پیپلزپارٹی پھر بھٹوخاندان کے پاس جانے والی ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عبیداللہ عابد……..
گیارہ برس قبل آج کے دن پیپلزپارٹی محترمہ بے نظیر بھٹو جیسی مضبوط سربراہ سے محروم ہوگئی۔ اگر وہ زندہ ہوتیں تو پیپلزپارٹی اس قدر بُرے حالات سے دوچار نہ ہوتیں، جن کا اسے آج کل سامنا ہے۔ پارٹی صرف ایک صوبے تک محدود ہوکے رہ گئی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ پیپلزپارٹی کو آصف علی زرداری کی سربراہی راس نہیں آئی۔ ان کی قیادت میں پیپلزپارٹی کی حکومت گزشتہ پانچ برسوں میں سندھ کے عوام کو کچھ دے سکی نہ ہی موجودہ دوراقتدار میں اس کے آثار نظرآرہے ہیں۔ سن دوہزارآٹھ سے دوہزار تیرہ تک پیپلزپارٹی مرکز میں حکمران رہی لیکن اس کے نامہ اعمال میں اٹھارھویں ترمیم کے سوا کچھ نہ تھا۔

جناب آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپورپربدعنوانی کے پہاڑ جیسے الزامات ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ میں ان کی مکمل تفصیلات موجود ہیں۔ عجیب سی بات ہے کہ پیپلزپارٹی ان تفصیلات کے غلط ہونے کی بات ہی نہیں کررہی،البتہ اس کا اعتراض صرف یہ ہے کہ رپورٹ افشا کیسے ہوگئی! اس سے محسوس ہوتا ہے کہ آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ کے بچ نکلنے کے امکانات کم ہی ہیں، وہ کس انجام سے دوچار ہوں گے، سامنے لکھا نظر آرہاہے۔

سوال یہ ہے کہ پیپلزپارٹی کا کیا بنے گا؟
یقینا زرداری خاندان کی کرپشن پیپلزپارٹی پر ایک گہرادھبہ ثابت ہوگی۔ اس کانتیجہ یہ نکلے گا کہ اندرون سندھ کے علاوہ پورے ملک میں پیپلزپارٹی کے اگر کوئی چند ایک نام لیوا بچے ہیں تو آنے والے دنوں میں وہ بھی نہ رہیں گے البتہ معروف تجزیہ نگار ہارون الرشید کے بقول”دیہی سندھ کی نفسیات کو ملحوظ رکھا جائے تو مقتول بے نظیر بھٹو کے بیٹے بلاول کو شاید مہلت مل جائے۔ آصف علی زرداری کو رونے والے کم ہوں گے۔ زرداری صاحب ‘ ان کی ہمشیرہ اور ان کے کارندوں کی گرفتاریوں سے حالات کچھ زیادہ بگڑے‘ ہنگامہ کچھ زیادہ بڑھا تو گورنر راج نافذ کیا جاسکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو پارٹی کے بعض لیڈر اسے چھوڑ جائیں گے”۔

ہنگامہ برپا کرنے کے لئے آصف علی زرداری تیزی سے دیگرسیاست دانوں سے رابطے بڑھا رہے ہیں، مسلم لیگ ن کے موجودہ سربراہ اور قائدحزب اختلاف میاں شہبازشریف سے وہ ملاقات کرچکے ہیں، میاں نوازشریف سے ملاقات کرناچاہتے تھے کہ میاں صاحب کوٹ لکھپت جیل چلے گئے، بلوچستان کے قوم پرست سیاست دانوں بالخصوص اخترمینگل سے بھی رابطے ہوچکے، ایم کیوایم کے ساتھ بھی مصافحہ کرلیاگیا، مولانافضل الرحمن اگرچہ زرداری صاحب سے ناراض ہیں لیکن وہ بھی جلد مان جائیں گے۔ بظاہر آصف علی زرداری نے میدان تیارکرلیا ہے لیکن اس چال سے زرداری بقا حاصل نہیں کرسکیں گے،حالات کے جبر کے تحت وہ پیپلزپارٹی کی قیادت ایک بارپھر بھٹوخاندان کو دینے پر مجبور ہوجائیں گے۔

بے نظیر بھٹو کی بہن صنم بھٹو اس مرحلے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیارہوچکی ہیں، یہ اگلا سوال ہے کہ گہری کھائی میں پھنسی ہوئی پیپلزپارٹی کو صنم بھٹو باہرنکال سکیں گی یا نہیں۔ تاہم یہ ضرور ہے کہ ان کی قیادت میں پیپلزپارٹی کو ایک نئی زندگی ملے گی، یہ کسی کو معلوم نہیں کہ کتنی دیر کی زندگی۔ اگر انھوں نے فوری طور پر پارٹی اور سندھ حکومت کے سارے معاملات اپنے ہاتھ میں لے لئے اور ان کی رہنمائی میں پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے کچھ کارکردگی دکھائی تو پارٹی ایک بار ابھرے گی، سندھ ہی میں نہیں بلکہ پورے ملک میں۔ہاں! اس کے لئے ضروری ہوگا کہ زرداری اپنے بیٹے اور بیٹیوں کو ذرا پیچھے ہٹالیں ورنہ زرداری اور بھٹوخاندانوں کی لڑائی میں پیپلزپارٹی کا سب کچھ گم ہوجائےگا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں