ڈاکٹر حکیم وقار حسین :
ڈپریشن، اداسی اور مایوسی تینوں مختلف کیفیات ہیں۔انہیں ایک ہی کیفیت کے مختلف نام سمجھنا غلطی ہے۔کچھ کیفیات ملتی جلتی ضرور ہوتی ہیں۔ہمارے ملک میں ڈپریشن زیادہ تر خواتین اور بچوں کو ہوتا ہے،جبکہ اداسی اور مایوسی کاروباری اشخاص کو زیادہ ہوتی ہیں۔
پاکستان میں ڈپریشن 65 فیصد اشخاص کو گھیرے ہوئے ہے، کیمیاوی جائزہ لیا جائے تو ڈپریشن چند محرکات (ہارمونز) کے عدم توازن سے ہوتا ہے۔کبھی کچھ حالات و واقعات کے ردِعمل کے طور پر یہ عدم توازن واقع ہوتا ہے۔ منفی سوچیں ڈپریشن کا باعث بنتی ہیں جبکہ مایوسی اور اداسی اُس وقت لاحق ہوتی ہیں جب کوئی شخص اپنے مستقبل وغیرہ کو گرتے دیکھ رہا ہو اور اس کا حل اِسے نہ مل رہا ہو۔ دنیا میں ہر مسئلے کا حل رب تعالیٰ نے فرمایا ہے اور مایوسی کو کفر کا نام دیا ہے۔
ڈپریشن کا حل اچھی بات چیت سے نکل آتا ہے،لیکن اداسی اور مایوسی کا مکمل حل تب ہی نکلتا ہے جب اس مسئلے سے نمٹنے کا راستہ دریافت ہوجائے۔
ڈپریشن کے اسباب:
1۔ احساس کمتری اکثر اشخاص کو ڈپریشن میں مبتلا کر دیتی ہے، بعض لوگوں نے کچھ دوسرے،احباب یا کوئی خیالی شخصیت سوچی ہوتی ہے۔ جب وہ اپنے آپ کو اس کیفیت تک لانے میں ناکام سمجھتے ہیں تو ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ہر شخص ایک انفرادی حیثیت رکھتا ہے، اس لیے اسے اپنی شخصیت میں نکھار لانے کی سعی کرنی چاہیے نہ کہ کسی کی شخصیت میں اپنے کو ڈھالنے کی۔
2۔ کچھ افراد کی یہ کیفیت موروثی ہوتی ہے۔
3۔ بعض لوگوں کو بچپن سے ڈرتے رہنے کا ماحول ملا ہوتا ہے۔ یہ بچے بالغ ہونے پر بھی ڈرتے ڈرتے ڈپریشن کا مریض ہو جاتے ہیں۔
4۔ اگر دماغ کا سامنے والا حصّہ سست ہو،تب بھی یہ عارضہ لاحق ہوجاتا ہے۔
5۔ معدے کی خرابی سے جب بدبو دار ریاح دماغ کی جانب چڑھتی ہیں، تب بھی کچھ وقت کے لیے ڈپریشن میں مبتلا کردیتی ہے۔
6۔ آکسیجن کی کمی سے دماغی نظام منتشر ہوجاتا ہے، اسی وقت پیاس لگتی ہے ساتھ ہی اس عارضے کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔
7۔ شور وغل کے ماحول میں پرورش پانے والے بچے اس مرض سے بہت متاثر ہوتے ہیں۔
8۔ نیند کی کمی ڈپریشن میں اس لیے مبتلا کرتی ہے کہ ہارمونز کا توازن بگڑ جاتا ہے۔
9۔ بعض افراد کی کچھ خواہشیں پوری نہیں ہوپاتیں، وہ اس مغالطے میں پڑ جاتے ہیں کہ قدرت نے ان سے نا انصافی کی،حالانکہ اگر وہ اپنے اس معاملے میں کی گئی سعی پر نظر ڈالیں تو ڈپریشن میں مبتلا نہ ہوں۔
10۔ اگر کسی کو کھلے ماحول سے روک کر بند ماحول کی طرف کردیا جائے تو وہ ضرور دماغی مریض ہو کررہے گا خواہ ذمہ دار خود ہی ہو، (ارسطو)۔
علامات مردوں میں:
1۔ ذراسی بات پر غصّہ،بے چین رہنا،چیزوں کو توڑنا۔
2۔ ناامید رہنا،خالی بیٹھے رہنا، معدے کا خراب رہنا۔
3۔ پسندیدہ کاموں سے اجتناب، کسی کام میں دلچسپی نہ لینا،جلدی تھک جانا۔
4۔ خودکشی کی ترکیب سوچنا۔
5۔ حافظے کا کمزور ہونا، دھیان بٹا رہنا۔
6۔ دن کو سونا،بہت سونا یا بالکل نہ سونا۔
7۔ سردرد، تھکاوٹ،سستی، چڑچڑاپن۔
علامات خواتین میں:
1۔ غصّہ اکثر بچوں پر سختی کرنا۔
2۔ وزن بڑھنا، سر میں بوجھل پن، جلد کاپیلا ہونا۔
3۔ رات میں سانس کا ایک دم رکنا پھر ٹھیک ہوجانا۔
4۔ دم گھٹنا، رات آنے لگے تو وحشت ناک ہونا۔
5۔ دل چسپی کا فقدان، تنہائی پسندی، چڑچڑاپن۔
6۔ حافظے کی کمزوری، نیند کی کمی، کچھ کو نیند زیادہ آتی ہے۔
7۔ آواز میں تبدیلی، جلد تھک جانا۔
8۔ دل کی دھڑکن میں تبدیلی محسوس ہونا، درد ِ سر اور چکر۔
علامات بچوں میں:
1۔ غصّہ،چڑچڑا رہنا، ذرا سی بات یا مذاق پر رونا۔
2۔ اداس رہنا، سوچنا کہ میں کچھ نہیں کرسکتا۔
3۔ تنہائی پسندی، سکول جانے سے ڈرنا، خودکشی کا سوچنا۔
4۔ حافظے کی کمزوری، نیندکے وقت کا بگڑنا،ضدی پن۔
5۔ وزن بڑھنا، توانائی کی کمی اور سستی، تھکاوٹ، ریح کا زیادہ ہونا۔
6۔ دھیان اور توجہ کی کمی، منفی سوچیں۔
7۔ جلد کا نرم ہونا، زبان میں سفید دھبے، نہار منہ یہ دھبے با آسانی دکھتے ہیں۔
ہم ڈپریشن سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
1۔ بچوں پر ڈانٹ ڈپٹ سے پرہیز کریں۔
2۔ امتحان میں نا کامی ہو جائے تو بچوں کو امید دلائیں،حوصلہ دیں،کیونکہ ایسی حالت میں اپنا نفس بھی ملامت کرتا ہے، حوصلہ شکنی یا ڈانٹ ڈپٹ سے ڈپریشن لاحق ہوتا ہے۔
3۔ گھر میں زیادہ دیر رہنے سے پرہیز کریں، سبز گھاس پر چلیں۔
4۔ کسی کام کو ذہن پر سوار نہ ہونے دیں، نیند کا بہت خیال رکھیں۔
5۔ مقوی دماغ میو ہ جات علی الخصوص پستہ استعمال کریں۔
6۔ ”میڈی ٹیشن“ کے ذریعے تھکاوٹ دور کریں۔
7۔ خواتین جلدی اس عارضے میں مبتلا ہوتی ہیں کیونکہ ان کا مزاج نازک ہوتا ہے، لہذا درگزر سے کام لیں۔
8۔ جب کسی کو کھوئے کھوئے دماغ میں پائیں تو اس کا دھیان اس کی پسندیدہ چیزوں کی طرف مائل کرنے کی کوشش کریں۔
طبی علاج:
اسگندھ، تخم کونچ، گھوکھروخورد کا سفوف ہمراہ پانی یا دودھ۔
ایلوپیتھی علاج:
”سپروٹنن ری اپ ٹیک“ کرنے والی ادویہ کے ساتھ ”جنکوبائی لوباایکس ٹریکٹ“