علیزے امن شاہ ارشد۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیپسی والوں کی کمرشل دیکھی کہ بوتل میز پہ ٹھاہ مارنے سے سڑا ہوا پیزا ہرا بھرا پیزا بن گیا ۔سڑا برگر بہترین برگر بنا۔
بس پھر کیا تھا، میرے دماغ میں یہ بات ایسی بیٹھی کہ ابھی کھانا کھانے سب گھر والے ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے تھے، بھاٸ اپنے لیے پیپسی کی بوتل لے کر آۓ تھے اور میرے سامنے وہی پیپسی کی بوتل پڑی تھی۔ امی نے شوربے والے ٹینڈے پکائے تھے اور بیگن کو فراٸ کیا تھا۔ میں نے سوچا کہ ٹینڈے قورمہ میں تبدیل ہوجائیں گے اور بیگن بریانی میں۔
اور ٹھاہ کرکے بوتل میز پہ ماری۔
بس! اس حرکت میں ایسی برکت پڑی کہ دادی کے آگے رکھا پانی کا گلاس گرگیا، بھاٸ کے ہاتھ سے نوالہ قمیض پر گرگیا اور سالن کی پلیٹ والد محترم پر الٹ گٸ۔ امی کے جہیز والا گلدان دھم کرکے ٹیبل سے گرگیا ۔ ٹینڈے نہ بدلے، ڈائننگ ٹیبل کا نقشہ بدل گیا۔
پھر مورخ کچھ نا لکھ سکا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں آج آپ لوگوں کی نالج میں اضافہ کردوں،کیئر ہنی لوشن جعلی پراڈکٹ ہے۔
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ہنی لوشن یعنی اس میں شہد شامل ہے۔
لیکن میں نے آج چکھ کے دیکھا تو اس میں ذرا سی بھی مٹھاس نہیں بلکہ الٹا کڑوا کڑوا سا ہوتا ہے۔
اور آخر میں ایک اچھی بات بھی پڑھ لیجئے۔
ہماری زیادہ تر خوشیاں دوسروں کے پاس ہوتی ہیں، کبھی دُعا کی صورت، کبھی کسی کی مدد کرنے کی صورت میں ان کے پاس امانت رہتی ہیں ، کسی بھی اچھے رویے کی صورت میں ہم پر لوٹ آتی ہیں ….
خوش اخلاقی سب سے بڑا رستہ ہے خوشیوں کا جو ہمیشہ آپ کے دروازے پر آ کر رکتا ہے۔
ایک اور بات
یہ سچ ہے بھوک صرف کھانے کے لیے نہیں لگتی، بعض دفعہ لفظوں کے لیے بھی لگتی ہے۔اس ایک جملے کےلیے بھی لگتی ہے کہ مجھے تم سے محبت ہے۔
آپ کو پتہ ہے ،بعض لڑکیاں گھروں سے کیوں بھاگ جاتی ہیں۔ وہ اس ایک جملے کے لیے بھاگ جاتی ہیں۔صرف اس لیے کہ انہوں نے بعض اوقات اپنے گھر میں یہ جملہ نہیں سنا ہوتا۔
اپنی بیٹیوں، بہنوں کو محبت لفظی اور روحانی دونوں دیجیۓ کیونکہ ان الفاظ کی بھی ضرورت ہوتی ہے !!