جامع مسجد دہلی انڈیا میں نمازعیدالفطر

عید کی خوشیاں کیسے دوبالا کریں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

بشریٰ نواز۔۔۔۔۔
اللہ پاک نے مسلمانوں کے لیے خوشی کے صرف دو تہوار رکھے ہیں،عید الفطراورعید الاضحیٰ ۔

عیدالفطر ایک پورے قمری مہینے کے روزے رکھنے کے بعد جبکہ بڑی عید حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کی یاد میں منائی جاتی ہے۔ رمضان المبارک میں مسلمان انتیس یا تیس دن اللہ پاک کومنانے میں گزارتے ہیں، نماز اور خصوصی عبادات، نماز تراویح کا اہتمام کرتے ہیں، پورا مہینہ مشقت اٹھانے کے بعد عید کا تہوار آتا ہے۔

کہتے ہیں کہ عید تو بچوں کی ہوتی ہے، بڑے اپنی عبادات کی تکمیل کی خوشی مناتے ہیں۔ ہمیں اپنے بچپن کی عیدیں آج بھی اچھے سے یاد ہیں، جب دس بیس روپے پر ہی کام چل جاتا تھا لیکن اب تو پانچ سو، ہزار پر بھی کوئی راضی ہوجائے تو غنیمت جانیے۔

پنجابی کا ایک گیت تھا: جڈا کوئی سرمایہ دار اوڈھی اودی لمی کار۔
(جتنا بڑا سرمایہ کار، اس کی اتنی ہی لمبی کار)
یعنی جتنی حیثیت اسی حساب سے عیدی۔

عید کے دن کا آغاز صبح غسل اور پھر کوئی میٹھی ڈش کھانے سے ہوتا تھا، زیادہ تر سوئیاں ہی بنتی تھیں۔ اب سوئیاں بھی مختلف طرح کی ہوگئی ہیں،اب جا کے معلوم ہوا کہ سوئیاں صرف میٹھی ہی نہیں ہوتیں۔ بہرحال تب عیدالفطر کی سوئیاں میٹھی ہی ہوا کرتی ہیں۔ چاہے دیسی گھی والی ہوں، دہی اور شکر والی یا پھردودھ سوئیاں۔ کھانے سے فارغ ہونے والے مرد حضرات مسجدوں کی طرف روانہ ہوجاتے تھے جبکہ عورتیں برتنوں کی صفائی میں مصروف ہوجاتی تھیں۔

صاحب حیثیت اور مذہب سے لگائو رکھنے والے پورے پورے گھرانے نمازعید کی ادائیگی کے لئے جاتے تھے۔ عید پڑھ کر فراغت کیا ملی، عیدی لینے والوں کا رش لگ گیا۔ سب سے زیادہ پیاری چھوٹی چھوٹی بچیاں ہوتی ہیں جو پورا تیار ہوکے، ہاتھ میں پرس لہراتی عید منارہی ہوتی ہیں۔ دن ڈھلنے کے ساتھ ہی دیہات اور مضافات میں عید کی خوشیاں اختتام پذیر ہونے لگتی ہیں البتہ شہروں کے مکین ہوٹلوں اور پارکوں کا رخ کرتے ہیں۔

ابھی عید میں چند دن باقی ہیں، ذرا دھیان رکھیں کوئی رشتے دار، کوئی ہمسائیہ آپ کی مدد کا منتظر ہو، جس کے معصوم بچے نئے کپڑوں کے انتظار میں ہوں۔ آپ اگر کسی کی ضرورتیں پوری کریں گے تو آپ کے دل کو جو خوشی اور اطمینان محسوس ہو گا، اس کا آپ اندازہ نہیں کرسکتے۔ اگر کوئی رشتے دار ہمسائیہ ناراض ہے تو اس سے صلح کرلیں۔ یہ بھی آپ
کے لیے سکون کا باعث بنے گا۔

فطرانہ جلد از جلد ادا کردیں تاکہ کسی مجبور کی مجبوری ختم ہوجائے۔ عید منائیں لیکن اپنے اردگرد غریب اور مسکین لوگوں کا پورا خیال رکھیں۔ آپ کے صدقہ فطر کے زیادہ حقدار آپ کے اپنے قریبی رشتےدار ہیں۔ ان کا خیال رکھیں ورنہ عید کی حقیقی خوشی نہیں ملے گی اور عید کے رنگ پھیکے پڑ جائیں گے۔

اللہ پاک ہم سب کے لیے عید کی خوشیاں لے کر آئے اور جو ہم سے بچھڑ گئے ان کی مغفرت فرمائے۔
اپنا خیال رکھیے گا، پیشگی عید مبارک۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں