توصیف ملک۔۔۔۔۔
پرہیز علاج سے بہتر ہے !
اس جملے کے ساتھ اگر یہ جملہ شامل کیا جائے تو زیادہ بہتر ہے
” ہماری غذا ہی ہمارا علاج ہے “
پچھلے دنوں لائف سٹائل بدلنے اور جاپان میں” ٹوفو” کھانے کی ایک مثال دی تھی اور کھانے کی وجہ بھی بتائی تھی کہ ان کے ڈاکٹر نے سویا بین کھانے کا مشورہ دیا تھا تاکہ جسم میں موجود کسی مخصوص چیز کی کمی کو پورا کیا جا سکے !
اب یہاں سوال یہ ہے کہ ہمارے کھانوں میں ایسا کیا شامل ہے ؟
ہمیں روزانہ کون سے وٹامن ، کیلشیم، پروٹین وغیرہ کی ضرورت ہوتی ہے؟
ویسے اس سوال کا زیادہ اچھا جواب تو طبی ماہرین ہی دے سکتے ہیں اور ان کو بیماریوں کے علاج کے لیے باقاعدہ فوڈ کمپین چلانی چاہیئے لیکن خیر جتنا ہم کر سکتے ہیں اتنا تو کریں !
میں کھانے کا بلکہ اچھے کھانوں کا شوقین ہوں اور اسی سلسلے میں یوٹیوب پر کھانوں کے متعلق ویڈیوز بہت شوق سے دیکھتا ہوں ، مختلف ملکوں کے روایتی کھانے دیکھ حیران ہوتا ہوں کہ وہ لوگ کتنے صحت مند کھانے کھاتے ہیں۔
سب سے پہلی چیز جس کی ہمارے ہاں شدید ضرورت ہے وہ ” صفائی ” ہے ، فوڈ سٹریٹس ، ڈھابے ، حتیٰ کہ بڑی بڑی دکانوں پر بھی صفائی کا بہت برا حال ہوتا ہے اور آپ کو پتا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟
اس کی سب سے بڑی وجہ ہم خود ہیں!
جب گاہک کو ہی صفائی کی پرواہ نہیں ہے تو دکاندار کو کیوں پرواہ ہو گی ، جب اس کا سامان ایسے ہی بغیر صفائی کے بِک رہا ہے تو اسے صفائی کے لیے اضافی بجٹ لگانے کی کیا ضرورت ہے ؟
گھٹیا معیاراور ملاوٹ شدہ اشیاء کا استعمال بھی بیماریوں کی وجہ بنتی ہے اور اس کی بھی بڑی وجہ صارف ہی ہے ، اگر کوئی گھٹیا چیز خریدے گا ہی نہیں تو پھر دکاندار بیچے گا کہاں؟
چاہے سبزی خریدنی ہو یا دال خریدنی ہو اس دکاندار کا بائیکاٹ کریں جو گھٹیا اشیاء بیچتا ہے، سستے کے دھوکے میں دس روپے بچانے کے لیے اکثر ہزاروں روپے کا نقصان ہوجاتا ہے،
اکثر ممالک میں ” پِکل ” کا استعمال کیا جاتا ہے ، پکل اس سبزی کو کہا جاتا ہے جو سرکے میں رکھ کر کچھ عرصہ محفوظ رکھی جاتی ہے ،ویسے تو امریکہ میں پکل کا مطلب “سرکے والا کھیرا ” لیا جاتا ہے لیکن مختلف سبزیوں کو بھی اس ذریعے سے پوری دنیا میں استعمال کیا جاتا ہے خاص طور پر عرب ممالک اور ترکی وغیرہ میں اس کا استعمال بہت زیادہ ہے۔
یہ کھانوں کو بہترین تُرش ذائقہ دیتا ہے ، بلڈ شوگر کو کنٹرول کرتا ہے ، کھانے کو زود ہضم بناتا ہے ، کینسر کے خلاف مدافعت پیدا کرتا ہے ،اس سے سبزیاں دیر تک محفوظ رہتی ہیں، تھکاوٹ دور کرتا ہے وغیرہ وغیرہ۔
پنیر ( چِیز ) دیسی گھی کا نعم البدل ہے ، پوری دنیا میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے حتیٰ کہ انڈیا میں اس کو سالن میں باقاعدہ استعمال کیا جاتا ہے ، یہ نمکین اور تھوڑا سا مزیدار ترش ذائقہ رکھتا ہے ، اس کو بیرونی دنیا میں سینکڑوں سالوں سے استعمال کیا جا رہا ہے اور تحقیق کے ذریعے اس کی اقسام میں اضافہ ہو رہا ہے،
ہمارے ہاں صرف پیزا وغیرہ میں کچھ عرصہ پہلے اس کا استعمال شروع ہوا ہے ، دنیا میں پنیر بنانے کے لیے پہلے دودھ کو ” خراب ” کیا جاتا ہے ( دودھ کبھی خراب نہیں ہوتا، مختلف حالتوں میں بھی قابل استعمال بنایا جا سکتا ہے ) جبکہ ہمارے ہاں دودھ پھٹ جائے تو اس کو پھینک دیا جاتا ہے۔
کھانوں میں زیتون کا اور زیتون کے تیل کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے اور زیتون کے فوائد سے تو سب ہی آگاہ ہیں۔
کھانا پکانے میں بناسپتی گھی کا استعمال سوائے ایشیا کے اور کہیں نہیں کیا جاتا ، ہر جگہ ویجیٹبل آئل ہی استعمال ہوتا ہے اور وہ لوگ کھانے میں اس کا استعمال بہت کم کرتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں تو جس کھانے میں ” تری ” نہ ہو اس کو بے ذائقہ قرار جاتا ہے۔
سی فوڈ یعنی سمندر سے نکلنے والی خوراک کا استعمال بہت زیادہ کیا جاتا ہے ،یہ انسانی صحت کے لیئے بہت مفید اور سب سے بڑھ کر قدرتی ہوتی ہے ، پنجاب میں اس کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے اور ساحلی علاقوں میں بھی جتنا اس کا استعمال ہونا چاہیئے نہیں ہوتا۔
باہر کے ممالک خاص طور پر عرب ممالک میں سلاد کا استعمال بہت زیادہ کیا جاتا ہے۔
کوئلوں یا آگ پر بھنی ہوئی چیزیں بہ نسبت تیل میں پکی ہوئی چیزوں کے زیادہ استعمال ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ کھانوں کو ذائقہ دار بنانے کے لیے تجربات ہوتے رہتے ہیں جبکہ ہم نے شوارما بھی ہمسائیوں سے چرایا ہے۔
بڑے گوشت کو مختلف طریقوں سے جیسے کہ “سٹیک ” اور ” بیکن ” کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے جس کا اضافہ ہمارے لئیے خوش آئیند اور مزیدار ہو گا۔
کچھ چیزیں ہمارے پاس بھی ایسی ہیں جو کہ دوسری دنیا سے منفرد ہیں جیسے کہ ہر کھانے میں ہلدی ، ادرک ،لہسن وغیرہ کا استعمال ، تازہ سبزیاں اور تازہ پھل اور سب سے بڑھ کر ہمارے پاس آم ہے۔
کاش! یہ صفائی اور ملاوٹ والا معاملہ ٹھیک ہو جائے تو بیماریوں کے آدھے مسائل حل ہو جائیں۔