مدثرمحمودسالار۔۔۔۔۔۔
آرنلڈ شوارزنگر آسٹرین امریکن فلم سٹار ،فلم ساز،تاجر،مصنف،سیاستدان اور سابقہ پروفیشنل باڈی بلڈر ہیں۔ موصوف ریاست کیلفورنیا کے اڑتیسویں گورنر بھی رہے ہیں۔
آرنلڈ بطور موٹیویشنل سپیکر دنیا کے بڑے سپیکرز کی فہرست میں شامل ہیں۔ یہ اپنے لیکچرز میں اپنے تجربات کی روشنی میں نوجوان نسل کو امید ،حوصلہ اور کامیابی کا راستہ دکھاتے ہیں۔ چونکہ آرنلڈ خود مشقت اور محنت کی بھٹی سے گزر کر اپنا مقام بنا پائے ہیں اس لیے ان کی بات اور تجربے کو سنجیدگی سے سنا جاتا ہے۔
جیک ما ایک چائنیز سیاستدان ، سرمایہ دار، تاجر اور دنیا کے امیرترین افراد میں نمایاں حیثیت کے حامل کامیاب فرد ہیں۔ جیک ما بھی دنیا کے مشہور موٹیوشنل سپیکرز میں شامل ہیں۔ انہوں نے بھی عملی زندگی میں کافی محنت اور مشقت کے بعد یہ نام کمایا ہے۔ ان کا تجربہ اور خصوصاً کاروباری سوجھ بوجھ قابل تحسین ہے۔
یہ صرف دو افراد کا مختصر سا تعارف ہے جو آج کے تیز رفتار دور میں بطور موٹیوشنل سپیکر سنے اور فالو کیے جاتے ہیں۔ ان جیسے کئی تجربہ کار اور محنتی افراد کے لیکچر اور تحریر بلاشبہ حقیقی تجربے کا نچوڑ ہوتے ہیں۔
تعلیم سے فراغت کے آخری سالوں میں اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد نوجوانوں کو عملی زندگی میں قدم بڑھانے کے لیے رہنمائی کی ضرورت درپیش آتی ہے۔ آج کل موٹیوشنل سپیکرز کے لیکچرز اور سیمینارز میں شرکت کرنا فیشن بھی بن گیا ہے۔ لوگ ایک ایک لیکچر سننے کے لیے ہزاروں روپے خرچ کرتے ہیں۔
وطنِ عزیز میں اس بڑھتے ہوئے رجحان کو دیکھ کر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو لوگ موٹیوشنل سپیکر بن کر سامنے آرہے ہیں ان کی اپنی قابلیت اور صلاحیت کیا ہے؟؟ ان کے پس منظر میں کتنا تجربہ اور کتنی محنت پوشیدہ ہے؟؟
خطابت ایک بہترین فن ہے اور اس کے بل بوتے پر عام سے لوگ بھی ہر طرح کی بات سامعین کو سننے پر مجبور کردیتے ہیں۔ بہترین مارکیٹنگ اور اشتہار بازی کے ذریعے آج کل ہر بندہ موٹیوشنل سپیکر بننے کے چکر میں ہے اور ہم آنکھیں بند کرکے ہزاروں روپے کا ٹکٹ خرید کر ان لوگوں کو سننے پہنچ جاتے ہیں جن میں اتنی قابلیت بھی نہیں ہے کہ وہ ایک کریانہ سٹور چلا سکیں۔
اوہ بڑے بڑے موٹیوشنل سپیکرز اور کریانہ سٹور؟
ارے صاحب سچی بات تو کڑوی ہی ہوتی ہے یہ نام نہاد نوجوان سپیکرز جو باتیں بڑی بڑی کرتے ہیں اور عملی کاروبار یا پروفیشنل تجربہ صفر ہے یہ آپ کو بےوقوف بنارہے اور آپ اپنی جیب سے خرچ کرکے بے وقوف بن رہے۔
ماضی میں لوگ بزرگوں کی محفل میں بیٹھ کر ان کے تجربات سنتے اور ان سے سیکھتے تھے اور اس کی وجہ ان بزرگوں کا عملی تجربہ تھا۔ جس نا تجربہ کارشخص نے موٹیوشنل سپیکرز کا فورم بنا کر یہی کاروبار شروع کردیا ہے تو آپ اس سے متاثر کیوں ہوجاتے ہیں۔
جو شخص ذاتی طور پر کاروبار منسلک ہو اور اپنا کاروبار کرتا ہو تو اس کی بات میں وزن میں بھی ہوگا اور اس کا تجربہ قابل توجہ بھی ہوگا۔ جو لوگ خود دوسروں کے ملازم ہیں وہ آپ کو کیا راستہ دکھائیں گے؟
انٹرنیٹ کا دور ہے آپ کو کچھ رہنمائی چاہئے تو ایسے افراد کے لیکچرز سنیں جو محنت کی بدولت اپنا نام بنا پائے۔ جن کا تجربہ زمینی حقائق سے بھرپور ہو۔
تعلیم سے فراغت کے بعد اپنا اور اپنے والدین کا پیسہ ایسے نااہل لوگوں کی بات سننے میں ضائع نہ کریں جو آج تک خود تو کوئی کام کاروبار نہیں کر پائے اور آپ کو لیکچرز دے رہے۔
نیز آپ اپنے گھریلو اور معاشی حالات خود بہتر سمجھتے ہیں اور آپ کو وہی کرنا چاہئے جو آپ کے گھر والوں پر بوجھ نہ بنے، ہر شخص کے لیے ہر کاروبار نہیں ہوتا۔ لوگوں کی باتوں میں آکر ہر کاروبار میں مت گھس جائیں۔ وہ کریں جس کی سمجھ بوجھ ہے آپ کو۔
اور یاد رکھیں کہ یہ رب کی اپنی تقسیم ہے کہ کس کو کاروباری معیشت سے نوازتا ہے اور کسے ملازمت والی معیشت میں رزق دیتا ہے۔ آپ اگر کسی ملازمت میں مطمئن ہیں آپ کا گھریلو نظام بہترین چل رہا ہے تو کسی بھی نام نہاد موٹیوشنل سپیکر کی باتوں میں آکر اپنی جمع پونجی کسی بھی کاروبار میں اندھادھند مت لگادیں۔
اگر ہر بندہ کاروباری ہوتا تو کاروبار چلانے کے لیے ملازم کہاں سے آئیں گے؟
محنت اور بزرگوں کے مشورے سے عملی زندگی میں کامیاب ہوں۔ تجربہ کار افراد کو ڈھونڈیں ان سے مشورہ لیں۔
جب سوشل میڈیا پر بڑے بڑے تجربہ کار افراد کے لیکچرز بلا معاوضہ دستیاب ہیں تو اپنا پیسہ ان نا تجربہ کار موٹیوشنل سپیکرز پر مت ضائع کریں۔