بازی گر

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

محمد بلال غوری۔۔۔۔۔۔۔
مبارک ہو آپ کو۔آپ کا یہ نمبر بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ ہے اور ادارے کی طرف سے آپ کےلئے 25000روپے بھجوائے گئے ہیں ۔رقم وصول کرنے کیلئے اس نمبر پر رابطہ کریں ۔

اس سے ملتے جلتے ایس ایم ایس آپ سب کو آتے ہوں گے مگریہ سلسلہ محض پاکستان تک محدود نہیں، معصوم اور سادہ لوح لوگوں کے جذبات سے کھیلنے والے بازی گر پوری دنیا میں موجود ہیں۔

چند روز قبل ہی مجھے ایک غیرملکی بینک کے آپریشنز منیجر کی طرف سے ایک رازدارانہ ای میل موصول ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ ان کے بینک کے ایک کھرب پتی کھاتہ دار ایک حادثے میں مارے گئے ہیں ۔ان کے اکاؤنٹ میں 6.4ملین ڈالر کی رقم موجود ہے ۔چونکہ ان کا کوئی حقیقی وارث نہیں مل رہا ،اس لئے بینک نے یہ ذمہ داری مجھے تفویض کی ہے کہ میں ان کے کسی رشتہ دار کو ڈھونڈ کر یہ رقم اس کے سپرد کروں ۔اگر چھ ماہ میں یہ رقم وصول نہ کی گئی تو بینک کے قوانین کے مطابق یہ رقم ضبط کرلی جائے گی۔

مجھے آپ انتہائی معقول اور قابل بھروسہ انسان لگے ہیں اس لئے میں نے آپ سے رابطہ کیا ہے اگر آپ ہامی بھریں تو میں تمام کاغذات مکمل کرکے یہ رقم آپ کے اکاؤنٹ میں منتقل کر سکتا ہوں۔ جب رقم منتقل ہو جائے تو آپ اس میں سے صرف 20 فیصد مجھے دیدیں ۔میں نے اس ای امیل کو فضول سمجھ کر نظر انداز کر دیا اور شاید ہر معقول انسان ایسا ہی کرتا ہے۔

یہ اس نوعیت کی کوئی پہلی یا آخری پیشکش نہیں بلکہ آئے روز اس طرح کی آفرز آتی رہتی ہیں۔کبھی کوئی خوبرو دوشیزہ ان دل موہ لینے والے الفاظ کے ساتھ رابطہ کرتی ہے کہ میں نے آپ کی پروفائل دیکھی تو لگا شاید آپ ہی ہیں جن کی مجھے تلاش تھی۔

میرے والد امریکی فوج میں افسر تھے اور عراق جنگ کے دوران لڑائی میں مارے گئے ۔اب اس بھری دنیا میں میرا کوئی نہیں۔میرے باپ نے نائیجریا کے ایک بینک میں 4.5ملین ڈالر کی رقم جمع کروائی تھی ۔ان کی وصیت کے مطابق یہ رقم میں اکیلے وصول نہیں کر سکتی ۔مجھے کوئی گارڈین درکار ہے ۔اگر آپ میرا ساتھ دیں تو میں متعلقہ بینک کو آپ کا نام تجویز کر دوں۔ایک مرتبہ یہ رقم آپ کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو جائے تو میں آپ کے ملک آجاؤں گی اور جہاں آپ کہیں گے وہیں رہوں گی۔

ایسی چکنی چپڑی باتیں سن کر بھلا چنگا آدمی سوچتا ہے اوپر والے نے کیسی قسمت کھولی ہے کہ اربوں روپے بھی مل رہے ہیں اور ساتھ میں ایسی حسین و جمیل خاتون بھی۔

کچھ دن پہلے جنوبی افریقہ سے ایک بیرسٹر صاحب نے بذریعہ ای میل رابطہ کیا۔پہلے تو مدعا بیان کیا کہ وہ ایک بہت بڑی فرم کے قانونی مشیر ہیں ۔کچھ دن پہلے ملائیشیا کا جو طیارہ لاپتہ ہوا تھا اس میں ان کی کمپنی کے مالک بھی اپنی بیوی بچوں سمیت موجود تھے۔

اب چونکہ وہ اپنے اہل و عیال سمیت فضائی حادثے میں مارے گئے ہیں تو نہ صرف انشورنس کی مد میں 3.2ملین ڈالر مل سکتے ہیں بلکہ ان کے ذاتی بینک اکاؤنٹس میں جو 6.8ملین ڈالر کی خطیر رقم پڑی ہے اس کا بھی کوئی وارث موجود نہیں ۔اگر آپ چاہیں تو میں تمام قانونی تقاضے پورے کرکے یہ رقم آپ کے اکاؤنٹ میں منتقل کر سکتا ہوں۔

آپ کوکچھ نہیں کرنا بس فیس کی مد میں اس رقم کا 25فیصد حصہ مجھے دینا ہے اور وہ بھی رقم آپ کے اکاؤنٹ میں منتقل ہونے کے بعد۔اور آخر میں بیرسٹر صاحب اس عنایت خسروانہ کے لئے اس بندہ ناچیز کے انتخاب کی وجوہات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں لوگوں کی آنکھوں میں جھانک کر ان کے کردار کو بھانپ لیتا ہوں ۔کئی دنوں سے مختلف ممالک کے لوگوں کی پروفائلز دیکھ رہا تھا جب آپ کی تصویر نظروں سے گزری تو لگا کہ یہی وہ سچا اور کھرا انسان ہے جس پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔

ایک مرتبہ اپنے بارے میں ایک اجنبی کے تاثرات سن کر فرط جذبات سے میری آنکھوں میں آنسو آگئے اور سوچا کہ کیوں نہ یہ ای امیل اپنی بیوی کو بطور سند پیش کروں جو ہمیشہ مجھ پر شک کرتی اور ہر وقت موبائل چیک کرتی رہتی ہے۔

لیکن پھرمجھے امریکی گلوکار اور موسیقار،اسٹیو ونڈرکا قول یاد آیا کہ آنکھیں بھی جھوٹ بولتی ہیں تب جب کسی کا کردار جانچنے کے لئے اس کی آنکھوں میں جھانکنے کی کوشش کی جائے۔تب میں نے یہ سوچ کر اس پیشکش کو مسترد کر دیا کہ یا تو میری آنکھیں جھوٹ بولتی ہیں یا پھر یہ شخص بکواس کر رہا ہے۔

کبھی کسی غیرملکی ادارے کی طرف سے بتایا جاتا ہے کہ آپ کی لاٹری لگ گئی ہے اور آپ دس ارب روپے جیت چکے ہیں۔بندہ معقولیت سے کام لے اور یہ سوچے کہ جب میں نے کبھی لاٹری کا ٹکٹ ہی نہیں لیا تو انعام کیسے نکل آیا ۔لیکن بہت سے سادہ لوح اور معصوم لوگ جو کسی خاص ذہنی کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں، ان ٹھگوں کے جھانسے میں آجاتے ہیں اور ان کی چکنی چپڑی باتوں کو سچ سمجھ بیٹھتے ہیں۔

لیکن اب بازی گری کے اس رجحان نے ادارہ جاتی شکل اختیار کرلی ہے اوروفاقی وزرا نہایت بھونڈے طریقے سے عوام کو بے وقوف بنانے لگے ہیں ۔اگر آپ اپنے چودہ طبق روشن کرنا چاہتے ہیں، تو آبی وسائل کے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے تازہ ترین بیان کی وڈیو ملاحظہ فرمالیں۔

ان کا فرمانِ عالیشان ہے کہ ہفتے دس دن میں کایا کلپ ہونے والی ہے ،ملازمتوں کی برسات بلکہ بوچھاڑ ہونے کو ہے ،اتنی نوکریاں ہوں گی کہ ملازمت کرنے والے نہیں ملیں گے ،کیلے کی چھابڑی والا بھی کہے گا مجھ سے ٹیکس لے لیں اور اگر ایسا نہ ہوا تو میری تکہ بوٹی کر دیں ۔تکہ بوٹی کرنے کی تو کسی قانون میں گنجائش موجود نہیں لیکن اس وزیر بے تدبیر کے خلاف جان لیوا مذاق کے ذریعے عوام کے جذبات سے کھیلنے کا مقدمہ ضرور درج ہونا چاہئے۔

امریکی مصنف اور فلاسفر البرٹ ہوبرڈنے کہا تھا کہ ہر شخص روزانہ کم از کم پانچ منٹ کے لئے بے وقوف بنتا ہے مگر عقلمندی یہ ہے کہ بیوقوفی کا دورانیہ بڑھنے نہ پائے ۔کیا خیال ہے اس بار ہمارے بے وقوفی کا دورانیہ کچھ زیادہ نہیں بڑھ گیا ؟غریب عوام تو ہمیشہ سے بیوقوف بنتے آئے ہیں مگر پی ٹی آئی کا کمال یہ ہے کہ اس بار بھلے چنگے اور پڑھے لکھے لوگ بھی ماموں بن گئے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں