ایک مسلمان خاتون اسلاموفوبیا کے خلاف احتجاج کر رہی ہے

توہین رسالت : اصل قصوروار کون ؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

قرۃ العین :

خالق کائنات کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کا احاطہ ہم عاصیوں کے بس کی بات نہیں کیونکہ کسی کی قدر و قیمت کا تعین اس سے ارفع ذات ہی کر سکتی ہےاورحبیب خدا سے بلند ذات صرف میرے رب کی ہی ہے لہذا اس نے خود آپ کی شان اقدس بار ہا اپنی کتاب عزیز میں بیان کی ہے۔

کہیں ” انک لعلیٰ خلق عظیم “ ( بے شک آپ اخلاق کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہیں) کی سند کے ساتھ اخلاق کی بلندیوں پر نظر آتے ہیں تو کہیں اسوةٌ حسنة کی لفاظی میں لازم تقلید قرار پاتے ہیں۔ کبھی رحمت اللعلمین کی صورت میں مجسم رحمت اور کبھی ہدایت کے روشن سراج اور قمراًمنيرا کا خطاب سجائے ہادی برحق کی عملی تصویر بن کر سامنے آتے ہیں۔ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توصیف میں تو ایک جہان رطب اللسان ہے۔آپ محمد ہیں جس کا مطلب ہی وہ ہے جس کی سب سے زیادہ تعریف کی گئی ہو۔

ہم رسول کے امتی ان کے اعلیٰ اخلاق کے امین بنائے گئے ہیں ، ہمیں انہی کے نقش قدم پر چلنے کا حکم خالق کائنات کی طرف سے ملا ہے، اسی میں ہماری فلاح ہے۔ نہ صرف آخرت کی بلکہ اس دنیا کی کامیاب زندگی کے لئے بھی قابل تقلید آپ ہی کا اسوہ کامل ہے۔

یہ راز کامرانی ہمارے پاس ہمارے رسول کی امانت ہے جس کا عملی نمونہ بن کر پوری دنیا کے سامنے ہم نے اس کی شہادت دینی ہے کہ بلاشبہ ہر لحاظ سے بہترین طریقہ زندگی یہی ہے جو ہمارے نبی سکھا کر گئے ہیں۔خصوصاً ان کفار کو اس نظریہ زندگی سے واقف کرانا بحیثیت امت رسول ہمارا اولین فرض ہے ۔اس اسوہ کی کاملیت کی شہادت قولی سے زیادہ فعلی ہو گی کیونکہ عمل کی طاقت الفاظ سے زیادہ ہوتی ہے۔

اہل کفر کا اسلام سے بغض ازل سے ہے اور ابد تک رہے گا اور دین حق کو نیچا دکھانے کی ان کی سازشیں نوزائیدہ نہیں ہیں لیکن ہم سارا ملبہ ان پر ڈال کر خود بری نہیں ہو سکتے۔ آج کافر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے استہزا کی ناپاک جسارت اسی لئے کر رہے ہیں کیونکہ وہ اصلاً ان کے اسوہ سے واقف نہیں ہیں۔

ہم نے جو تصویر ایک مسلم معاشرے کی ان کے سامنے رکھی ہے اس سے ان کی ہمتیں بندھی ہمارے رہبر پر انگلی اٹھانے کی۔ ہم نبی کے نام لیوا کہلاتے ہیں لیکن اعمال میں ہمیں ان سے کوئی نسبت نہیں ہے۔ کون سا گناہ اور بد اخلاقی ہے جو ہمارے معاشرے میں نہیں پائی جاتی ؟

کوئی بچہ غلطی کرے تو ہم سب سے پہلے اس کے سکھانے والے کو الزام دیتے ہیں کہ اس نے کیا سکھایا ہے۔یہ تو عام انسانی طرز عمل ہے لہذا آج اہل کفر کی مذموم حرکتوں کے ذمہ دار ہم مسلمان خود ہیں۔ ہمارا معاشرہ جسے دنیا کے لئے نمونہ عمل بننا تھا وہ تنقید و تضحیک کا نشانہ بن چکا ہے۔ یہاں بد دیانتی اور کرپشن عروج پر ہے، ہر طرف نا انصافی کا دور دورہ ہے، کسی کی جان، مال آبرو محفوظ نہیں ہے ۔ یہ اسلامی معاشرہ ہے،کیا اس معاشرے کو مدینہ کے ماڈل اسلامی معاشرے سے کوئی نسبت ہے؟

محض بلند وبانگ دعووں سے مثالی معاشرے وجود میں نہیں آتے۔ اس کے لئے برسوں کی مسلسل جدوجہد درکار ہے جس سے افراد کار تیار ہوں جو اتباع رسول کے رنگ میں رنگے ہوں، سنتوں کے عکاس ہوں اور بے نظیر اسوہ کامل کے پیروکار ہوں۔ آج مادی دنیا کی امامت انہی کافروں کے ہاتھوں میں دی گئی ہے کیونکہ وہ اس کے اہل ثابت ہوئے ہیں، مسلمانوں نے علم و عمل کا میدان ترک کیا ، وہ اوصاف حمیدہ نظر انداز کئے جن کا ان سے مطالبہ کیا گیا تھا ، جو اسلام کی بنیاد ہیں تو نتیجتاً اس دنیا میں اپنے مقام سے دستبردار کر دیے گئے۔

اپنی عظمت رفتہ کو پھر سے حاصل کرنے کا صرف ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ قرآن وسنت سے رہنمائی ہے تبھی اس فانی دنیا کی مادی دنیا میں بھی آگے ہوں گے اور آخرت کی کامیابی تو ہے ہی اسی راہ پر۔ پھر کسی کافر کو ہمارے رہبر عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تضحیک کی ہمت نہیں ہو گی۔

میرے نبی کے ذکر کا آوازہ تو رب نے بلند کیا۔ کلمے سے لے کر اذان و اقامت میں اپنے نام کے ساتھ جوڑ دیا۔ ان پر طعن کرنا سورج پر تھوکنے کے مترادف ہے جس سے تھوکنے والا خود ہی غلیظ ہو گا لیکن ہر تھوڑے عرصے کے بعد ہونے والی یہ جرات اغیار درحقیقت امت مسلمہ کے لئے غفلت سے بیداری کا کچوکا ہے کہ اب تو آنکھ کھولو، اپنے نبی سے نسبت کو اپنے عمل سے دنیا پر ثابت کر دو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشن کو لے کر اس دنیا پر چھا جائو۔

احتجاج کرو، لعنتیں بھیجو، بائیکاٹ بھی کرو، ناموس رسالت پر کٹ مرنے کے لئے بھی تیار رہو، یہ تو کمتر ثبوت ہے اپنے ایمان کا اور شاید اسی طرح رب ہماری معذرت قبول کر لے لیکن اگر نبی کے اسوہ کامل سے دنیا کو روشناس نہ کرایا اور اپنے قول اور فعل سے اس کی پاکیزگی کی گواہی نہ دی تو حق ادا نہ ہوگا۔

آئیں ! اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی وفاداری کا اظہارکرتے ہوئے اپنی اور اپنے معاشرے کی اصلاح کا بیڑا اٹھائیں ، سفر لمبا ہے مگر طے ہو کر رہے گا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں