ایک شام جب ریان صدیقی سات سال کے تھے، ان کی بڑی بہن نے اُن سے کہا،
’کاش میری آنکھیں نیلی ہوتیں!‘
ریان نے مسکرا کر جواب دیا:
’تو کیا ہوا؟ میں بدل دیتا ہوں۔‘
وہ اپنا کھلونا لیپ ٹاپ لے کر بیٹھ گئے، یوٹیوب کھولا، اور ایک ٹیوٹوریل دیکھ کر فوٹوشاپ میں بہن کی تصویر کی آنکھوں کا رنگ نیلا کر دیا۔ شاید اُس لمحے کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ یہ معمولی سی تصویر ایک غیر معمولی کہانی کی پہلی اینٹ بن جائے گی۔
ننھا تخلیق کار
ریان کا تعلق ایک تعلیم یافتہ مگر متوسط طبقے کے پاکستانی نژاد امریکی خاندان سے ہے۔ اُن کے والدین ہمیشہ تخلیقی سوچ اور سیکھنے کی آزادی کے قائل تھے۔ گھر میں کتابیں، لیپ ٹاپ، اور ہر سوال کا جواب تلاش کرنے کی آزادی ریان کو بچپن سے ملی۔
صرف نو سال کی عمر میں ریان نے کوڈنگ سیکھنا شروع کی — پہلے HTML، پھر CSS، اور جلد ہی جاوا اسکرپٹ، پائتھن اور جاوا جیسی زبانوں پر عبور حاصل کر لیا۔
بارہ سال کی عمر تک وہ اپنی پہلی اینیم اسٹریمنگ ایپ لانچ کر چکے تھے، جسے ہزاروں صارفین نے استعمال کیا۔ یہ ایپ نہ صرف ٹیکنیکل لحاظ سے مضبوط تھی بلکہ ڈیزائن اور یوزر ایکسپیرینس کے اعتبار سے بھی حیران کن تھی۔
تعلیم: وقت سے آگے دوڑ
ریان نے 1.5 سال میں ہائی اسکول مکمل کر لیا۔ وہ روزانہ اسکول سے واپسی پر پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنے سافٹ ویئر پروجیکٹس پر بھی کام کرتے۔ ان کے لیے سیکھنا صرف گریڈز حاصل کرنا نہیں تھا — یہ ایک مہم تھی، ایک تجسس جو دن رات انہیں مصروف رکھتا۔
وہ کہتے ہیں:
’مجھے سائنس کے تجربات، انگلش ادب کی کہانیاں، فٹبال کے میچ اور اسکول کے دوست سب کچھ عزیز تھے۔ تعلیم صرف کلاس روم میں نہیں ہوتی، ہر جگہ ہوتی ہے۔‘
مائیکروسافٹ کا دروازہ کھلا
سال 2021 میں، صرف 16 سال اور 340 دن کی عمر میں ریان نے دنیا کی سب سے بڑی ٹیک کمپنیوں میں سے ایک — مائیکروسافٹ — میں باقاعدہ سافٹ ویئر انجینئر کی حیثیت سے ملازمت حاصل کی۔
یہ ایک ایسا لمحہ تھا جو انہیں گنیز ورلڈ ریکارڈ کی فہرست میں لے آیا:
’دنیا کے سب سے کم عمر مرد سافٹ ویئر انجینئر۔‘
مائیکروسافٹ میں ریان کا روز معمول کچھ یوں ہوتا ہے:
دن کا آغاز ٹیم میٹنگ سے،
دن کا 40٪ وقت کوڈنگ،
40٪ ٹیم ورک اور تبادلہ خیال،
باقی وقت پلاننگ، پریزنٹیشنز اور تحقیق۔
وہ کہتے ہیں:
’یہ میرے بچپن کا خواب تھا۔ میں نے ہمیشہ سوچا تھا کہ ایک دن میں بھی اُن ذہین لوگوں کے ساتھ کام کروں گا جو دنیا بدل رہے ہیں — اور وہ دن آ گیا۔‘
مصنوعی ذہانت اور ChatGPT
ریان کو مصنوعی ذہانت میں گہری دلچسپی ہے۔ ان کے بقول:
’ChatGPT میرے لیے ایک دوست جیسا ہے۔ میں اکثر اس سے خیالات پر بات کرتا ہوں، کوڈ کے مسائل حل کرواتا ہوں یا نئے آئیڈیاز پر مشورہ لیتا ہوں۔‘
وہ AI کو نوجوانوں کے لیے ایک طاقتور ہتھیار سمجھتے ہیں، بشرطیکہ اسے صحیح رہنمائی کے ساتھ استعمال کیا جائے۔
RayTech اور آگے کا سفر
آج، صرف 20 سال کی عمر میں، ریان اپنی ذاتی ٹیک کمپنی RayTech کے ذریعے دنیا بھر کے نوجوانوں کو کوڈنگ، AI اور سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کی تربیت دے رہے ہیں۔ ان کا خواب ایک ایسی عالمی کمیونٹی بنانا ہے جہاں نوجوان نہ صرف سیکھیں، بلکہ اپنے خواب بھی تعمیر کریں۔
ریان کہتے ہیں:
’میں چاہتا ہوں کہ میرے جیسے بچوں کو موقع ملے — جن کے پاس خواب ہیں، لیکن راہیں نہیں۔ میں وہ راستہ بننا چاہتا ہوں۔‘
کھیل، فٹنس اور مقابلہ
ریان کی زندگی صرف کوڈنگ تک محدود نہیں۔ وہ فٹبال، ٹینس، فارمولا 1 ریسنگ، شطرنج اور جم کے شوقین ہیں۔ وہ ہنستے ہوئے کہتے ہیں:
’میں شاید اگلا ریکارڈ فٹنس میں بناؤں — ایک ہاتھ سے سب سے زیادہ پُش اپس؟ کیوں نہیں!‘
’ میں نے اپنے دوستوں کو بھی جم میں شامل کر لیا ہے۔ مجھے مقابلہ بہت پسند ہے — کوئی بھی کھیل ہو، جیت کا موقع ہو، میں تیار ہوں!‘
خاندان: سب سے بڑی طاقت
ریان اپنی کامیابی کا کریڈٹ سب سے پہلے اپنے والدین اور بہن کو دیتے ہیں:
’جب دنیا نے میرے خوابوں پر شک کیا، میرے والدین نے ان پر یقین رکھا۔ وہ میرے سب سے بڑے سپورٹر ہیں۔‘
ایک پیغام، ایک مشن
ریان صدیقی کی کہانی ایک پیغام ہے:
’عمر ایک عدد ہے، خوابوں کی کوئی حد نہیں۔‘
وہ بچوں، والدین، اساتذہ اور پوری دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اگر صحیح وقت پر شوق کو پہچان لیا جائے، تو دنیا کا کوئی پلیٹ فارم دور نہیں۔
تبصرہ کریں