افغانستان میں 17 برس سے جنگ لڑنے والے طالبان نے نیا اعلان کردیا

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

امریکا اور طالبان نے افغانستان میں 17 برس سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے دوحہ میں جاری ٹھوس مذاکرات میں دو روزہ وقفے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد فریقین 2 مارچ کو دوبارہ مذاکرات کریں گے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق افغان مفاہمتی عمل کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ٹوئٹر’ پر کہا کہ ’دوحہ میں طالبان سے 3 روزہ مذاکرات ٹھوس اور مثبت ثابت ہوئے‘۔

زلمے خلیل زاد نے کہا کہ ’ہم آہستہ لیکن مستحکم انداز میں حتمی طور پر امن کی جانب بڑھ رہے ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’دونوں فریقین آئندہ 2 روز تک آپس میں صلاح مشورے کریں گے جس کے بعد ہفتہ (2 مارچ) کو دوبارہ ملاقات ہوگی‘۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مذاکرات میں وقفے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ طالبان امن کے ساتھ امن عمل کے حالیہ مرحلے کے عزم پر ڈٹے ہوئے ہیں۔

امریکا، افغانستان میں جنگ بندی سمیت طالبان اور کابل حکومت کے درمیان مذاکرات کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ طالبان اب تک افغان حکومت سے مذاکرات کرنے سے انکار کرتے رہے ہیں۔

حالیہ بات چیت میں گزشتہ ماہ کیے گئے امریکا – طالبان مذاکرات میں امریکی فوج کے انخلا اور افغانستان کو دہشت گردوں سے بچانے کے ابتدائی دستاویزات پر توجہ مرکوز کی گئی۔

زلمے خلیل زاد نے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ ’کابل میں اندرونی مذاکرات اور طالبان سے بات چیت کے لیے قومی ٹیم کی تشکیل سے متعلق پیش رفت جاری ہے‘۔

رواں ہفتے کے آغاز میں زلمے خلیل زاد نے افغان طالبان کے اعلیٰ سیاسی رہنما ملا غنی برادر سے دوحہ میں ملاقات کی تھی جسے دونوں فریقین کی جانب سے افغانستان میں امن کے قیام کے لیے اعلیٰ سطح کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

زلمے خلیل زاد نے افغان طالبان کے شریک بانی ملا برادر کی موجودگی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے طالبان کا مضبوط وفد قرار دیا تھا۔

افغان طالبان کے مختلف حلقوں کی جانب سے ملا برادر کا احترام کیا جاتا ہے اور اس حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں ان کی موجودگی سے طالبان کی جانب سے معاہدے میں مدد ملے گی۔

افغانستان میں امریکا اور نیٹو کے اعلیٰ کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر بھی مذاکرات میں شرکت کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا – طالبان مذاکرات کے حالیہ دور کا آغاز 25 فروری کو ہوا تھا جس سے قبل امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے طالبان رہنماؤں سے مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا تھا۔

زلمے خلیل زاد نے اپنے ٹوئٹ میں مذاکرات کی میزبانی پر قطر اور ان کے سفر میں سہولت فراہم کرنے کے لیے پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ‘طالبان کے شریک بانی ملا عبدالغنی برادر اور ان کی ٹیم کے ساتھ کھانا کھایا،ملا برادر سے میری پہلی ملاقات ہے، اب مذاکرات کی طرف بڑھیں گے۔’

بعد ازاں افغان طالبان نے امریکا کے نمائندے زلمے خلیل زاد سے ہونے والے مذاکرات کے دوران حتمی معاہدے کی توقع ظاہر کرتے ہوئے افغانستان کو بیرونی طاقتوں کے خلاف مرکز نہ بنانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

افغان طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ معاہدے میں یہ بات بھی شامل ہوگی کہ افغانستان دوبارہ امریکا کے خلاف حملوں کا مرکز نہیں ہوگا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں