سبوخ سید
ایک ہفتہ قبل، سما ٹی وی پر اپنے پروگرام میں معروف تجزیہ کار نجم سیٹھی نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ پہلگام حملہ دراصل بھارتی حکومت کی جانب سے ایک ’فالس فلیگ آپریشن‘ تھا۔
اس رائے کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے سابق امریکی وزیر خارجہ میڈلین البرائٹ کی کتاب The Mighty and the Almighty (2006) کے لیے پیش لفظ (Foreword) لکھا تھا۔ اس پیش لفظ میں کلنٹن نے یہ بات لکھی کہ جب وہ سال 2000 میں بھارت کے دورے پر تھے، تو ہندو شدت پسندوں نے کشمیر میں 38 سکھوں کو ‘ سفاکی سے قتل کر دیا۔’ بعد ازاں بھارتی حکومت نے اس قتل عام کا الزام ‘پاکستان کی حمایت یافتہ کشمیری مسلمانوں‘ پر ڈال دیا۔
نجم سیٹھی کے اس بیان کے بعد بھارتی میڈیا نے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ بھارتی میڈیا کے وہ صحافی بھی، جو خود کو لبرل اور ’غیر گوڈی میڈیا‘ کہتے ہیں، انھوں نے بھی نجم سیٹھی کو جھوٹا کہا۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ نجم سیٹھی بالکل درست کہہ رہے تھے۔
کتاب کے اُس پیش لفظ کا وہ حصہ، جس میں کلنٹن نے بھارت کو قتل عام کا ذمے دار ٹھہرایا تھا، بھارتی حکومت کے دباؤ پر 2007 میں کتاب کے بعد کے ایڈیشنز سے نکال دیا گیا ۔

میں نے وہ اصل عبارت 2006 کی کانگریشنل رپورٹ سے حاصل کی ہے جو کہ امریکی کانگریس کی لائبریری سے دستیاب ہے

نجم، جو ایک انتہائی مطالعہ رکھنے والے شخص اور غیرمعمولی حافظے کے مالک ہیں، اس معاملے میں بالکل درست ثابت ہوئے۔ اس کے باوجود بھارتی میڈیا، حتیٰ کہ نسبتاً معقول صحافی بھی، یہ بات ماننے کو تیار نہیں کہ کلنٹن نے واقعی ایسی کوئی بات لکھی تھی۔
بعدازاں اپنے پروگرام میں نجم سیٹھی نے 2017 میں ایک ریٹائرڈ بھارتی لیفٹیننٹ جنرل کا انٹرویو بھی دکھایا، جو کلنٹن کی بات کی تصدیق کرتا ہے۔ جب یہ پروگرام یوٹیوب پر اپ لوڈ ہو جائے تو ضرور دیکھیے۔
اگر آپ کو گوڈی میڈیا صحافی قابلِ افسوس لگتے ہیں، تو یہ جان لیجیے کہ بھارتی لبرل صحافی بھی اب انکار کی نفسیات میں پھنس چکے ہیں۔
یہ ہے کانگریشنل رپورٹ کا لنک:
تجزیہ نگار ندیم فاروق پراچہ نے یہاں تک لکھا اور اس کا لنک بھی شیئر کیا۔
حقیقت یہ ہے کہ نجم سیٹھی کی یہ گفتگو سن کر مجھے بھی دھچکا لگا کہ امریکی صدر (اگر یہ حقیقت بھی ہوتو )سفارتی تعلقات کے پیش نظر یہ کیسے لکھ سکتے ہیں۔ مطلوبہ لنک پر جا کر میں نے خود پڑھا۔
تصویر میں دیا گیا اقتباس سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے اس بیان کا حصہ ہے جو انہوں نے بھارت کے 2000 کے دورے کے دوران کشمیر میں 38 سکھوں کے قتل عام پر دیا تھا۔ اس کا اردو ترجمہ درج ذیل ہے:
’سال 2000 میں اپنے بھارت کے دورے کے دوران، کچھ ہندو شدت پسندوں نے اپنا غصہ نکالنے کے لیے 38 سکھوں کو سفاکی سے قتل کر دیا۔ اگر میں وہ دورہ نہ کرتا، تو شاید یہ متاثرین آج زندہ ہوتے۔ اگر میں یہ دورہ صرف اس وجہ سے نہ کرتا کہ مجھے خدشہ تھا کہ مذہبی انتہا پسند کیا کر سکتے ہیں، تو میں امریکا کے صدر کے طور پر اپنا فرض ادا نہ کر پاتا۔‘
— بل کلنٹن
یہ اقتباس نجم سیٹھی کے اس دعوے کی تائید کرتا ہے کہ کلنٹن نے واقعہ کا الزام ہندو شدت پسندوں پر عائد کیا تھا، اور یہ کہ اس بیان کو بعد میں دباؤ ڈال کر کتاب سے ہٹا دیا گیا۔
تبصرہ کریں