرے بچے آٹھویں جماعت میں ہوتے ہیں، جانوی دہلی یونیورسٹی میں BA کے دوسرے سال میں تھی۔ وہ فرانسیسی، جاپانی اور ہسپانوی سیکھ رہی تھی، اور BBC میں اینکر بننے کے لیے Mass Communication کی تیاری کر رہی تھی۔
ساتھ ہی UPSC کی کتابیں پڑھ رہی تھی۔ جی ہاں، یہ وہی UPSC ہے جس کے خواب بڑے بڑے نوجوان دیکھتے ہیں۔
اندر کی دنیا
جب وہ بولتی نہیں، تو گاتی ہے۔ اس کے والد بتاتے ہیں کہ وہ بہترین سنگر بھی ہے۔
دو دن میں مکمل ناول پڑھ لیتی ہے، اور بھگوت گیتا(ہندو مت کی مذہبی کتاب) کو انگریزی میں یاد کر رکھا ہے۔ اگر آپ کہیں، ’باب 9 سناؤ‘، تو وہ ترجمے سمیت فوراً سناتی ہے۔
والد کا مان، بیٹی کا فخر
برج موہن کہتے ہیں:
’میری بیٹی بیٹا نہیں، اُس سے بڑھ کر ہے۔ دیہات میں بیٹیوں کو پیچھے رکھا جاتا ہے، لیکن میں نے فیصلہ کیا تھا، جو کچھ کر سکتا ہوں، اپنی بیٹی کے لیے کروں گا۔ ہم انگریزی نہیں بولتے، لیکن جانوی آج دنیا بھر کے مجمعوں سے خطاب کرتی ہے۔‘
یہ کہانی ختم نہیں ہوتی…
جانوی پنور صرف ایک بچی نہیں، ایک پیغام ہے۔
یہ پیغام کہ:
دیہات سے تعلق رکھنے والا بھی عالمی سطح پر سوچ سکتا ہے۔
بیٹی ہونا رکاوٹ نہیں، رحمت ہے۔
اگر ماں باپ اعتماد کریں، تو بچہ آسمان سے بھی بلند اُڑان بھر سکتا ہے۔
تبصرہ کریں