ندا یاسر کے مارننگ شو میں کیا ہورہا ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

سعدیہ ارشد

اداکارہ ندا یاسر کا مارننگ شو ” گڈ مارننگ پاکستان “ ایک بار پھر بحث کا موضوع بنا ہوا ہے،اس بار بھی وجہ کوئی اتنی خوشگوارنہیں ہے۔ دراصل ندا یاسر نے ایک 16 سالہ لڑکی کو اپنے شو میں مدعو کیا اور اسے قائل کیا کہ وہ رنگ گورا کرنے کیلئے انجکشن لگوائے. گویا سانولی یا گہری رنگت کوئی بیماری ہے جس سے نجات حاصل کرنے کے لئے علاج کروانا چاہیے۔ ہمارے معاشرے میں رنگت کی بناء پر امتیازی سلوک،خصوصاً لڑکیوں کے ساتھ، پہلے ہی عروج پر ہے۔ ایسے ماحول میں ندا یاسر یہ پیغام دینا کہ آپ کو گہری رنگت سے نجات حاصل کرنی چاہیے اور گوری رنگت کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے، یہ سراسر ایک انتہائی افسوسناک حرکت ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا بھی کہنا ہے کہ ندا یاسر نے اس پروگرام کے ذریعے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ قدرت کی عطا کردہ رنگت پر شکربجا لانے کی بجائے ہمیں اس میں تبدیلی کی کوشش کرنی چاہیے.
ہمارے ہاں مارننگ شوز کے ذریعے مستقل یہ بات پھیلاٸ جا رہی ہے کہ اصل میں گوری رنگت ہی سب کچھ ہے. آپ کا اخلاق کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو سیرت بہترین کیوں نہ ہو اگر رنگ گورا نہیں تو پھر لڑکی کی زندگی ناکام ہے ۔جبکہ ساٸنسی نقطہ نظر سے دیکھا جاۓ تو گورے رنگ پر جلد ہی داغ جھاٸیاں آ جاتی ہے بہ نسبت سانولے پرکشش چہرے کے۔ ان مارننگ شوز ہی کی وجہ سے ماٶں نے اور نوجوانوں نے گورے رنگ پر جان قربان کرنی شروع کر دی ، چاہے بعدازاں وہی نازک حسینہ چاہے لوہے کے چنے ہی کیوں نہ چبوا دے ۔
مجھے تو حیرت ہوتی ہے سفیدفام انگریز خواتین اپنی جلد کوسانولا کرنے میں لگی ہوتی ہیں، اس کے لئے وہ سن باتھ لیتی ہیں، مختلف کریمیں استعمال کرتی ہیں، ایک ہم ہیں کہ ہر معاملے میں انگریزوں کی نقل لیکن اس معاملے میں ان کے بالکل الٹ چلنے کی کوشش کررہے ہیں.


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں