چین سے تعلقات، پاکستان کو کیا کچھ ملنے والا ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں چینی منصوبوں کی شکل میں ایک نئی ایسٹ انڈیا کمپنی وجود میں آرہی ہے۔ کیا واقعی ایسا ہونے والا ہے؟ میں نے یہ سوال پوچھا اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر ظفر بختاوری سے، انھوں نے کیا جواب دیا، آپ بھی پڑھ لیجئے:
‘‘پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات ہمیشہ ہی سے بہترین رہے ہیں۔ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ ہر آنے والا دن اس تعلق کو بہتر سے بہتر کر رہا ہے۔ آنے والے پانچ برسوں میں ان تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔ اس سے پہلے یہ تعلقات صرف سیاسی سطح پر موجود تھے اور دونوں ممالک اسی شعبے میں ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے لیکن اب یہ تعلقات معاشی شعبے میں بھی بہت گہرے ہوچکے ہیں تو دونوں ملکوں کی قربت کے بارے میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے۔ جب معاشی مفادات ایک ہوجائیں تو تعلقات میں مزید گہرائی پیدا ہوتی ہے، اس میں طاقت اور مضبوطی بھی آتی ہے۔ جہاں تک اس خدشے کا تعلق ہے کہ سی پیک کے نتیجے میں پاکستان کی صنعت کو بڑا نقصان پہنچے گا، میں سمجھتا ہوں کہ مقابلہ ہمیشہ انسان کی صلاحیتوں کو تیز کرتا ہے’’۔
‘‘ہماری معیشت میں دو تین خرابیاں پہلے ہی سے موجود ہیں، اولاً انرجی کبھی بھی مناسب نہیں ملی، چاہے وہ بجلی ہو یا گیس ہو۔ اگر بجلی ملنی شروع ہوئی تو بہت منہگی ملی، اس لیے ہماری معیشت اس قابل نہ ہوسکی کہ وہ دنیا کے ساتھ مل کے چلتی کیوںکہ ہماری پراڈکٹس منہگی ہوئیں، کہتے ہیں کہ ہماری ایکسپورٹ کم ہورہی ہے، اس کا اصل سبب یہ ہے کہ ہماری پراڈکٹس کے کاروباری اخراجات بہت بڑھ گئے۔ اب چین یہاں سرمایہ کاری کرنے آرہا ہے، ہمارے ہاں بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگ رہے ہیں، چاہے وہ نیلم جہلم پراجیکٹ ہے یا کوئی دوسرا پراجیکٹ ہو، وہ کوئلہ یا پھر پانی والے ہیں، اس سے سستی بجلی پیدا ہوگی، اس بجلی سے پاکستانی پراڈکٹس کے کاروباری اخراجات کم ہوجائیں گے’’۔
‘‘اس طرح ہم دنیا کے اندر مقابلہ کرسکیں گے۔ پاک چائنا اکانومک کوریڈور کے نتیجے میں جو انفرااسٹرکچر بن رہا ہے، اس کے ذریعے پاکستان کا اس پورے خطے کے ساتھ تعلق قائم ہوجائے گا، کراچی سے لے کر پشاور تک جو ریلوے لائن ہے، اس کی اسپیڈ 55کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، چین کی مدد سے اس کی رفتار تین گنا زیادہ کی جارہی ہے یعنی 150کلومیٹرفی گھنٹہ۔ جب ایسا ہوگا تو آپ ناشتہ پشاور میں کریں گے اور پھر ریل پر سفر کرتے ہوئے رات کا کھانا کراچی میں کھائیں گے’’۔
‘‘یہ ایک انقلاب آرہا ہے، یہ صرف پشاور تک نہیں ہوگا بلکہ یہ آگے کابل اور تاشقند تک تعلق قائم ہوجائے گا۔ اس طرح خطے میں امن بھی ہوگا ، خوش حالی بھی آئے گی اور معاشی طور پر ہم آگے بھی بڑھیں گے۔ جہاں تک صنعتی شعبے کے تحفظات کا سوال ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ایسی کوی بات نہیں ہے، ہماری معیشت، ہماری انڈسٹری کو نئی طاقت ملے گی۔ پاکستانی مصنوعات سستی تیار ہوں گی۔ ہم انھیں ایکسپورٹ کریں گے، یہ پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا گیم چینجر ہے۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ چینی منصوبوں کی شکل میں ایسٹ انڈیا کمپنی قائم ہورہی ہے، انھیں سمجھنا چاہیے کہ یہ پرانے دور کی باتیں ہیں، ایسٹ انڈیا کمپنی نے تو خود ہمیں 1947ء میں ہمیں آزاد کردیا تھا، روس نے بھی اپنی ریاستوں کو آزاد کردیا تھا، اب دنیا بدل چکی ہے، وہ دور ختم ہوگیا جب ملکوں پر قبضے چلتے تھے’’۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں