دو اہم ترین باتیں جو ہم سب کے سوچنے کی ہیں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ہنادی ایمان۔۔۔۔۔۔۔
ایک ہماری سٹوڈنٹ لائف تھی، اول تو کوئی خاتون فضول بات سرعام سامنے کرتی نہیں تھی، الگ ہو کے،دور جا کے کھسر پھسر کرکے آ جاتے۔ کوئی "ڈیٹ” کا لفظ سرعام بول دیتا تو سننے والے ذرا جھینپ سے جاتے ۔۔ اب تو تڑاتڑ ، تڑا تڑ یہ لفظ بولا جارہا ہے ۔۔

پچھلے دنوں سوشل میڈیا پرکچھ پوسٹس ایسی بھی نظر سی گزریں، جن میں کھلم کھلا کہا گیا کہ 14 فروری کو احتیاط کرلیں، کہیں نو ماہ بعد 14 نومبر کو رونا نہ پڑجائے۔۔
بری باتوں اور نظریات کے رد کے لئیے بھی اچھے الفاظ اور اچھے انداز کا انتخاب کرنا چاہئے۔۔ صرف برائی کرنے والے نہیں بگڑ رہے،روکنے والے بھی اس وبا سے متاثر ہیں۔
اب فحش کو رد کرنے کے لئیے کافی کھلی ڈھلی پوسٹس بن رہیں ۔ یوں ہماری زبان دانی، تہذیب و شائستگی کی اقدار بھی متاثر ہورہی ہیں ۔

اب لوگوں کو سادہ سی بات سمجھ نہیں آتی۔ لوگ مان کے نہیں دیتے ہیں، یوں 14 فروری کو فحاشی کا بازار گرم ہوتا ہے ، خصوصی انتظامات کئے جاتے ہیں، بہت اہتمام سے فحش کے اڈے سجائے جاتے ہیں، کمروں کے ریٹس خاص قسم کی کمائی کے لئیے طے کئے جاتے ہیں،جوڑوں کو پھانسا جاتا ہے، ترغیبات دی جاتی ہیں،اکسایا جاتا ہے ۔۔

سی این بی سی (CNBC )کی ایک رپورٹ کے مطابق جوڑوں کو سستی سہولت کے نام پر یوں دھوکہ دیا جاتا ہے کہ بڑے شہروں میں عارضی کیبن بنائے جاتے ہیں،ان اڈوں پر خفیہ کیمرے لگوائے جاتے ہیں تاکہ ان تمام جوڑوں کی حرکات کو ریکارڈ کیا جائے ۔۔ نتیجتآ ہوٹل / کیبن مالکان بعد میں ان جوڑوں کو بلیک میل کرکے مزید کمائی کرتے ہیں، ان کی سی ڈیز بنتی ہیں، زیادہ قیمت پر ملکی اور غیر ملکی منڈیوں میں فروخت ہوتی ہیں۔

یہ کالا دھندہ اس معاشرے کی ایک حقیقت بنتا جا رہا ہے۔۔ اس لئےصرف انٹرنیٹ پر قرآنی ایات اور آحادیث لگانا کافی نہیں ہیں۔۔ ہم سبھی اس بات کا اندازہ کرسکتے ہیں کہ قرآن میں ایسے انسان کی کتنی دلچسپی ہوسکتی ہے جو زنا کا ارادہ کر چکا ہو یا اس کا عادی ہو۔۔ کیا اس سب کو روکنے کے لئیے یہ کافی کوشش ہے۔۔؟

یہ ایک لمحہ فکریہ ہے، ریاست، اس کے تمام اداروں اور باشعور افراد کو اس سوال کے نتیجے میں ایسی سٹریٹیجی ترتیب دینا ہوگی جسے اختیار کرکے ہم نوجوان نسل کو بے مقصدیت کی راہ سے ہٹا کر ملک وقوم کا مفید حصہ بنائیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں