خاتون-شوگر-یا-ذیابیطس-کا-ٹیسٹ-کرتے-ہوئے

پاکستان میں شوگر اور ہیپاٹائٹس کی مفت سکریننگ، تشخیص اور علاج کا اعلان

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگراں حکومت نے قومی سطح پر شوگر اور ہیپاٹائٹس کی روک تھام کے لیے پروگرام کے لیے پی سی ون منصوبے کا آغاز کرتے ہوئے سکریننگ، تشخیص اور سرکاری سطح پر مفت علاج  اور آگاہی مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔

ترجمان وزارت صحت کے مطابق پیر کو وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائےصحت کا اجلاس منعقد ہوا ، اجلاس میں تمام صوبوں کے وزرا صحت اور نمائندگان نے شرکت کی۔

ترجمان کے مطابق اجلاس میں صحت کے شعبے کی بہتری کے لیے مختلف موضوعات پر سیر حاصل گفتگو ہوئی  اور متفقہ فیصلے کیے گئے۔

ترجمان کے مطابق نگراں وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ نگراں حکومت قومی سطح پر ذیابیطس پروگرام کا آغاز کر رہی ہے جس کے لیے  6.8 بلین روپے کا پی سی ون منظور ہو چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پروگرام کے تحت شوگر کی سکریننگ  تشخیص اور علاج سرکاری سطح پر مفت کیا جاے گا جب کہ اس کی روک تھام اور پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی۔

نگراں وفاقی وزیر صحت نے یہ بھی بتایا کہ قومی سطح پر ہیپاٹائٹس کی روک تھام کے پروگرام کا بھی آغاز کیا جارہا ہے جس کے لیے 35.4بلین روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔

قومی سطح پر ٹاسک فورس تشکیل دے دی گئی ہے۔ نگراں وزیر اعظم پاکستان اس ٹاسک فورس کے چیئرمین ہوں گے۔اس کے پروگرام کے تحت ملک بھر میں ہیپاٹائٹس کی سکریننگ، تشخیص اور علاج فراہم کیاجائے گا۔

ڈاکٹر ندیم نے مزید کہا کہ قومی صحت سپورٹ پروگرام کا اجرا کیا جا رہا ہے جس کے تحت بنیادی حفظان صحت پروگرام کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا جائے۔

ڈاکٹر ندیم جان نے اجلاس کو بتایا کہ 5 سو بنیادی مراکز صحت 8 جنوری 2024 تک مکمل اَپ گریڈ کر دیے جائیں گے جو کہ یونیورسل ہیلتھ کوریج کو مضبوط بنانے کے لیے ایک بڑا قدم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوزائیدہ بچوں کی حفظان صحت کے لیے قومی سطح پر ایک مربوط حکمت عملی بھی بنائی جارہی ہے ۔ جس کے لیے پرائمری ہیلتھ کیئر سینٹرز میں ماں اور بچے کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں گے، اس کے لیے ضروری ادویات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گلوبل فنڈز کے تعاون سے چلنے والے ٹی بی، ملیریا اور ایچ آئی وی کی روک تھام میں درپیش آنے والے مسائل کو حل کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں