لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور نریندر مودی

جنوبی ایشیا پر جنگ کے بادل، ڈی جی آئی ایس پی آر نے انڈیا کو دوٹوک پیغام کیوں دیا ؟

·

پاکستان آرمی کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے برطانوی جریدے ’دی اکنامسٹ‘ کو ایک غیر معمولی انٹرویو دیا ہے، جسے محض ایک میڈیا بیان کے بجائے ایک اسٹریٹیجک پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ انٹرویو میں جنرل احمد شریف نے دوٹوک انداز میں کہا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیر معمولی وضاحت کے ساتھ کہا:

’اگر بھارت نے دوبارہ جارحیت کی کوشش کی، تو پاکستان نہ صرف فوری، بلکہ تباہ کن اور گہرائی میں مار کرنے والا جواب دے گا۔ اپنے ’صف اول کے ہتھیار‘ استعمال کرنے سے گریز نہیں کیا جائے گا، اور بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس کا کوئی حصہ ہماری رینج سے باہر نہیں۔‘

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا یہ انٹرویو ایک ایسے وقت پر منظرِ عام پر آیا ہے جب بھارت کے سیاسی و عسکری حلقوں سے مسلسل پاکستان کے خلاف جارحانہ بیانات دیے جا رہے ہیں۔

وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے چند ہفتے قبل اعلان کیا تھا ’اگر پاکستان نے دہشتگردی سے باز نہ آیا تو بھارت ایک بار پھر سرجیکل اسٹرائیک کرے گا‘۔

اس بیان کے بعد بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال نے بھی پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بدامنی کو ہوا دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ خود وزیرِ اعظم نریندر مودی نے حالیہ تقریر میں یہ کہا ’ہم نے پلوامہ کا بدلہ لے لیا ہے، اب اگر دوبارہ کوئی حرکت ہوئی تو جواب اس سے بھی سخت ہوگا‘۔

بھارتی میڈیا میں ’آپریشن سندور 2.0‘ کے حوالے سے قیاس آرائیاں جاری ہیں، جس میں پاکستان کے زیرِ انتظام آزاد کشمیر میں ممکنہ فوجی کارروائی کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ ساتھ ہی بھارتی میڈیا میں جنگی جنون اور پاکستان مخالف فضا کو ابھارنے کی منظم مہم بھی جاری ہے، جس کے بارے میں ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ کسی ’فالس فلیگ آپریشن‘ کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔

پاکستان ، امریکہ ، روس تعلقات
خطے میں تبدیلی کی ہوائیں اور پاکستان

واضح رہے کہ مودی سرکار کو 2014 کے بعد پہلی بار شدید سیاسی دباؤ کا سامنا ہے۔ آپریشن سندور کے نقصانات، بدعنوانی کے اسکینڈلز، امریکا کے ٹیرف کے بعد شدید اقتصادی مشکلات، اور سب سے بڑھ کر آر ایس ایس کے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ اختلافات نے نریندر مودی حکومت کو بے بس کر کے رکھ دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے ’مودی اس وقت اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لیے خارجی دشمن کا بیانیہ بنا کر، عوامی توجہ ہٹانا چاہتے ہیں — اور اس کے لیے سب سے کارگر ہدف پاکستان ہی ہو سکتا ہے۔‘

ان حالات میں پاکستان آرمی کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا برطانوی جریدے کو انٹرویو دینا محض میڈیا حکمتِ عملی نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی پیغام ہے، جس کے کئی اسٹریٹیجک پہلو ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ ’دی اکنامسٹ‘ جیسا عالمی رسوخ کا حامل ادارہ مغربی پالیسی سازوں، سرمایہ کاروں اور اسٹریٹیجک تھنک ٹینکس میں سنجیدگی سے سنا جاتا ہے۔

پاکستان نے اس پلیٹ فارم سے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ نہ صرف اپنی سرزمین کا دفاع کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے بلکہ بھارت کے کسی بھی ممکنہ ایڈونچر کا جواب بھرپور عسکری قوت سے دے گا۔ اور یہ کوئی محدود سرحدی معرکہ نہیں ہوگا۔

پاکستان نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر جنگ مسلط کی گئی تو اس کے اثرات صرف برصغیر تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ عالمی معیشت اور امن بھی متاثر ہوں گے۔

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے