مسجد،سنکیانگ،چین

"اچھا ہوا والدہ کا انتقال ہوگیا ورنہ۔۔۔۔۔۔۔”

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

تزئین حسن۔۔۔۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق، پانچ کتابوں کے ایغور مصنف ستر سالہ نور محمد توہتی جو نومبر2018 سے ختن (Hotan)، ترکستان کے چینی کیمپ میں قید تھے، انتقال کرگئے- یاد رہے کہ چینی حکومت کے بیان کے مطابق یہ کیمپ دہشت گردی اور انتہا پسندی کو روکنے کے لئے قائم کیے گئے ہیں اور ان کا مقصد ایغور افراد کو چینی زبان، قانون اور ملازمت حاصل کرنے کے لئے ضروری اسکلز سکھانا ہے لیکن کیمپوں میں متعدد انٹلیکچوئل حضرات، کتابوں کے مصنف، ایکٹرز، مزاحیہ آرٹسٹ اور شاعر یہاں تک کہ سابق کمیونسٹ پارٹی کے ممبران تک قید ہیں-

ستر سال سے یہ ظلم اور جبر مذہب پر چلنے والوں کے لئے مخصوص تھا لیکن اب سیکولر اور لبرل ایغور افراد بھی لاکھوں کی تعداد میں بد ترین اذیت کی زندگی گزار رہے ہیں- قید خانے کے حالات نوجوانوں کے لئے بھی انتہائی اذیت کا با عث ہے تو ضعیف اور پڑھے لکھ افراد جنہوں نے زندگی میں کبھی جسمانی تکلیف کا سامنا نہیں کیا کے لئے یہ اکثر جان لیوا ثابت ہوتی ہے-

میرے استنبول کے قیام کے دوران مشرقی ترکستان ( چین اسے سنکیانگ کہتا ہے) کے شہر ختن سے تعلق رکھنے والے جناب عبدالملک عبدالاحد نے مجھے بتایا کہ لوگ مجھے مبارکباد دیتے ہیں کہ اچھا ہوا آپکی والدہ کا انتقال 2015 میں ہی ہو گیا ورنہ آج وہ بھی ضعیف العمری میں چینی کیمپوں میں ناقابل برداشت صعوبتیں جھیل رہی ہوتیں-

یہ صورتحال چند خاندانوں تک محدود نہیں، راقم الحمدلللہ پاکستان، ترکی، کینیڈا، امریکا، جرمنی، ہالینڈ، بلجیم سمیت دنیا بھر میں ایغور افراد سے براہ راست رابطے میں ہے- ہر فرد جس سے بات ہوئی اس کا یہی کہنا ہے کہ درجنوں رشتے دار کیمپوں میں مقید ہیں اور دو ڈھائی سال سے کسی خاندان والے سے کوئی رابطہ نہیں- سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ کہ انہیں یہ بھی نہیں معلوم کے ان کے پیارے ترکستان میں زندہ بھی ہیں یا نہیں-

ایغور قوم پر دو کتابیں لکھنے والے برطانوی صحافی نک ہولڈ اسٹوک کے مطابق، ایغور مورخ اور مصنف راحیل داوؤت جو ان کے براہ راست رابطے میں تھیں، دو سال سے غائب ہیں- استنبول میں مقیم ایغور اکتوست ارسلان ہدایت کے سسر اور چچا جو معروف ایغور کامیڈین تھے بھی عرصے سے غائب ہیں-

یہی نہیں چینی حکومت ایغور قوم کی تاریخ، سماجیات اور ثقافت پر لکھنے والے غیر مغربی مصنفین کو بھی نہیں بخشتی- 2014 میں چینی حکومت نے انڈیانا اسٹیٹ یونیورسٹی کے الیٹ اسپرنگلر نامی اسکالر کو ویزا کے باوجود چین میں اینٹری دینے سے انکار کر دیا تھا- اسپرنگلر کے کہنے کے مطابق انہیں الہام توہتی نامی ایغور اسکالر کی حمایت کے جرم میں ویزا کینسل کر کہ ڈی پورٹ کیا گیا-


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں