مسلمان ماں بیٹی دعا مانگتے ہوئے

بچوں کے بارے میں ایک بات ضرور یاد رکھیں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

قرۃالعین ظہیر ناظم آباد:
اللہٌ تعالی نے ہر شخص کے سینے میں دھڑکتا ہوا ایک دل رکھا ہے۔ اس دل کے اندر اولاد کی بھی محبت رکھی ہے۔ کسی بھی شخص کا سینہ محبت اولاد سے خالی نہیں ہے۔ جس شخص کو اللہ نے یہ دولت دی ہے، وہ بخوبی جانتا ہے کہ یہ کتنا بڑا انعام واکرام ہے۔اور جس کے پاس نہیں ہے ۔عام لوگ تو عام لوگ ہیں اللہ کے جلیل القدر پیغمبر بھی اولاد کی محبت میں تڑ پتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

کتاب رحمت قرآن مجید میں اللہ نےمختلف مقامات پر اولادکے لیے تڑپتے ہوئے دلوں کی کہا نیوں کو بیان کیا ہے۔ اس طرح جب انسان نعمتوں کا وہ حق ادا نہیں کرتا جس کا اللہ تعالی نے اس سے مطالبہ کیا ہے، پھرانسان اس نعمت سے پوری طرح لطف اندوز نہیں ہوسکتا۔ وہ نعمت اس کے لیے راحت جاں نہیں بنتی اور یہ جو اولاد کی نعمت ہے یہ صرف دنیا میں ہی راحت کا سبب نہیں ہے بلکہ آخرت کا اصل سرمایہ بھی ہے۔

دنیا سے جانے والا ہر شخص جسے یہ خیال ہو کہ میرے جانے کا وقت ہو گیا ہے (اور مسلمان کو تو ہر وقت یہ خیال ہونا چاہیے ) یہ ضرور سوچے کہ میں اپنے پیچھے جو اولاد چھوڑ کر جاؤن گا میرے لئے صدقہ جاریہ ہے کہ نہیں کیونکہ حدیث میں تین صدقات جاریہ کا ذکر کیا گیا ہے اس میں اولاد کا ذکر بھی ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزیں ایسی ہیں جن سے مرنے کے بعد بھی تمہیں فائدہ پہنچتا رہے گا۔

اولاد نیک اعمال کرنے والی ہو، اللہ کو یاد کرنے والی ہو،نماز پڑھنے والی ہو، لوگوں کو قرآن پڑھانے والی ہو،دعائیں کرنے والی ہو،لوگوں کو فائدہ دینے والی مخلوق کے لے فیض رسا اولاد چھوڑ کر جارہا ہے اس کو اطمینان رہے گا کہ اس نامہ اعمال کی کتاب ابھی بھی کھلی ہوئی ہے۔

اولاد نرینہ کے سارے نیک اعمال اس کے نامہ اعمال میں درج ہوتے رہیں گے اور اگر اولاد کو صرف دنیا کا ہی بناکر جارہاہے اور اس کو اللہ اور اس کے رسول کی کوئی بات سکھائی اور سمجھائی نہیں یعنی دینی تربیت نہیں کی تو اس کا مطلب ہے کہ وہ دنیا سے جاتے ہوئے اپنا کھاتہ بند کر کے جارہا ہے۔ اب اسے اولاد کی تربیت میں کوتاہی پر سوال وجواب کے سیشن کے لئے تیار ہو کر جانا چاہئیے۔

آج کے دور میں بچوں کی جسمانی ضرورت کے ساتھ ان کی روح کی بھی تربیت کی ضرورت ہے۔ ماں باپ اپنا قیمتی وقت بچوں کو دیں اورانہیں زندگی کا مقصد بتائیں۔ آج کےوالدین اولاد کے اعلیٰ مہنگے تعلیمی اداروں میں داخلوں پر توجہ دیتے ہیں لیکن اچھے باکردار انسان بنانے کی فکر نہیں کرتے۔ جس طرح اولاد کے لیے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا متعدد بار حکم ہے اسی طرح والدین کے لئے بھی اولاد کی صحیح منہج پر تربیت کرنا لازم وملزوم ہے۔
ذرا سوچیے!


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں