بیوٹی پالرز کیسے اجاڑتے ہیں گھر؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

طلاق ــ ــ طلاق ـــ ـ طلاق ” یہ تین الفاظ اورنگی ٹاؤن کی رہائشی 18 سالہ دوشیزہ صائمہ کو شادی کے صرف 22 دن بعد سننے کو ملے اس کے کہ کرب کا اندازہ وہ بیوٹی پالر والے نہیں لگا سکتے جن کی وجہ سے وہ اپنی شادی کے صرف 22 دن بعد مطلقہ ہو گئی اور واپس اپنے والدین کے گھر آکر بیٹھ گئی ـ دور سے اس کے چہرے کو دیکھ کوئی اندازہ نہیں کر سکتا تھا کہ یہ کسی لڑکی کا چہرہ ہے ـ اس کے چہرے پر بال نکل آئے تھے تھے۔ اسکن ڈیزیزز اسپتال میں صائمہ نے زارو قطار روتے ہوئے بتایا کہ 18 نومبر 2005 کو اس کی شادی تھی ، شادی والے دن اسے اورنگی ٹاؤن میں واقع ارمیلا بیوٹی پالر لے جایا گیا جہاں دو لڑکیوں نے اس کے چہرے کو ڈیڑھ گھنٹے تک تختہ مشق بنائے رکھا ـ ولیمے کے موقع پر اس کے سسرال والے اسے قریبی بیوٹی پالر لے گئے ـ وہاں موجود لڑکیوں نے بھی مختلف کریمیں اور لوشن لگا کر اس کے چہرے پر تجربات کیے ـ صائمہ نے بتایا ک شادی کے تقریبا 12 دن کے بعد اس کے چہرے پر چھوٹے چھوٹے بال نکل آئے جس سے وہ سخت پریشان ہو گئی ـ اس نے اسی بیوٹی پالر سے رجوع کیا جہاں اسے ولمیہ والے دن تیار کیا گیا تھا ـ بیوٹی پالر والوں کا کہنا تھا کہ اسے باقاعدگی سے بیوٹی پالر آنا ہو گا ـ صائمہ نے بتایا کہ وہ دو دن لگاتار بیوٹی پالر گئی مگر تیسرے روز اس کے شوہر نے اسے بیوٹی پالر جانے سے روک دیا اور کچھ بعد اس کے چہرے پر موجود بال بڑھنا شروع ہو گئے ـ شادی کے دو ہفتے بعد ہی میرے شوہر نے مجھے طعنے دینے شروع کر دیے اور صرف 22 دن بعد ہی مجھے طلاق دے دی ـ یہ صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ اس طرح کے سینکڑوں واقعات لئے خواتین آپ کو اکس ڈیزیزز اسپتال میں نظر آئیں ـ اسکن ڈیزیزز اسپتال کے سینئر کنسلٹنٹ اور ڈرما لوجسٹ ڈاکٹر قمر اقبال چانڈیو کا کہنا ہے کہ روزانہ آنے والے مریضوں میں سے تقریبا 8 سے 10 بیوٹی پالرز کے متاثرہ مریض روزانہ آتے ہیں ـ انہوں نے کہ میں درجنوں واقعات ایسے جانتا ہوں جس میں خواتین کے جسم پر بال آنے ، ان کے سر کے بال ختم ہو جانے ، چہرہ ، بازو سمیت جسم کے دیگر اعضاء جھلس جانے اور مختلف امراض میں اضافہ کی وجہ سے شادی کے کچھ عرصے بعد ہیی انہیں ، ان کے شوہروں نے طلاق دے دی اور وہ واپس گھر آکر بیٹھ گئیں ـ معاشی مسائل میں جکڑے ہوئے والدین نے پہلے قرض لے کر بیٹی کو رخصت کیاتھا اور ان اس کی واپسی کے باعث و نفسیاتی امراض کا شکار ہو گئے ہیں ـ اسکن ڈیزیزز اسپتال کی سالانہ رپورٹس کے مطابق 2004 میں بیوٹی پالرز سے 2030 کیسز سامنے آئے اور 2005 میں ان کیسز کی تعداد 2880 اور 2006 میں یہ تعداد بڑھ کر 3069 ہو گئی ـ ان اعداد و شمار کے مطابق بیوٹی پالرز کے باعث اب تک تقریبا 7 ہزار سے زائد گھر اجڑ چکے ہیں ـ ان کیسز میں زیادہ تعداد چہرے پر بال آنے ، سر کے بال غائب ہو جانے اور چہرہ جھلس جانے کے ہیں ـ مریضون سے بات چیت کی گئی تو انکشاف ہوا کہ ان میں اکثریت جگہ جگہ کھلنے والے غیر معیاری بیوٹی پالزز