سرحد، ڈاکومنٹری فلم

ڈاکومنٹری،جو 1ارب 60کروڑ پاکستانیوں،بھارتیوں کو دیکھنی چاہیے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عبیداللہ عابد:
صدیوں سے ایک ساتھ رہنے والے ہندوئوں اور مسلمانوں کے درمیان ایسا کیا ہواتھا کہ تقسیم کی ضرورت پیش آگئی؟
کیا یہ صرف شناخت کا مسئلہ تھا؟
کیسے زور پکڑا دوقومی نظریہ نے؟
ہندوقیادت نے کون، کون سی بدعہدی کی؟
مسلمانوں نے کون، کون سا ظلم و جبر سہا؟

ان سب سوالات کے جوابات پانے کے لیے کتابوں سے دور رہنے والی نوجوان نسل کے لیے
”سرحد“، ڈاکومنٹری فلم دیکھنا بہت ضروری ہے، 56 منٹ میں بہت سے خیالات غلط درست ہوجائیں گے۔

یہ ڈاکومنٹری آپ کو 1947 سے پہلے کے برصغیر کی زندگی کو زندہ دکھاتی ہے، اس دور میں ہونے والے واقعات کو آپ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے، اُس دور کے مسلمانوں اور ہندوئوں کی گفتگوئیں سنیں گے اور
پکار اٹھیں گے:
پاکستان کے قیام کا فیصلہ بالکل درست تھا، مسلمانوں کے پاس کوئی اور راستہ باقی نہیں بچا تھا۔

محترمہ عائشہ غازی نے یہ ڈاکومنٹری بناکر وہ کام کردکھایا جوکوئی اور نہ کرسکا، یہ کام بہت پہلے ہونا چاہئے تھا، سرکاری سطح پر ہونا چاہیے تھا لیکن قائداعظم کے بعد آنے والے اکثر حکمرانوں کا خود دو قومی نظریہ پر ایمان نہیں تھا، اگرتھا تو ڈانواں ڈول تھا

پاکستان میں ایک مخصوص طبقہ بار بار پاکستانی نوجوان نسل کو باور کرواتا ہے کہ تقسیم کا فیصلہ غلط تھا، صدیوں سے ایک ساتھ رہنے والے مسلمان اور ہندو مزید ایک ساتھ رہ سکتے تھے، یہ مخصوص طبقہ ہماری نوجوان نسل کے اندر یہ زہر اتارنے کی مسلسل کوشش کررہا ہے کہ تقسیم کے ہنگام میں زیادتیاں مسلمانوں نے کیں، ہندو تو معصوم تھے یا اگر ہندوئوں سے کچھ زیادتیاں ہوئیں تو وہ ردعمل میں ہوئی تھیں۔
”سرحد“ ، ڈاکومنٹری فلم نہایت شفاف انداز میں اس زہر کا توڑ کرتی ہے۔

ضروری ہے کہ یہ فلم پاکستان اور بھارت کا ہر فرد دیکھے، جی ہاں ! ہر فرد۔ جو تقسیم کو غلط سمجھتا ہے، اسے یہ فلم ضرور دیکھنی چاہیے، جو سمجھتا ہے کہ تقسیم صحیح ہوئی، اسے چاہئے کہ وہ اپنی نوجوان نسل میں سے ہر ایک کو یہ فلم دکھائے تاکہ نوجوان نسل کا اپنے ملک کے بارے میں ایمان مضبوط ہو۔

یہ ڈاکومنٹری فلم 22 کروڑ پاکستانیوں ہی کو نہیں دیکھنی چاہئیے بلکہ ایک ارب 38 کروڑ سے زائد بھارتی باشندوں کو بھی دیکھنی چاہئے۔ اس کام کو ایک تحریک کی صورت میں ہونا چاہیے، ہرفرد ایک تحریک بن جائے تاکہ دونوں قومیں مغالطوں اور غلط فہمیوں کی بیڑیوں سے آزاد ہوکر اگلا سفر طے کریں۔

سرحد، ڈاکومنٹری فلم

”بادبان“ آغاز کرتا ہے اس تحریک کا، آپ بھی اس تحریک کا حصہ بنیں یا الگ سے متحرک ہوں کیونکہ
یہ ڈاکومنٹری فلم بڑے پیمانے پر دکھانا بہت ضروری ہے۔ یقیناً اسے دیکھ کر آپ بھی میرے خیال سے متفق ہوں گے؟ کرنے کا کام یہ ہے کہ لاک ڈائون کے ان ایام میں اپنے تمام گھر والوں کے ساتھ بیٹھ کر یہ دیکھیں اور کم ازکم دس مزید گھرانوں کو اس کی دعوت دیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں