سائکوسس میں مبتلا خاتون

سائکوسس میں مبتلا افراد بمقابلہ باشعور افراد

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

جویریہ سعید:
آپ نے کبھی ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جنہیں سائکوسس یا جنون لاحق ہو؟

سائکوسس یا دیوانگی یا جنون ایک ایسی کیفیت ہے جس میں انسان کا ذہن حقیقت کو سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے۔ اس کا ذہن اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے درمیان غیر منطقی ربط بناکر غیر منطقی نتائج اخذ کرتا ہے۔ مگر وہ ان پر ایسا ہی پختہ یقین رکھتا ہے جیسا مجھے اور آپ کو سورج چمکتا دیکھ کر یہ یقین ہوتا ہے کہ دن نکلا ہوا ہے۔ کسی کا وعظ یا تقریر ، جھڑکی یا پچکاری میرے یا آپ کے یقین کو متزلزل نہیں کرسکتی۔
اس یقین کی بدولت ان کا دنیا اور انسانوں سے رویہ بھی تبدیل ہوجاتا ہے۔

مثلا ہوسکتا ہے وہ اپنی محبوب بیوی کو یا بیٹے کو اپنا دشمن سمجھتے ہوں،
خود کو مسیح بلکہ خدا خیال کرتے ہوں،
خود کو سائبورگ سمجھتے ہوں۔
یہ یقین رکھتے ہوں کہ کسی خلائی مخلوق نے کوئی چپ ان کے اندر رکھ دی ہے اور وہ کسی کے کنٹرول میں ہیں۔
وغیرہ وغیرہ۔

ان خیالات اور ان کے رویوں کی وجہ سے آپ ان کو ’’پاگل‘‘ کہتے ہیں، ان کا مضحکہ اڑاتے ہیں۔ ان سے ڈرتے ہیں کہ وہ آپ کو نقصان نہ پہنچا دیں۔

آپ کچھ بھی سمجھتے رہیں لیکن یہاں ایک بات کا تذکرہ ضروری ہے،

کسی قسم کے جنوں میں مبتلا افراد سے بھی اچھے طریقے سے گفتگو کریں، ان کا احترام کریں تو وہ اس کو سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں ۔ اور آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اور آپ کے اچھے برتاؤ کو فار گرانٹڈ نہیں لیتے۔ الا یہ کہ وہ کسی خطرناک شک میں مبتلا ہوں یا تکلیف دہ، تحقیر آمیز ، اور دھمکی آمیز غیبی آوازیں ان کو خوفزدہ کررہی ہوں۔۔۔
یا وہ اپنے علاج کو بھی اپنے خلاف سازش سمجھ کر معالجین اور پیاروں سے خفا ہوں۔

گویا حقیقت و افسانہ کے درمیان جھولتا متشکک اور متذبذب ذہن بھی اچھائی کو سمجھنے اور اس کا شکریہ ادا کرنے کے قابل ہوتا ہے۔

مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ
ہم ایسے لوگ جو خود کو باشعور سمجھتے ہیں، لوگوں کا شکریہ ادا کرنے، ان کی کسی بھلائی کا ، اپنی زندگی میں کسی کے کسی عمل کی وجہ سے کسی قسم کی کوئی آسانی واقع ہوجانے یا اپنی شخصیت میں کسی مثبت تبدیلی پیدا ہوجانے کا اعتراف کرنے یا کریڈٹ کسی کو دیتے ہوئے بے انتہا جھجکتے ہیں۔

کسی کی اچھائی کے لیے کئی برے جواز ڈھونڈتے ہیں
یا اس اچھائی کو اپنا حق اور دوسرے کا فرض خیال کرتے ہیں۔

اور ہمارا سمجھنا یہ ہے کہ فرض کی ادائیگی پر تو کوئی داد یا شکریہ کا مستحق ہوتا ہی نہیں ہے۔

اپنے اندر کوئی مثبت تبدیلی پیدا ہوجانے تو اسے اپنا ہی کارنامہ سمجھتے ہیں اور اپنی غلطی کا اعتراف نہیں کرتے۔

باشعور افراد سے میں نے اپنی زندگی میں جتنا خوف اور بے چینی محسوس کی ہے سائکوسس میں مبتلا افراد سے اس کا عشر عشیر بھی محسوس نہیں کی۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں