ملک عبدالجبار

نئے پاکستان کے صوبہ نیا پنجاب میں 16 بچوں پر کیا بیتی؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ملک عبدالجبار۔۔۔۔۔۔
رمضان کے آخری عشرے میں گرمی بھی زوروں پر ہے. ساہیوال کے ڈی ایچ کیو ہسپتال کے چلڈرن وارڈ کا اے سی بند ہونے سے سولہ بچے جان کی بازی ہار گے۔ اس واقعے نے اہل وطن کو ہلا کر رکھ دیا. پرانے پاکسان میں ہسپتالوں کی حالت قدرے بہتر تھی چیک ان بیلنس ہوتا تھا. پرانے پنجاب کے وزیراعلیٰ اچانک ہسپتالوں کے دورے کرتے رہتے تھے جس کی وجہ سے انتظامیہ میں ڈر رہتا تھا، بہرحال نظام نئے پاکستان سے قدرے بہتر چل رہا تھا۔

ان معصوم کلیوں کا کیا قصور جنھوں نے ابھی اس دنیا میں آنکھ کھولی ہی تھی، اس بے حس انتظامیہ کا "شہرہ” سنا ہی تھا۔ انتظاميہ کی کوتاہی نے ان معصوم کلیوں کی جان لے لی۔ اہل خانہ پے کیا گزری ہو گی، جب انہیں طلاع ملی ہو گی آپ کے بچے ہماری غفلت کی بھینت چڑھ گیے ہیں۔

ہسپتال کے ڈائریکٹر کے روم کا اے سی ایک منٹ کے لیے بند ہو جائے، انتظاميہ اسی وقت حرکت میں آجاتی ہے کہ کہیں نوکری نہ چلی جائے لیکن اسی انتظامیہ کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ اس کے کارندے 16 نومولود بچے جو ان کی زیرنگرانی میں تھے، کو تڑپتا چھوڑ کر ہسپتال کے ڈائریکٹر کے اے سی کی نگرانی میں لگے ہوئے تھے کہیں ڈائریکٹر صاحب کو گرمی نہ لگ جائے۔

جب سفارشوں پر سرکاری اداروں کے سربراہ مسلط کیے جائیں گے تو پھر ان سے کیسے امید لگائی جا سکتی ہے کہ وہ عوام کا درد رکھیں گے۔ یہ حالات کسی ایک ہسپتال کے نہیں ہیں پورے ملک میں اسی بے دردی اور بے رحمی کا دور چل رہا ہے۔

ملک کا حکمران اپنے وزیروں، مشیروں کے ساتھ عوام کے خرچے پر اپنے گناہ بخشوانے گئے ہوئے تھے، پیچھے ملک کی باگ ڈور نااہل قسم کے لوگوں کے ہاتھوں میں دے گئے۔ ناقص کارکردگی کا حساب کون دے گا! جی ہاں! میرے بادشاه تجھے ہی حساب دینا ہوگا۔

حکومتی سطح پر کوئی چیک ان بیلنس نہیں ہے، یہاں جو اٹھتا ہے اپنے عزیزوں کو نوازنا شروع کردیتا ہے۔ حالات یہ ہیں کہ ایک وزیر اٹھتی ہے اپنی بہن کو نیکٹا کا ڈائیریکٹر لگا دیتی ہے جب کہ وہ اس پوسٹ کے لیے اہل نہیں تھی۔

خدارا! اس ملک پر اور ملک کے عوام پر رحم کریں، اگر انہیں سہولیات دے نہیں سکتے تو پہلے سے موجود سہولتیں مت چھینیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں