روبینہ شاہین۔۔۔۔۔۔۔۔
زندگی آہستہ آہستہ جنم لے رہی تھی،شوخ نارنجی کونپل نے جونہی انگڑائی لی، زمین کا سینہ چاک ہوا۔۔۔۔ وہ ایک نئی دنیا میں داخل ہوچکی تھی،جہاں چاروں طرف خاموشی اورسفید ی کا راج تھا۔ زینیا بہت حیران ہوئی، اسے اپنے اردگرد کوئی بھی اپنے جیسا ہم نوا دکھائی نہ دیا۔ چاروں طرف بادلو ں کا جم غفیر تھا۔ابھی اس کی آنکھیں بھی پوری طرح سے نہ کھل پائی تھیں کہ دور سے ایک لمبا تڑنگا شخص کیمرہ لیے آیا اور تصویر بنائی۔ زینیا کی آنکھیں چندھیا گئیں،وہ کہاں عادی تھی ایسی روشنیوں کی،پھر اس نے سنا وہ زیرلب بڑبڑا رہا تھا۔
“خلا میں اگنے والا پہلا پھول”جسے زینیا کا نام دیا گیا۔
زمین ابھی تک سکتے میں تھی، وہ آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر روز آسمان کو تکتی، جتنا تکتی اتنا ہی حیران ہوتی،نہ جانے یہ کیسی مخلوق اس کے سینے پہ آن بسی تھی جو زمین کے پھول اجاڑ کر اسے بنجر بنا دینے پر بضد تھی اور دوسری طرف خلا میں شجرکاری۔۔۔
اے انسان ! تجھے صیاد کہوں یا زخم آشنا،محرم کہوں یا مجرم تو ہی بتا۔۔۔۔
زمین کے آنسوانسان کی منافقانہ روش پر نوحہ کناں تھے جو اس کےپھول اجاڑ کر خلا کے ماتھے پر سجانے چلا تھا۔