مالکان مسلسل لوگوں کے گھر اجاڑ رہے ہیں مگر انہیں ٹوکنے والا کوئی نہیں ہےبلکہ ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے ـ حکومت کی جانب سے بیوٹی پالر کھولنے کے لیے کوئی طریقہ کار وضح نہیں کیا گیا نہ کہ حکومت سے کوئی اجازت لینا ہوتی ہے اور نہ کسی قسم کے لائسنس کا اجراء کیا جاتا ہے ـ اسی وجہ سے ہر دوسرا شخص اسے ایک معقول کاروباد سمجھتے ہوئے شرور کر دیا ہے ـ کراچی میں کئے گئے سروے کے مطابق کراچی کے ٹاؤنز میں اس 14828 بیوٹی پالرز موجود ہیں جن میں ایک لاکھ سے زائد خواتین ورکر کام کرتی ہیں اور 3 ہزار بیوٹی پالرز رجسٹرز ہیں اور صوبائی حکومت ان سے ٹیکس وصول کرتی ہے ـ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ انسانی جلد جیسے حساس معاملے کے لئے بیوٹی پالرز میں کام کرنے والی خواتین کو تین ماہ کا بیوٹیشن کورس کرای ہےاور یہ کورس سندھ ٹیکنیکل بورڈ کراتا ہے اس سے اندازا لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری حکومت کی نظر میں فولادی مشینوں کے متعلق کورسز اور انسانی جلد کے متعلق کورسز میں کوئی فرق نہیں ـ تین ماہ کا بیوٹیشن کورس کرنے والی خواتین اپنا بیوٹی پالر کھول لیتی ہیں یا کسی اور بیوٹی پالر پر کام کرتے ہوئے انسانی جلد پر تجربات کردیتی ہیں ـ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان بیوٹیشن ورکرز کو صرف بالوں اور چہرے کو سنوارنے تک محدود رہنا چاہے مگر یہ ورکرز خواتین کی جلد سے کھیلنا شرور کر دیتی ہیں ـ بیوٹی پالرز میں اب لیزر کا استعمال بھی شروع ہو گیا ہے جبکہ لیزر کا استعمال صرف ایک ماہر ڈرما ٹالوجسٹ ہی کر سکتا ہے ـ بیوٹی پارلرز نے کئی طرح کی کریمیں اپنے طور پر بنانا شرور کر دی ہیں مختلف کریمز مکس کر کے انہیں ہربل کا نام دے دیا جاتا ہے ـ اوربیوٹی پالرز میں استعمال کے ساتھ ساتھ ان کی فروخت مارکیٹ میں بھی کی جاتی ہے جس کی مقدار اگر تھوڑی سی بھی زیادہ ہو جائے تو چہرے پر بال پیدا کر دیتی ہے ـ ان بیوٹی پارلرزمیں استعال ہونے والے کاسمیٹکس میں بھی خطرناک کیمیکل ایلفا ہائیڈرو آکس آیسڈ ، بٹاہائیڈرو آکس ایسڈز اور فیتھ لیٹ نامی کیمیکل موجود ہیں جو انسانی جلد کے ہارمونز کو تباہ کردیتے ہیں ـ بیوٹی پارلرز سے جو خواتین باقاعدگی سے بال ڈرائی کراتی ہیں وہ سرکے امراض میں مبتلا ہو جاتی ہیں کیونکہ بال ڈآئی کرنے کے لیے استعمال ہونے والی پروڈکٹس میں 80 فیصد تارکول شامل ہوتاہے ـ ان پروڈکٹس میں تارکول ملانے کا مقصد بالوں کو لمبے عرصے تک ڈائی رکھنا ہوتا ہے مگر بیوٹی پارلرز کے کام کرنے والے اس طریقہ کے ذریعے اپنے صارفین کو مختلف امراض میں مبتلا کر رہے ہیں ـ طبی ماہرین کے مطابق یہ بلکل واضح ہو چکا ہے کہ تارکول کا انسانی جسم پر استعمال کینسر کاباعث ہے ـ یہی وجہ ہے عام خواتین کے مقابلے میں بیوٹی پارلرز پر باقاعدگی سے آنے والی خواتین میں ملٹی می لوما (برین ٹیومر) کی شرح 80 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔( رائیٹر نامعلوم)


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں