عنایت اللہ کامران۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چند روز قبل بھکر میں ایک نجی ٹرانسپورٹ کمپنی کی بس نے 6 بچوں کو کچل ڈالا، اس کے چند دن بعد میانوالی میں تلہ گنگ روڈ پر ایک ٹریلر نے دو بچوں کو والد سمیت روند ڈالا،اطلاعات کے مطابق صرف اس ایک دن میں 5 افراد میانوالی میں ٹریفک حادثات میں جان کی بازی ہار گئے.
14 اپریل کو تحصیل عیسی خیل کے گاؤں خدوزئی کے قریب ایک نجی ٹرانسپورٹ کمپنی کی گاڑی نے ایک بچی کو کچل ڈالا. جبکہ کچھ ہی روز قبل ایک بزرگ سڑک کراس کرتے ہوئے کار سے ٹکرا گئے، شکر ہے کہ چوٹ ہلکی لگی، معمولی زخمی ہوئے اور جان بچ گئی.
مجموعی طور پر ٹریفک کے ان چار واقعات میں 12 افراد جاں بحق ہوگئے. ان میں 9 بچے تھے، سکولز میں زیر تعلیم تھے. اور ان تمام واقعات میں وجہ حادثہ تیز رفتاری، گاڑیوں کے درمیان ریس اور ڈرائیورز کی گنجان آباد علاقوں میں غیر محتاط ڈرائیونگ تھی.
بھکر میں جب حادثہ ہوا تو پورا بھکر سوگوار ہو گیا، لوگ سڑکوں پر نکل آئے، ڈی سی بھکر نے اس نجی ٹرانسپورٹ کمپنی کی بسوں کے شہر میں داخلہ پر پابندی عائد کر دی جس کمپنی کی بس نے بچوں کو روندا تھا. میانوالی میں ہونے والے حادثے پر عوام نے دکھ محسوس کیا، سڑکوں پر صرف وکلاء نکلے انتظامیہ نے صرف اتنا نوٹس لیا کہ کم عمر موٹر سائیکل سواروں کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی گئی، ہیلمیٹ پہننے کی تاکید اور اس کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی گئی.
ڈی پی او میانوالی کی ہدایت پر جہاز چوک پر سڑک کنارے ٹریفک آگاہی کیمپ لگا دیا گیا اور سکول کے کچھ بچوں کو پکڑ کر بٹھا دیا گیا. ان سطور کے تحریر ہونے تک تعلیمی اداروں اور آبادی کے قریب بڑی گاڑیوں کی تیز رفتاری کے سدباب کے لئے کچھ نہیں کیا گیا، یہ بھی معلوم نہیں کہ جس ٹریلر نے باپ اور بچوں کو کچلا اس کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی یا نہیں، موصولہ اطلاعات کے مطابق تحصیل عیسی خیل میں ہونے والے حادثے پر مبینہ طور پر ڈی پی او نے اس گاڑی کو رکوا دیا جس نے بچی کو کچل ڈالا.
جن روڈز پر یہ حادثات ہوئے ہیں یہ مصروف ترین روڈ ہیں اور خاص طور پر چھٹی کے وقت ان شاہراہوں پر بہت ہی زیادہ رش ہوتا ہے. ایم ایم روڈ کو ون وے کرنے کا مطالبہ طویل عرصے سے کیا جا رہا ہے، اگر یہ مطالبہ تسلیم کر کے اسے ون وے کر دیا جاتا تو ٹریفک کا اتنا دباؤ نہ ہوتا اور شاید یہ حادثہ نہ پیش آتا لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ ابھی تک بھی اس حوالے سے مجاز اتھارٹیز کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی.
دوسرا روڈ میانوالی سے براستہ تلہ گنگ…. راولپنڈی روڈ ہے. اس روڈ پر ہلکی گاڑیوں سمیت بھاری گاڑیوں کی بہت بڑی تعداد گزرتی ہے. اسے کچھ کلومیٹر ون وے بنانے کا منصوبہ سابقہ حکومت کے دور میں بنایا گیا تھا، اس پر کام بھی شروع ہو گیا تھا لیکن تبدیلی سرکار نے کام روک دیا.
جہاز چوک سے بلکسر انٹرچینچ تک اس روڈ کو ون وے کرنا بہت ضروری ہے. ورنہ مستقبل میں مزید حادثات ہوتے رہیں گے. اسی طرح میانوالی سے عیسی خیل تک شاہراہ کو بھی ون وے بنایا جائے کیونکہ یہ شاہراہ بھی بہت مصروف ہے. جہاں سے اندرونی علاقوں کے علاوہ براستہ کالاباغ،شکردرہ کوہاٹ پشاور اور براستہ کوٹ چاندنہ، کمرمشانی ،عیسی خیل لکی مروت اور بنوں کے لئے ٹریفک چلتی ہے.
اسی طرح میانوالی سے براستہ خوشاب و سرگودھا متعدد اضلاع کے لئے ٹریفک چلتی ہے مثلاً خوشاب، سرگودھا، لاہور اور فیصل آباد کے لئے جانے والی گاڑیوں کی تعداد سینکڑوں میں ہوتی ہے. بنوں اور لکی مروت سے سرگودھا، فیصل آباد و اس طرف کے دیگر اضلاع کو ٹریفک اسی شاہراہ کو استعمال کرتی ہے جسے اہل میانوالی سرگودھا روڈ کا نام دیتے ہیں، اس شاہراہ کو بھی ون وے کیا جائے.
تعلیمی اداروں کی حدود اور آبادیوں کے قریب ہر قسم کی گاڑیوں کے کم از کم حد رفتار مقرر کی جائے. ٹریفک پولیس کو تعینات کر کے مانیٹرنگ کی جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو گاڑیوں سمیت بند کیا جائے اور بھاری جرمانے عائد کئے جائیں.
انسانی جان بہت قیمتی ہے، اسے چند روپوں کی بھینٹ چڑھانے والے معاشرے کے قابل نفرت لوگ ہیں، ان کے اس فعل کی حوصلہ شکنی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی کرنی ہوگی اور عوام کو بھی.
2 پر “تیز رفتاری، انجام موت مگر کس کی؟” جوابات
آپ نے بہت اہم مسئلے کی طرف توجہ دلائی ہے
کاش ہمارے حکمرانوں کی آنکھیں کھل جائیں اور انسانی جانوں کا اس بےدردی سے ضیاع ختمُ ہو۔
شکریہ محترم برادر….. افسوس کہ حکمران صرف اپنے اقتدار کو طول دینے اور مستحکم کرنے میں مصروف ہیں عوام ان کی نظر میں کا الانعام ہے.