ڈااکٹرمحمدمرسی کے انتقال پرایک ترک خاتون رو رہی ہیں

ڈاکٹرمحمد مرسی کے انتقال پر ترکی میں کیا مناظر دیکھنے کو ملے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عالم خان/ترکی۔۔۔۔۔۔۔۔
کل رات سے ترکی میں سوگ کا سماں ہے۔ نماز فجر ہی سے تعزیتی ریفرنس اور غائبانہ نماز جنازہ کے لیے کال پہ کال آرہی ہے۔ پروفیسرز کالونی میں لوگ مصری اخوانی اساتذہ کے گھروں میں جوق درجوق فاتحہ خوانی کے لیے آرہے ہیں۔

آج امام بخاری اور احمد بن حنبل کے جنازوں کی تاریخ دہرائی گئی۔ ایسا غم شاید ہی کبھی تاریخ نے دیکھا ہو کہ ہر رنگ ، نسل اور زبان کے لوگ ایک شخص کی موت پر غمزدہ ہوں۔

میرے ہمسائیہ مصری دوستوں کے گھروں سے خواتین اور بچوں کی رونے اور سسکیوں کی ایسی آوازیں آرہی ہیں۔ گویا کہ ڈاکٹر محمد مرسی کی ﺟﺴﺪ خاکی مصر میں فرعون کے فوجیوں کے درمیان نہیں بلکہ یہاں حسن البناء شہید کے کارکنوں کے گھر میں موجود ہے۔

ڈاکٹر محمد مرسی کے جیل سے نکلنے والے جنازے نے یہ ثابت کردیا کہ راہنما وہ نہیں جو مفاہمت کرکے نکل جائیں اور یا ملک چھوڑ کر کہیں باہر بیوی بچوں کے ساتھ سکونت اختیار کریں۔

اگر مرسی چاہتا تو ماضی کے دیگر سیاستدانوں کی طرح عہد موجود کے فرعون مصر سے مفاہمت کرکے جیل سے نکل سکتا تھا لیکن وہ مرد حر تھا وہ مفاہمت کے بجائے احتساب پہ یقین رکھتا تھا۔

اس نے صاف کہا تھا کہ مجھے میرے ہر شہید اور ہر بیٹی کی عصمت دری کا حساب چاہیے اس لیے اسے ایک بار نہیں بلکہ بار بار پھانسی کا حکم سنایا گیا لیکن وہ ڈرا نہیں وہ جھکا نہیں اور اپنے موقف پہ کھڑا رہا حتی کہ اللہ کو پیارا ہوگیا۔

ڈاکٹر محمد مرسی کے خاندان کو ان کے ﺟﺴﺪ خاکی نہیں دیا جارہا لیکن سیسی ظالم کو علم نہیں کہ یہ اس مرسی کا خاندان ہے جو آپ کے سامنے آخری سانس تک نہیں جھکا تھا تو اس کی بیوی اور بچے کیوں آپ کے سامنے شوہر اور باپ کی میت کے دیدار کا بھیک مانگیں گے نجلہ مرسی تو وہ بہادر بیوی ہے جس نے صاف کہہ دیا کہ میں سیسی سے بھیک مانگ کر اپنے شوہر کو شرمندہ نہیں کرسکتی کیونکہ اسے یقین ہے کہ دیدار جنت میں ہوگا۔

جب والدین اتنے بہادر اور استقامت کے پہاڑ ہو تو بچے احمد محمد مرسی کی طرح پیدا ہوتے ہیں جو اپنی والد کی شہادت کی خبر سن کر رونے دھونے کے بجائے اللہ تعالی کے ہاں ملاقات کی بات کرتا ہے،

اپنے والد کا جنازہ نہ پڑھنے کا کوئی غم نہیں بلکہ مطمئن ہیں کہ میرے والد کرپٹ، غاصب اور قاتل نہیں امت کا غم خوار تھے۔ وہ جیل اس لیے نہیں گئے تھے کہ اس نے منی لانڈرنگ کی تھی بلکہ وہ پابند سلاسل اس لیے تھا کہ وہ بیت المقدس کی آزادی، امریکہ اور عرب بادشاہوں کی غلامی سے مسلمانوں کی نجات کی بات کرتا تھا۔

احمد محمد مرسی اور نجلہ مرسی کو علم تھا کہ جہاں تک اللہ کے اس شیر کی شہادت کی خبر پہنچ گئی ہے وہاں مرد وخواتین بچے اور بوڑھے لاکھوں کی تعداد میں اس کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھیں گے۔ اس لیے ہمارے جنازہ نہ پڑھنے اور جسد خاکی کی بھیک نہ مانگنے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ سیسی کی فرعونیت اور اہل مغرب کی جمہوریت کا دوغلا پن دنیا کے سامنے ضرور اشکارا ہوجائے گا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں