اسرائیلی فوجی کی آخری رسومات

اسرائیلی و امریکی فوج کو غزہ میں پہلی پیش قدمی مہنگی پڑگئی

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

اسرائیلی فوج اور اس کی مددگار امریکی فوج کو غزہ میں پہلی زمینی پیش قدمی مہنگی پڑ گئی، فلسطینی مزاحمت کار گروہ ’حماس‘ کے حریت پسندوں کے ہاتھوں متعدد اسرائیلی اور امریکی فوجی ہلاک ہوگئے۔

اسرائیل فلسطین تنازع میں امریکا کا کیا کردار ہے، اس حوالے سے سابق امریکی فوجی کرنل ڈگلس میک گریگر نے کہا کہ امریکی اسپیشل فورسز کے دستے غزہ میں موجود ہیں۔ انہوں نے غزہ میں امریکی اور اسرائیلی اسپیشل فورسز کی ہلاکت کا اعتراف بھی کیا ہے۔

پینٹاگون کے سابق مشیر ڈگلس میک گریگر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مشہور امریکی صحافی ٹکر کارلسن کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ امریکی اور اسرائیلی اسپیشل فورسز کا ایک دستہ غزہ کی پٹی میں جاسوسی کے مقصد سے داخل ہوا۔

انہوں نے کہاکہ اسپیشل فورسز کا دستہ قیدیوں کو آزاد کرنے کے امکان سے غزہ میں داخل ہوا، قیدیوں کے موجود ہونے کی نشاندہی پر آگے بڑھا تو حماس کے حملوں کی زد میں آگیا۔ جس میں متعدد امریکی اور اسرائیلی فوجی مارے گئے۔

ڈگلس میک گریگر نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران، امریکی اور اسرائیلی اسپیشل فورسز میں سے کچھ غزہ کی پٹی میں جاسوسی کرنے اور قیدیوں کو آزاد کرانے کے ممکنہ طریقوں کا تعین کرنے کے لیے گئے تھے۔ لیکن انہیں گولیاں مار کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ امریکا اسرائیل اور فلسطین کی جنگ میں براہ راست فوجی دستے نہیں بھیج رہا ہے اور نہ ہی اس پوزیشن میں ہے کہ وہ 80 ہزار یا ایک لاکھ کا دستہ غزہ میں بھجوائے۔ تاہم امریکا اپنی اسپیشل فورسز کے ذریعے قیدیوں کو چھڑوانا چاہتا ہے۔

ڈگلس نے کہا کہ اس وقت متعدد امریکی شہری حماس کی قید میں ہیں، اور امریکا اپنی بھرپور کوشش کر رہا ہے کہ اپنے شہریوں کو حماس کی گرفت سے آزاد کروا سکے۔

’ہم اسپیشل فورسز پر انحصار کررہے ہیں، اور ہم اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ ایک لاکھ فوجی غزہ میں بھیجیں لیکن جو 2000 اسپیشل فورسز بھیجی گئی ہیں وہ بھی کچھ خاطر خواہ کامیابی نہیں دکھا سکی ہیں۔

ایران کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران ایک طاقت ور ملک ہے، جس کے پاس آئل اور گیس کے ذخائر ہیں، اور بہترین مزائلوں کا ذخیرہ بھی ہے۔ اگر ہم ایران پر حماس اور حزب اللہ کی مدد کے الزام کے تحت حملہ کرتے ہیں تو ہماری ایران کے ساتھ لڑائی کا اختتام روس کے ساتھ لڑائی پر ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم اس جنگ میں کودیں گے تو پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آجائے گا، جو ہمیں معاشی طور پر تباہ کر دے گی۔ ہم پہلے ہی بے وقوفانہ طور پر یوکرین اور روس کی جنگ میں پھنسے ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اب پہلے جیسی طاقت نہیں رکھتا، جو وہ 1991 میں رکھتا تھا۔ معاشی طور پر امریکا اب پہلے جیسا نہیں رہا۔ خطے میں جنگ چھڑ گئی تو امریکا اس جنگ میں اپنی معیشت کو تباہ و برباد کردے گا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں