انوار الحق کاکڑ ، نگران وزیر اعظم پاکستان

نگران وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ کون ہیں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

بادبان رپورٹ

بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر انوار الحق کاکڑ کو نگران وزیراعظم کے طور پر نامزد کردیا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی راجہ ریاض کی جانب سے سینیٹر انوارالحق کاکڑ کو نگراں وزیراعظم کے لیے نامزد کرنے کی سمری پر صدر مملکت نے دستخط کر دیے ہیں۔ راجا ریاض کے مطابق نگران وزیراعظم کل اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کے لیے نامزد کرنے پر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کا مشکور ہوں، بطور نگران وزیراعظم اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دوں گا۔

انوار الحق کاکڑ کون ہیں؟

سینیٹر انوارالحق کاکڑ ملک کے آٹھویں نگران وزیراعظم ہوں گے، ان کا تعلق کوئٹہ سے ہے اور وہ 1971 میں بلوچستان کے علاقے مسلم باغ میں پید اہوئے۔

انوارالحق کاکڑ نے ابتدائی تعلیم سن فرانسز ہائی اسکول کوئٹہ سے حاصل کی جس کے بعد انہوں نے کیڈٹ کالج کوہاٹ میں داخلہ لیا لیکن والد کے انتقال پرواپس کوئٹہ آگئے۔

انوار الحق کاکڑ اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن گئے جب کہ انہوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان سےپولیٹیکل سائنس اور سوشیالوجی میں ماسٹرکیا۔ انھوں نے کیرئیر کا آغاز اپنے آبائی اسکول میں پڑھانے سے کیا۔

، انہوں نے اپنی عملی سیاست کا سفر سابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کے دور سے شروع کیا اور اپنے علاقے کی قومی اسمبلی کی نشست پر مسلم لیگ ق سے الیکشن میں حصہ لیا، ان انتخابات میں انوار الحق کاکڑ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،

اس کے بعد وہ ن لیگ میں شامل ہوئے اور 2017 میں نواب ثنا اللہ زہری کے دور میں بلوچستان حکومت کے ترجمان مقرر ہوئے۔انوار الحق کاکڑ مارچ 2018 میں مسلم لیگ ن کی حمایت سے آزاد حیثیت سے چھ سال کے لیے سینیٹر منتخب ہوئے تاہم اسی مہینے وہ مسلم لیگ ن سے منحرف ہونے والے اس گروپ کا حصہ بن گئے جنہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کی بنیاد رکھی۔انوار الحق کاکڑ بی اے پی کے مرکزی ترجمان مقرر کیے گئے۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ افغانستان اور خطے کے حالات پر گہرا نظر رکھتے ہیں اور امریکہ، برطانیہ، روس، آسڑیلیا سمیت پورپ کے مختلف ممالک کادورہ بطور سینیٹر کرچکے ہیں۔ انوارالحق کاکڑ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع،خارجہ، پارلیمانی امور کے فعال ممبر کے ساتھ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز و ہیومن ریسورس کے چیرمین رہے۔انوار الحق کاکڑ کو مادری مادری زبان پشتو کے علاوہ انگلش، فارسی، بلوچی،اردو اور براہوی زبانوں پر عبور حاصل ہے

انوار الحق کاکڑ بلوچستان کو درپیش مسائل پر گہری بصیرت رکھتے ہیں، ان کی دانشورانہ سوچ اور بصیرت کے باعث ملکی اعلٰی یونیورسٹیز اور غیر ملکی یونیورسٹیز جن میں  ہارورڈ اور برسلز جیسے تعلیمی اداروں شامل ہیں، میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے اور تجزیے اور تجاویز کے لیے بار بار مدعو کیا جاتا رہا ہے۔

سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی سفارتی کوششوں کے باعث  بین الاقوامی میدان میں ریاست کے مثبت اور معاون نقطہ نظر کو پیش کرنے کے لیے مضبوط تحریک پیدا کرنے میں مدد ملی اور بیرون ملک ریاست مخالف عناصر کی جانب سے کیے جانے والا منفی اور جھوٹا پراپیگینڈا بے نقاب ہوا۔ اور ان کے ہنر مندانہ خطاب کے نتیجے میں عالمی برادری اور بلوچستان حکومت کے حق میں  پالیسی میں کئی مثبت تبدیلیاں آئیں۔

سینیٹر انوار الحق کاکڑ مضبوط بلوچستان کے لیے ایک مثبت وژن پر یقین رکھتے ہیں، سنیٹرانوارالحق کاکڑ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، اسلام آباد سے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے سابق طالب علم بھی رہ چکے ہیں۔

انوار الحق کاکڑ اس وقت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانی کے چیئرمین کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

وزیرِ اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم  شہباز شریف سے قائد حزب اختلاف راجا ریاض کی ملاقات ہوئی، وزیرِ اعظم اور قائد حزب اختلاف کے مابین نگران وزیرِ اعظم کی تقرری پر حتمی مشاورتی عمل خوش اسلوبی سے مکمل ہوگیا۔

سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا نو مئی کے واقعات پر ردعمل کیا تھا؟

نگران وزیر اعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے نو مئی کے واقعات پر اپنا موقف بیان کرنے کے لیے کوئٹہ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کی، جس میں انھوں نے کہا تھا ’نو مئی سیاسی تاریخ میں سیاہ دن ہے۔ عسکری اور قومی تنصیبات پر حملے سنگین جرم ہیں۔ قانونی کارروائی لازم ہے۔ جناح ہاوس میں توڑ پھوڑ کی گئی، سیاسی قیادت کی جانب سے کارکنوں کو بھڑکایا گیا۔

انوار الحق کاکڑ کی نامزدگی پر سیاسی جماعتوں کا ردعمل

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ بلوچستان سے نگران وزیراعظم کا انتخاب خوش آئیند ہے۔ آئینی طریقہ کار پر چلتے ہوئے ایک اچھے نام پر اتفاق ہوا۔ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مشاورت میں مدد کی۔

انوارالحق کاکڑ ایک پڑھے لکھے اور محب وطن شخص ہیں۔ تمام جماعتوں کی طرف انوارالحق کاکڑ کے نام پر اعتماد ہمارے درست انتخاب کی علامت ہے۔ امید ہے کہ وہ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ 16 ماہ میں ہم نے دن رات محنت کرکے ملک کو جس معاشی استحکام سے ہم کنار کیا ہے، امید ہے اس کا تسلسل جاری رہے گا۔ ترقی، تعمیر اور معاشی بہتری کا تسلسل یقینی بنانا پاکستان اور عوام کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔ دعا گو ہوں کہ نگران وزیراعظم اور ان کی کابینہ عوام اور آئین کی توقعات پر پورا اتریں

پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما و سابق اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ کسی اور شخص کا انتخاب کیا جاتا، ہمیں علم نہیں تھا کہ انوارالحق کاکڑ کا نام آئے گا۔

خورشید شاہ نے کہاکہ اگر انوارالحق کاکڑ صاف اور شفاف انتخابات کرانے میں کامیاب ہو گئے تو انہیں یاد رکھا جائے گا۔

خورشید شاہ نے مزید کہا کہ نگراں وزیراعظم کا نام جہاں سے بھی آیا ہو ہمیں اچھے کی امید رکھنی چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں تاخیر کے خدشات تو پہلے روز سے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس  چیئرمین شاہ محمود قریشی  نے نگران وزیراعظم کیلئے انوار الحق کاکڑ کے انتخاب پر ردعمل دیتے ہوئےکہا کہ انوار الحق کاکڑ نہ ن لیگ کی چوائس ہیں نہ ہی پیپلز  پارٹی کی چوائس ہیں۔ اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ انوارالحق کاکڑ کی تقرری سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی خواہش پوری نہِیں ہوئی، اگر یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جاتا تب بھی یہی ہوتا۔

سابق اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ملک کے اہم فیصلے راجا ریاض کریں گے؟

انھوں نے کہا کہ توقع ہے کہ انوارالحق کاکڑ پی ڈی ایم جیسا رویہ نہیں اپنائیں گے، ملک میں آزادانہ اور منصفانہ الیکشن کرائیں گے۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ہمارا کسی ادارے سے کوئی جھگڑا نہیں، ہمیں دیکھنا ہے کہ ملکی مفاد کو کس طرح آگے بڑھانا ہے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے نگراں وزیراعظم کی تعیناتی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ نگران وزیراعظم ایک مہرے کے سوا کچھ نہیں ہے، مقتدر حلقوں سے گزارش ہے کہ وہ شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں۔

ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی آئينی مدت کے اندر صاف شفاف انتخابات چاہتی ہے، 2018 میں نگران وزیراعظم شفاف انتخابات کرانے میں کامیاب نہیں ہوپایا تھا، موجودہ نگران وزیراعظم محض ایک مہرے کے سوا کچھ نہیں، اصل قوتوں سے گزارش ہوگی کہ انتخابات صاف شفاف اور مداخلت سے پاک ہونے چاہییں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا باپ پارٹی والے غیرسیاسی ہیں جو ان کے سینیٹرکو نگران وزیراعظم بنایا گیا؟ ہمیں معلوم ہے کہ یہ وطن ان کا ہے ہمارانہیں لیکن ایسے فیصلے ہوں کہ عوام کااعتماد قائم ہو، مقررہ مدت میں انتخابات ہونے چاہیں، ہم الیکشن کے لیے تیارہیں۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بلوچستان عوامی پارٹی کے انوار الحق کاکڑ کو نگران وزیر اعظم بنانے کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں نگران وزیراعظم پر اتفاق رائے پیدا ہونا خوش آئند ہے۔

منصورہ سے جاری بیان میں سراج الحق نے کہا کہ نگران وزیراعظم کا انتخاب بلوچستان سے ہونا مثبت قدم ہے اور ان کی بروقت تقرری سے خدشات دور ہو گئے۔ نگران حکومت غیرجانبدار ہو کر مقررہ آئینی مدت میں صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد یقینی بنائے اور عوام کو آزادانہ اپنے نمائندے چننے کا موقع دیا جائے۔ تمام ادارے آئین کی پاسداری کرتے ہوئے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کریں۔ انھوں نے کہا شکر ادا کرتے ہیں کہ کوئی آئی ایم ایف یا ورلڈ بینک کا نمائندہ نگران وزیراعظم کے طور پر نہیں آیا۔

قومی وطن پارٹی کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب خان شیرپاؤ  کا کہنا ہے کہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی بطور وزیراعظم تعیناتی کا عمل خوش اسلوبی سے مکمل ہونا ایک خوش آئند خبر ہے۔ ایک چھوٹے صوبے سے آنے والا وزیراعظم یقینی طور پر چھوٹے صوبوں کے لیے مضبوط آواز ثابت ہوگا۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا ایک ایسے وقت میں منصب سنبھالنا جبکہ ملک شدید معاشی بحران کا شکار ہے ان کے لیے ایک چیلنجنگ ٹاسک ہوگا، امید وہ اور ان کی ٹیم اسے احسن طریقے سے سرانجام دے گی اور ساتھ ہی ساتھ ملک میں شفاف انتخابات کا عمل بھی مکمل کیا جائے گا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے نام میں لکھا ہے کہ سیاست دانوں کے بجائے اسٹیبلشمنٹ کی مشاورت سے حل تلاش کیا جا رہا ہے، نگراں وزیرِ اعظم کے لیے ایسے شخص کی نامزدگی کی جس سے ہمارے لیے سیاست کے دروازے بند کر دیے گئے، آپ کے اس طرح کے فیصلوں نے ہم اور آپ میں مزید دوریاں پیدا کر دیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں