مغرب میں کم عمر لڑکیاں سنگین ترین مسئلے کا شکار

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

دنیا بھر کی کم عمر لڑکیوں کو خطرہ صرف کم عمری کی شادی کا نہیں ہے، ترقی یافتہ ممالک میں جنسی تشدد زیادہ سنگین مسئلہ ہے۔ صرف امریکہ میں 11 سے 17 برس کی عمر کی 29فیصد لڑکیوں کو ریپ کا شکار ہونا پڑا۔12.3فیصد لڑکیاں ایسی تھیں جن کا پہلی بار ریپ 12برس کی عمر میں ہوا۔ کالج کی ہر چار طالبات میں سے ایک طالبہ ریپ کا نشانہ بنی۔ ایک اندازے کے مطابق16سے 19برس کی امریکی لڑکیاں چارگنا زیادہ ریپ کا شکار ہوتی ہیں۔

امریکہ میں صرف ایک سال کے اندر 78000 بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے۔ یہ پہلو بھی اہم ہے کہ اکثر کیسز پولیس حکام کے علم میں ہی نہیں آتے۔ ایف بی آئی کے مطابق 54 فیصد ریپ کیسز پولیس سٹیشن میں درج نہیں کرائے جاتے جبکہ امریکی جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق یہ شرح 74فیصد ہے۔ اس سے مسئلہ کی سنگینی کا اندازہ کیا جاسکتاہے۔

بحیثیت مجموعی بات کی جائے تو دنیا میں سب سے زیادہ بچیاں براعظم آسٹریلیا کے ممالک میں گینگ ریپ کا شکار ہوتی ہیں۔ اس کے بعد بالترتیب افریقہ، امریکا اور کینیڈا، یورپ اور جنوبی امریکہ کا ذکر آتاہے۔ براعظم ایشیا اس فہرست میں سب سے آخر میں آتا ہے۔ ایشیائی ممالک میں بھارت سب سے زیادہ بدنام ہے جہاں47.06 فیصد بچیاں جنسی تشدد کا نشانہ بنتی ہیں۔ بھارت میں آندھرا پردیش، آسام، بہار اور دہلی کی ریاستیں لڑکیوں کے لئے سب سے زیادہ خطرناک واقع ہوئی ہیں۔

آپ یہ حقیقت جان کر بھی حیران ہوں گے کہ مغربی ممالک کی خواتین دنیا میںسب سے زیادہ گینگ ریپ کا شکار ہوتی ہیں، ایسے ممالک میں سویڈن کا نام پہلے نمبر پر ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ خوشحال ملک سمجھا جاتاہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس کے بعد بالترتیب جمیکا،بولیویا، کوسٹاریکا،نیوزی لینڈ، بلجئیم،امریکہ، برازیل، ناروے،فن لینڈ، ہانگ کانگ، سلواکیہ،یونان ، کینیڈا،جاپان، متحدہ عرب امارات، سربیا اور انڈونیشیا کا نمبرآتاہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں