خوبصورت سفید بلی

فلہ:احمق بلی(بچوں کے لئے،عربی سے اردو ترجمہ)

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

بچوں کےلئے نہایت پیاری اردو کہانی جس سے بڑے بھی سبق سیکھ سکتے ہیں

مصنف: نامعلوم
ترجمہ: ڈاکٹرمیمونہ حمزہ/

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کسی گورے کے بچے کو کسی کالے کے بچے پرکوئی حکمرانی حاصل نہیں، سوائے حق کے“۔

میری بلی بہت خوبصورت ہے، اس کی سفید نرم اور ملائم ”فر“ اس کے حسن کو بڑھا دیتی ہے۔ وہ ہر ہفتے باغ میں جاتی ہے اور تتلیوں اور خوبصورت اور شرارتی پرندوں سے کھیلتی ہے، اور خوب مزے کرتی ہے، اس کا نام ”فلہ“ ہے۔

ایک روز فلہ نے باغ میں ایک درخت کی شاخ پر سبز طوطا دیکھا، شوخ سبز پروں والا، اسے طوطے کا رنگ بہت پسند آیا، اور اس کا دل چاہا کہ اس کی فر بھی سبز ہو جائے، اگر وہ سبز بلی بن جائے گی تو وہ بھی طوطے کی مانند حسین نظر آئے گی۔

وہ اپنی دوست لیلیٰ کے پاس گئی، لیلیٰ بہت اچھی آرٹسٹ ہے۔ بلی اس سے کہنے لگی کہ میری فر کا رنگ بھی سبز کر دو۔ لیلیٰ بہت حیران ہوئی، اس نے بلی سے ہنس کر کہا کہ تمہاری سفید فر تو بہت خوبصورت ہے، اتنی نرم ملائم اور برف جیسی سفید!! تم تو اپنی فر اور اس کے رنگ کی حفاظت کرو، نہ کہ اسے بدلنے کی کوشش کرو۔سب انسان، جانور اور پودے اسی طرح اپنے جسم کی حفاظت کرتے ہیں۔

یہ سن کر میری بلی ”فلہ“ کو بہت غصّہ آیا، طوطے کا سبز رنگ اتنا خوبصورت ہے، پھر وہ اپنی فر کو کیوں سبز رنگ نہیں کر سکتی، اس نے لیلی سے ناراضی کا اظہار کیا:
”میری فر کو سبز رنگ دو، ورنہ میں تم سے ناراض ہو جاؤں گی“۔

فلہ کو ہر حال میں اپنی فر کو سبز کروانا تھا، طوطا بھی تو اتنا پیارا لگتا ہے،آخر کار لیلیٰ کو ہار ماننا پڑی، اس نے رنگ کی بوتل اٹھائی اور برش لیکر بلی کے فر کو سبز رنگ چڑھا دیا۔لیکن وہ دل میں یہی سوچ رہی تھی، کہ فلہ کتنی احمق بلی ہے، کبھی کسی انسان، جانور یا پودے نے اپنا رنگ بھی بدلا ہے، رنگ تو اس کی پہچان ہے، جس سے اس کی نسل اور خاندان کا پتا چلتا ہے، اس کے ملک اور علاقے کی شناخت ہوتی ہے۔

فلہ تو اپنے ہی حال میں مگن تھی، سبز رنگ چڑھنے کے بعد اسے اپنا جسم اور بھی حسین لگنے لگا، نرم و ملائم خوبصورت سبز فر والی بلی اٹھلا اٹھلا کر چلنے لگی، اب تو وہ پہلے سے بھی زیادہ خوبصورت بن گئی تھی۔

اس ہفتے اسے باغ میں جانے کا بڑی بے چینی سے انتظار تھا، وہ تتلیوں اور پرندوں کو اپنا نیا رنگ دکھانا چاہتی تھی، لیکن یہ کیا ہوا؟ اس ہفتے جب وہ باغ میں گئی تو تتلیاں اس کے قریب ہی نہ آئیں، پرندوں نے بھی اس کے آنے پر کسی خوشی کا اظہار نہ کیا۔ شاید وہ سب اسے پہچانے ہی نہ تھے۔

فلہ کو بہت دکھ ہوا، اس کے سارے دوست اور سہیلیاں اس سے دور ہو گئے تھے، کسی نے اسے پہچانا ہی نہ تھا، فلہ باغ میں ایک جانب بیٹھ گئی، وہ بہت اداس تھی، اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ وہ اکیلی تھی، بالکل تنہا!! اب وہ کس سے کھیلتی؟

آرٹسٹ لیلیٰ نے تو رنگ کرنے سے پہلے اسے بتا دیا تھا کہ اچھی بلیاں اپنا رنگ نہیں بدلتیں، نہ اپنا خاندان اور علاقہ چھپاتی ہیں۔۔ رنگ بدل لینے سے کوئی اچھا نہیں بن جاتا، اچھا تو عادتوں سے بنتا ہے، جو اللہ سے ڈرتا ہے اور اس کی مخلوق سے اچھا سلوک کرتا ہے وہی اچھا ہے، اللہ تعالی نے خود فرمایا ہے: ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جو مجھ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے“ (الحجرات)

فلہ باغ سے اٹھ کر اپنی سہیلی لیلیٰ کے گھر گئی اور اس سے پوچھا: ”میرا سفید فر کب تک واپس آئے گا، تاکہ میں اپنی سہیلیوں سے کھیل سکوں؟؟“

لیلیٰ نے کہا: ”صبر کرو فلہ۔۔ جب بارش ہو گی،تو اس میں نہانا، پھر تمہارا سبز رنگ بہہ جائے گا اور سفید فر واپس آ جائے گا۔۔“۔

فلہ بہت دن انتظار کرتی رہی، یہ خزاں کا موسم تھا، جس میں بارش نہیں ہو رہی تھی، وہ ہر روز آسمان پر چمکتے سورج کو دیکھ کر خاموش ہو جاتی، نہ دن کو بارش ہوتی نہ رات کو۔ آخر کار خزاں کا موسم ختم ہو گیا اور سردی شروع ہو گئی، ایک روز خوب موسلا دھار بارش ہوئی، فلہ بھاگ کر کھلی جگہ پر چلی گئی، اور خوب نہائی، اس کے فر سے سبز سبز رنگ اترنے لگا، اور کچھ دیر میں اس کا نرم و ملائم برف جیسا سفید فر نکل آیا۔

اس ہفتے جب وہ باغ میں گئی تو تتلیاں اور پرندے بھاگ کر اس کے پاس آگئے، وہ سب بھی فلہ کے بغیر بہت اداس تھے، پھر فلہ ان سب کے ساتھ خوب کھیلی۔ پرندوں اور تتلیوں نے بھی اس کی غیر حاضری پر اسے معاف کر دیا تھا، اور فلہ سوچ رہی تھی، وہ اب کبھی اپنا رنگ نہیں بدلے گی، نہ اپنے خاندان اور علاقے سے لا تعلق ہو گی۔ یہ سب تو اس کی پہچان ہیں، وہ اپنی پہچان کی حفاظت کرے گی۔
٭٭٭


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں