مدثرمحمودسالار۔۔۔۔۔۔
حالیہ دنوں میں لبرل اور زاہدین کے درمیان جو گرما گرم تازہ اور خستہ کراری بحث چل رہی ہے اس پر میرے اندر کا گیارویں گریڈ کا دانشور اچھل کود کررہا ہے ، آئیں! احباب گرامی ہمارا بھاشن بھی ملاحظہ فرمالیں۔ جہاں دوسرے اور تیسرے گریڈ کے لبرلز اور چوتھے اور پانچویں گریڈ کے زاہدین کا نقطہ نظر آپ پڑھ سکتے ہیں تو تھوڑا سا ہمارا چورن بھی چکھ لیں۔
موضوع دلچسپ ہے کہ صرف ہندو لڑکیاں ہی مسلمان کیوں ہوتی ہیں؟
پاکستان میں بسنے والے مسلمان تمام تر مغربی کلچر کی یلغار کے باوجود کثرت سے مذہبی رجحان رکھتے ہیں۔ ایک طرف آپ کو برے لوگ ملیں تو دوسری طرف کثیر تعداد میں لوگ اسلام کی اصل تعلیمات کو برقرار رکھنے اور عمل پیرا ہونے کی کوشش میں لگے ہوئے نظر آئیں گے۔ جہاں مسلمان غیر مسلم کمیونٹی میں رہتے ہیں وہاں اپنے اچھے عمل سے غیرمسلم لوگوں پر اثرات چھوڑتے ہیں اب آپ اس بات کو مانیں تو آپ کی بڑائی اور نہ مانیں تو آپ کی تنگ نظری کہ اسلام اخلاق کے زور پر پھیلا ہے۔
ہم مغرب میں رہ کر مغرب کے اچھے اخلاق کو دیکھ کر بھی عیسائی کیوں نہیں ہوجاتے؟؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام کے علاوہ کوئی ایسا مذہب فی الحال اس زمین پر موجود نہیں جو زندگی کے تمام پہلوؤں اور تمام مسائل کا مکمل ادراک اور حل اپنے پاس رکھتا ہو۔
مغرب میں گزشتہ چند دہائیوں سے جس تیزی سے اسلام پھیل رہا ہے اس سے جہاں دیگر مشہور مذاہب کی ساکھ کو دھچکہ پہنچا ہے وہیں ایک نیا طبقہ لبرل ازم کے نام سے ہمارے ملک میں نمودار ہوا ہے۔
لبرل افراد سے اسلامیانِ پاکستان کو ایک ہی اختلاف ہے کہ لبرلز اپنی ناک ہمارے مذہب میں گھسیڑ رہے ہیں۔
ہمارے بڑوں نے ستر سال پہلے اسی لیے الگ ملک بنایا تھا تاکہ ہم آزادی سے اپنے مذہب پر عمل پیرا رہ سکیں۔ بستر بوریا لپیٹ کر پاکستان آکر بس گئے تاکہ آزادی سے رہیں۔پاکستان میں دیگر مذاہب کے لوگ امن سکون سے رہ سکتے ہیں بشرطیکہ ہمارے مذہب اسلام میں اپنی ناک نہ گھسائیں۔ نہ تو عیسائی ہمارے مذہب کو بدلنے کے لیے دیوانے ہیں نہ ہی سکھ یا ہندو۔
صرف ایک ہی طبقہ گزشتہ چند دہائیوں سے آبیل مجھے مار کے مصداق مسلمانوں کو اپنا چورن زبردستی کھلانے پر مجبور ہوا پڑا۔
ان کو تاحال اپنی پہچان نہیں ہے اور یہ ہماری پہچان بدلنے کی لاحاصل تگ و دو کررہے۔
انہیں لبرل کہتے ہیں یہ آدھے تیتر اور آدھے کوے ہوتے ہیں۔
آدھے تیتر آدھے بٹیر ہوتے تو بھی گزارا چل جاتا مگر
افسوس کہ
دھوبی کے کتے کی طرح ایسے ذلیل ہوگئے ہیں کہ نہ مسلمان رہے نہ عیسائی نہ یہودی نہ ہندو۔
یقین کریں پہلا پتھر لبرلز نے ہی مارا تھا اب جواب ملتا ہے تو ان کا تراہ نکل جاتا ہے۔
ہم نے تو اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنالی تھی اب اس مسجد میں آپ خوامخواہ ٹانگ گھسیڑ رہے۔ اپنا کوئی پیغمبر تلاش کریں اپنا مذہب اپنی شناخت اسمبلی میں قانوناً منوا لیں اور سکون سے پاکستان میں رہیں۔
اس ملک میں رہنا ہے تو کسی کو یہ اجازت نہی دی جاسکتی کہ ہمارے مذہب ہماری پہچان پر ہاتھ ڈالے۔
کیا پاکستان میں مندر اور گردوارے پر پابندی لگائی گئی؟؟ وہ اپنی حدود میں خوش ، ہم اپنی حدود میں خوش
ہمیں کسی کے مذہب میں عمل دخل کی اجازت نہیں اور کسی اور کو ہمارے مذہب میں عمل دخل کی اجازت نہیں۔
اسلامی تعلیمات اور قوانین سے آپ کو مسئلہ ہے تو آپ اس بات کا حق رکھتے ہیں کہ اس ملک سے نکل کر اپنی پسند کے ملک میں جاکر اپنے پسند کے مذہب کو اختیار کریں۔ یہاں رہنا ہے تو اسلامی تعلیمات پر آپ لبرلز سمیت ہر غیر مسلم کو اپنی چونچ بند رکھنی ہوگی۔
ہم اسلام پر متفق ہیں ہماری زندگی اسی میں مطمئن ہے تو آپ کیوں ہمیں بدلنا چاہتے ہیں؟
آپ کو اسلام پر کاربند رہنے کے لیے اگر بار بار کہا جاتا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ حادثاتی طور پر اسلام کی عبا پہنے ہوئے ہیں۔ اسلام کی کشتی میں سوار ہوکر اسی میں سوراخ کریں گے تو ہمارا میٹر بھی شارٹ ہوگا ہی۔ آپ کشتی اور لباس بدلیں اپنی شناخت ظاہر کریں پھر ہم آپ کو عزت بھی دیں گے اور حفاظت بھی۔
آپ گمراہ ہیں یا ہم گمراہ ہیں اس کا فیصلہ دلائل کی بنیاد پر اور باہمی گفتگو سے ہوسکتا ہے مگر ایسا بھی تب ہو جب آپ صرف اپنے دلائل پیش کریں اور ہمیں ہمارے مذہب میں تبدیلی کے لیے مجبور نہ کریں۔
آپ کچھ ایسا پیش کریں کہ ہمارے دل بدل جائیں
ہم دامنِ لبرل میں آگریں۔
فی الحال تو صورتحال یہ ہے کہ لبرل حضرات اپنی پرانی مسلم شناخت کو ختم کرنے سے قاصر ہیں۔
وہ جو نام نہاد لبرل طارق فتح ہے اسے اسلام اور پاکستان سے تکلیف ہے مگر اتنی جرات وہ بھی نہیں کرسکا کہ اپنا نام ہی بدل لیتا۔ وہ سلمان رشدی بھی اتنا بہادر نہی بن سکا کہ نام بدل کر جارج یا مائیکل بن جاتا۔
اسلام کے دامن میں آنے والوں کو اسلام اتنا بہادر اور باہمت بنا دیتا ہے کہ وہ علانیہ اور فخریہ طور اپنا نام بدل کر اسلامی نام اختیار کرلیتے ہیں۔
لبرل لوگو! پہلے اپنا راستہ پہچان لو پھر آپ کو آپ کی آزادی اور اختیار مل جائے گا۔
2 پر “زبردستی کا چورن” جوابات
اگر لفظ ” لبرل ” کو اردو میں تبدیل کیا جائے تو کون سا لفظ ان کے کردار و افکار کے مطابق اس معنی پر مناسب رہے گا ؟
اس کی وضاحت گر ممکن ہو تو فرما دیں۔
سالار صاحب آپ کی ہر تحریر پہلے سے بڑھ کر ہوتی ہے… بہت مزہ آیا پڑھ کر “اپنی پہچان ہے نہیں اور…..
ماشاءاللہ Keep it up.
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ.