خاتون۔ آن لائن شاپنگ، کریڈٹ کارڈ

امریکا میں آن لائن شاپنگ کے رجحان میں 40 فیصد اضافہ

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عبیداعوان :

سن 2019ء کے اعدادوشمار کے مطابق امریکا میں گروسری کی آن لائن خریدوفروخت میں 22 فیصد اضافہ ہوا تھا، تاہم کورونا وائرس کے آنے کے بعد ایک اندازے کے مطابق سن2020ء میں یہ اضافہ 40 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ رائے عامہ کے ایک جائزے میں 1152امریکیوں سے چند سوالات پوچھے گئے، جن کے جوابات سے پتہ چلا کہ گزشتہ 12ماہ کے دوران میں 52 فیصد امریکیوں نے آن لائن گروسری خریدی۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ ان میں سے آدھے افراد نے پہلی بار آن لائن گروسری خریدی۔2018ء کی نسبت پہلی بار آن لائن گروسری خریدنے والوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ دیکھا گیاہے۔ سن2019ء میں ایک اندازے کے مطابق امریکا میں فوڈ اور بیوریج کے شعبے میں ای کامرس کا حصہ 2.6فیصد تھا

تاہم اب توقع ہے کہ یہ حصہ 3.5 فیصد تک بڑھ جائے گا، دوسرے الفاظ میں 38ارب ڈالر تک۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ مستقبل میں امریکی صارفین اور ریٹیلرز کا باہم تعلق کس نہج پر جائے گا۔

مذکورہ بالا سروے 17اور18مارچ 2020ء کو کیاگیا جب پھیلتے ہوئے کورونا وائرس کے پیش نظر پورے امریکا میں زیادہ سے زیادہ اشیائے ضروریہ گھروں میں ذخیرہ کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔ یہ پہلو بھی اہم ہے کہ وبا کے خوف میں گروسری کی خریدوفروخت زیادہ ہوئی۔ تاہم یہ بھی کہاجارہاہے کہ چونکہ یہ بڑھوتری کورونا وائرس کے خوف کے تحت ہوئی ہے اس لئے یقین نہیں کیا جاسکتاکہ یہ بڑھوتری پائیدار ترقی میں بدل سکے گی یا نہیں۔

کورسائٹ ریسرچ یو ایس آن لائن گروسری سروے2020 ء (Coresight Research U.S. Online Grocery Survey 2020)کی رپورٹ سے پتہ چلتاہے کہ گروسری کے14.4 فیصد آن لائن خریداروں کا کہناہے کہ انھوں نے کورونا وائرس کے سبب آن لائن خریداری کی ہے البتہ 40 فیصدخریداروں نے صاف صاف کہا کہ وہ کورونا وائرس سے ڈر کر گروسری کی آن لائن خریداری کی طرف نہیں گئے۔

49فیصد کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے بعد انھوں نے آن لائن خریداری معمول سے زیادہ کی۔آن لائن شاپنگ کرنے والے34.9 فیصد کا کہنا تھا کہ انھوں نے کورونا وائرس سے ڈر کر معمول سے زیادہ گروسری خریدی جبکہ10.5فیصد کا کہناتھا کہ انھوں نے کورونا وائرس کی وجہ سے معمول سے کم خریداری کی۔

پچھلے دو برسوں کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا کہ امریکا میں گروسری کی آن لائن خریداری میں دوگنااضافہ ہوا۔2018ء میں ایک جائزہ لیاگیاتھا تو اس میں 23.1 افراد نے بتایا کہ انھوں نے گزشتہ ایک برس کے دوران میں گروسری آن لائن خریدی،ان میں سے ایک بڑی تعداد کو یہ تجربہ اچھا لگا کیونکہ ان میں سے25 فیصد نے کہا کہ وہ آئندہ برس بھی اسی اندازمیں خریداری کریں گے۔

2019ء میں گروسری آن لائن خریدنے والوں کی شرح36.8 فیصد رہی جبکہ ان میں سے 39.5 فیصد نے کہا کہ وہ آئیندہ بھی آن لائن خریداری ہی کریں گے۔ اسی طرح2020ء میں جائزہ لیاگیاتو52 فیصدامریکیوں نے آن لائن گروسری خریدی جبکہ 62.5 فیصد نے کہا کہ وہ اگلے بارہ ماہ میں بھی آن لائن ہی خریداری کریں گے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آنے والے برسوں میں امریکا میں گروسری کی آن لائن شاپنگ میں مسلسل اضافہ ہوگا۔

بہرحال 2020ء کے شروع ہی میں امریکا میں فوڈشاپنگ بڑے پیمانے پر آن لائن ہی ہورہی ہے۔ جائزہ رپورٹ کے مطابق دو تہائی کسٹمرز نے کہا کہ وہ کورونا وائرس پھوٹنے کے بعد زیادہ سے زیادہ شاپنگ آن لائن ہی کرتے ہیں۔ ان میں سے40.5 فیصد نے کہا کہ وہ فوڈ آئٹمز آن لائن ماضی کی نسبت زیادہ خریدنے لگے ہیں۔

گزشتہ برس وہ 4.4کیٹاگریز کی فوڈآئٹمز آن لائن خرید رہے تھے لیکن اب پانچ کیٹاگریز کی آن لائن شاپنگ کررہے ہیں۔ ان میں نان فریش فوڈز بھی ہیں جن کی آن لائن خریداری کی شرح 68.5 فیصد ہے، ٹوائلٹریز، پرسنل کئیر اور ڈائپرز کی شرح 63.1 فیصد، گھر کی صفائی کا سامان اور پیپرپراڈکٹس 60.8 فیصد، فروزن فوڈز41.9 فیصد، بریڈ اور بیکری کی اشیاء41.7 فیصد، تازہ پھل اور سبزیاں 39.1 فیصد، فریش ڈیری، گوشت، مچھلی اور انڈے38.9 فیصد، ٹھنڈے نان الکوحلک بیوریجز جن میں کافی، چائے اور کوکا بھی شامل ہیں کی شرح30.7 فیصد، تیارشدہ یخ فوڈز26.4فیصد اور الکوحلک بیوریجز کی شرح 12.5فیصد ہے۔

کورونا وبا پھوٹنے کے بعد ایک نیا رجحان یہ بھی دیکھنے کو ملا کہ امریکی صارفین ایک سے زیادہ ریٹیلرز سے گروسری کی شاپنگ کرنے لگے ہیں، پچھلے سال وہ 1.8 ریٹیلرز سے گروسری کی شاپنگ کرتے تھے لیکن اب وہ 2.3 ریٹیلرز سے شاپنگ کرتے ہیں۔ زیادہ تر امریکیوں نے امازن سے خریداری کی،2019ء میں 62.5 فیصد اور 2020ء میں 62.6 فیصد نے امازن سے خریداری کی۔

وال مارٹ سے 2019ء میں 37.4 اور 2020ء میں 52.3 فیصد صارفین نے خریداری کی۔ ٹارگٹ سے 2019ء میں 15.7فیصد اور 2020ء میں 22.9فیصد نے خریداری کی، کاسٹکو سے 2019ء میں 8.9 فیصد اور 2020ء میں 15.2فیصد نے خریداری کی، کروجر بینرزسے 2019ء میں 11.2فیصد اور 2020ء میں 13.9فیصد صارفین نے خریداری کی، ہول فوڈز مارکیٹ سے 2019ء میں 8.4 فیصد اور 2020ء میں 13.2فیصد صارفین نے خریداری کی،

آلڈی سے 2019ء میں 4.6 فیصد اور 2020ء میں 8.2 فیصد صارفین نے خریداری کی،پبلکس سے2019ء میں 4.5 فیصد اور 2020ء میں 6.7 فیصد صارفین نے خریداری کی، باقی مارکیٹوں سے بھی لگ بھگ اسی شرح کے ساتھ 2020ء میں زیادہ خریداری دیکھنے کو ملی۔

امریکی صارفین کی آن لائن شاپنگ کی اس تصویر کو دیکھتے ہوئے ایک بات پر ضرور دھیان دینا پڑے گا کہ 2019ء میں امازن پر امریکیوں کا اعتماد غیرمعمولی طور پر بہت زیادہ تھا، تاہم 2020ء میں اس میں کچھ اضافہ ہوا لیکن زیادہ نہیں، بہت معمولی۔ البتہ اس کے سب سے بڑے حریف ’وال مارٹ‘ نے غیرمعمولی ترقی حاصل کی،

2020ء میں گزشتہ برس کی نسبت اس کو ملنے والے خریداروں کی شرح میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ وال مارٹ سے 2019ء میں 37.4 اور 2020ء میں 52.3 فیصد صارفین نے خریداری کی۔ اسی طرح ٹارگٹ اور کاسٹکو نے بھی نمایاں ترقی کی۔

اب یقیناً امازن والے جائزہ لے رہے ہوں گے کہ آخر کیا وجہ ہے،ان کے حریف ’وال مارٹ‘، ’ٹارگٹ‘ اور ’کاسٹکو‘ والے اتنی بڑی چھلانگ لگانے میں کامیاب ہوئے۔ امازن والے دیگر مقابلہ بازوں کی اتنی بڑی چھلانگوں کو اپنے لئے خطرہ سمجھ رہے ہوں گے۔ اسی طرح دیگر آن لائن ریٹیلرز نے بھی اپنے جثے کے مطابق نمایاں پیش رفت کی، اگر معمولی پیش رفت کی ہے تو امازن نے۔ یقیناً امازن والے اب اپنی حکمت عملی کا جائزہ لیں گے اور اس کے مطابق ہی فیصلے کریں گے۔

پاکستانی ریٹیلرز کے لئے سبق
انسانی فطرت ہے کہ وہ سہولت پسند ہے بالخصوص بحران کے دنوں میں وہ زیادہ سے زیادہ سہولت چاہتا ہے۔ مذکورہ بالا سروے کے نتیجے میں حاصل ہونے والے نتائج اسی بات کے عکاس ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران میں امریکیوں نے گھر پر رہ کر خریداری کی، 2019ء میں (جب کورونا وائرس کے دور دور تک آثار نہ تھے، تب بھی گروسری آن لائن خریدنے والوں کی شرح36.8 فیصد رہی اور ان میں سے 39.5 فیصد نے عزم ظاہر کیا تھا کہ وہ آئیندہ بھی آن لائن خریداری ہی کریں گے۔

پھر 2020ء میں 52 فیصدامریکیوں نے آن لائن گروسری خریدی جبکہ ان میں سے 62.5 فیصد نے کہا کہ وہ اگلے بارہ ماہ میں بھی آن لائن ہی خریداری کریں گے۔ آپ ان اعدادوشمار سے اندازہ کرسکتے ہیں کہ امریکی دنیا کی دیگر اقوام کی طرح سہولت پسند ہے۔

پاکستانی قوم بھی سہولت پسند ہے، اگر اسے سہولت معیار کے ساتھ دی جائے، اس کے شکوک و شبہات کو رفع کیا جائے۔ پاکستان کی آن لائن مارکیٹ میں صارفین کو مسلسل شکایت ہے کہ آن لائن ریٹیلرز دکھاتے کچھ ہیں اور بھیجتے کچھ ہیں۔ یہی ایک چیز پاکستان کی آن لائن مارکیٹ کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اگر لوگوں کو آن لائن ریٹیلرز پر اعتماد حاصل ہوجائے تو شاید پاکستانی امریکیوں سے زیادہ آن لائن شاپنگ کریں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں