“کیا تمہارا دین تم کو بزنس بھی سکھاتا ہے؟”

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ہمارے ایک دوست ہیں وقار احمد، گزشتہ دنوں انھوں نے ایک واقعہ سنایا کہ لاہور میں گارمنٹس کے ایک تاجر نے مسجد میں اسلامی طریقہ تجارت پڑھنا شروع کیا ، اس کا گارمنٹ مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ کا کاروبار تھا ، اس کو فرانس سے ایک کمپنی نے آڈر دیا ، اس نے اسلامی طریقہ تجارت میں پڑھا تھا کہ
● غیر مسلم سے بھی کاروبار ہوسکتا ہے کہ مسلمان ہمارا اسلامی بھائی ہے اور غیر مسلم ہمارا انسانی بھائی ہے ،
● کاروبار میں ایمانداری اور سچائی کا حکم ہے ،
● کاروبار میں أوفوا بالعقود کہ طے شدہ معاملات کو پورا کرنے کا حکم ہے ،
● کاروبار میں سنت یہ ہے کہ “زن وارجح ” کہ جھکتا تولو ،
● کاروبار میں گاہک کو ہدیہ دینا سنت ہے ، تھادوا تحابوا کہ ہدیہ سے محبت بڑھتی ہے ۔
اس تاجر نے فرانسیسی کمپنی کے آڈر جس کا نمونہ مثلا 20 تھا تو اس کو 21 بلکہ 22 بناکر دیا ،
ایمانداری اور معاملات کی درستگی کے ساتھ وقت پر پورا بلکہ اس سے بڑھ کر پورا کیا ،
گارمنٹ کے پانچ کاٹن اضافی ہدیہ کی نیت سے ڈال دئیے اور ساتھ میں اس میں ایک چٹ ڈال دی کہ آپ کے مال میں ہینڈلنگ میں یا ہمارے بنانے میں کسی کپڑے میں کوئی کمی ہو تو ان پانچ سے پورا کرلیں ، جو اضافی نکلے وہ ہماری طرف سے ہدیہ ہے ۔
اس کمپنی کو پاکستان کی اس کمپنی کے بارے میں اندازہ نہ تھا ، کیونکہ عموما باہر کی دنیا کے لوگوں کا پاکستان کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ 20 کا نمونہ 17 یا 18 آتا ہے ، 19 بھی آجائے تو غنیمت، اب یہاں کھولا تو حیران کہ بیس نمونہ کا بائیس اور مال کے ساتھ ہدیہ ، مال بھی بروقت اور پورا ، اس کمپنی نے ای میل کی کہ یہ تجارت آپ نے کس یونیورسٹی سے سیکھی ؟
اس تاجر نے بتایا کہ میں نے کسی یونیورسٹی سے نہیں سیکھی بلکہ ہماری مسجد میں ہمارے امام صاحب سکھاتے ہیں ، اور یہ سب ہمارے دین میں موجود ہے ،
اس کمپنی کے مالک نے پوچھا کہ کیا تمہارا دین تم کو بزنس بھی سکھاتا ہے؟
اس تاجر نے جواب دیا کہ بزنس تو بہت بڑی چیز ہے ، ہمارا دین تو ہم کو چھوٹی چھوٹی باتیں استنجاء کا طریقہ، کھانے پینے کا طریقہ، لباس پہننے اتارنے کا طریقہ وغیرہ سب سکھاتا ہے ، ہماری 24 گھنٹے کی زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں جس میں ہمیں ہمارے دین کی ہدایت اور تعلیم نہ ملی ہو،
اس کمپنی کے مالک نے کہا کہ اگر کسی دین میں اتنا کچھ موجود ہے تو وہ پھر کسی انسان کا بنایا ہوا نہیں ہوسکتا ، یہ آسمان سے نازل کیا ہوا دین ہے ، اور میں اس دین کو قبول کرتا ہوں ، اور پھر وہ فرانسیسی تاجر مسلمان ہوگیا۔
سچ ہے کہ دین اسلام محض ایک دن میں پانچ نمازوں اور سال میں تیس روزوں ہی کا نام نہیں ہے بلکہ یہ تو پورا نظام حیات ہے، جو زندگی کے ہر شعبہ کو سنوارتا ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں