آدمی سوچتاہے اور اس کی سوچ کو کوئی دوسرا لے اڑتا ہے اور ایسے موثر اندازمیں لکھتا ہے کہ آدمی عش عش کراٹھتاہے۔ کچھ دیر پہلے میں نے ایسی ہی ایک تحریر پڑھی، مصنف کا علم نہیں کون ہے، میرے احساسات کی ترجمانی ہے، آپ بھی پڑھ کر دیکھیں:
“مجھے سب واعظ صرف یہ تو بتاتے ہیں کہ حضرت یوسف علیہ السلام بہت خوبصورت اور حسین و جمیل تھے ، مگر کوئی یہ نہیں بتاتا کہ اس یوسف علیہ السلام نے اپنے ملک کو کیا “معاشی پروگرام” دیا تھا کہ 7 سال کے قحط میں کوئی انسان بھوک سے نھیں مرنے پایا۔
سب صرف یہ تو بتاتے ہیں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی بادشاہت اتنی دبدبے والی تھی کہ جنات بھی ان کے ماتحت تھے مگر کوئی نہیں بتاتا کہ وہ بے پناہ “سیاسی بصیرت” رکھنے والے بادشاہ تھے،
[ایک مثال] اپنے ملک فلسطین [ انڈسٹریل/ صنعتی اکانومی ] اور ملکہ بلقیس کے ملک یمن [ایگریکلچرل/ زرعی اکانومی ] کے درمیان دو طرفہ معاہدات [Bileteral Agreements] کے نتیجے میں خطے کو جس طرح خوشحالی دی آج کی جدید دنیا بھی اس کی مثال نہیں دیتی۔
مجھے سب واعظ صرف اتنا سا تو بتاتے ہیں کہ حضرت محمدﷺ کی زلفیں “والیل” اور روۓ مبارک “والضحی” کا تھا
مگر
اس سے آگے کبھی کوئی یہ نہیں بتاتا کہ
جس معاشرے میں لوگ غربت سے تنگ آ کر ہمہ وقت لوٹ کھسوٹ اور قتل و غارت کرتے رہتے ہوں وہاں حضرت محمد ﷺ کس طرح “ہمہ گیر تبدیلی” لاتے ہیں کہ وہ وقت بھی آتا ہے کہ زکوۃ دینے والے تو بہت ہو گئے مگر کوئی ایسا غریب نہ رہا کہ اسے زکوۃ دی جاتی، اس دو جہتی دنیا [Bi-Polar World ], میں جہاں آدھی دنیائے انسانیت قیصر روم {Roman Empire} اور آدھی کسری ایران {Persian Empire} کے ظلم و استبداد کا شکار تھی وہاں انسانیت کی تذلیل کرنے والا اور ان کر حقوق {Rights} کو پامال {violate} کرنے والا کوئی نہ رہا،
مجھے انبیاء کے “کردار” کا تعارف چاہیے کیونکہ میرا معاشرہ بھی آج قیامت خیز فساد کا شکار ہے، انسانیت آج بھی اس بائی پولر ورلڈ{capitalists vs communists} میں الجھی ہوئی ہے، انسانیت آج بھی سسک رہی ہے، عزتیں آج بھی ویسے ہی نیلام ہو رہی ہیں، بیٹے آج بھی مذہب کے نام پہ ذبح ہورہے ہیں،
کیا تھی وہ عیسیٰ علیہ السلام کی عدم تشدد {Non violence} کی حکمت عملی،
کیا تھی وہ موسیٰ علیہ السلام کی فرعون کے خلاف آزادی کی تحریک۔۔۔۔ کسی کو قتل بھی نہ ہونے دیا اور آزادی بھی حاصل کر لی
مجھے انبیاء کر کردار کا تعارف چاہیے صرف شکل و صورت کا نہیں۔
مجھے انبیاء کا حقیقی تعارف چاہیے”۔
ایک تبصرہ برائے “مجھے انبیاء کا حقیقی تعارف چاہیے”
زبردست تحریر ھے ۔ کاش تھوڑی طویل ھوتی ، زیادہ لطف آتا ۔ ایسی تحریروں کی عصر حاضر میں اشد ضرورت ھے۔