پاکستان لاک ڈائون

پاکستان: لوگوں کی اکثریت لاک ڈائون کی مخالف

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عبیداللہ عابد:

ایک خبر کے مطابق پاکستان میں لوگوں کی اکثریت کا مطالبہ ہے کہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے عائد کردہ لاک ڈاؤن فوری طور پر ختم کردیا جائے یا کم از کم اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا جائے۔

انسٹی ٹیوٹ فار پبلک اوپینیس ریسرچ کے تحت ملک کے چار صوبوں میں لاک ڈاؤن اور اس کے اثرات جاننے کے لیے رائے عامہ کا ایک جئزہ لیا گیا۔

اس جائزے کے مطابق صرف 8 فیصد عوام سمجھتے ہیں کہ کورونا سے بچاؤ میں لاک ڈاؤن 100 فیصد کامیاب رہا جبکہ 38 فیصد لوگ اسے ناکام قرار دیتے ہیں۔ بلوچستان میں 16 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن مکمل طور پر کامیاب رہا لیکن پنجاب میں 36 فیصد لوگ سمجھتے ہیں کہ لاک ڈاؤن ناکام رہا ہے۔

لاک ڈاؤن ختم کرنے یا بڑھانے پر عوام تقسیم ہیں، جہاں 31 فیصد لاک ڈاؤن کا فوری خاتمہ، 27 فیصد توسیع جبکہ 27 فیصد ہی اسمارٹ لاک ڈاؤن کے حامی ہیں۔

لاک ڈاؤن پر سب سے زیادہ مخالفت سندھ میں ہے جہاں 37 فیصد لوگوں نے اسے فوری ختم کرنے پر زور دیا، خیبرپختونخوا کے 40 فیصد عوام اسمارٹ لاک ڈاؤن چاہتے ہیں۔

رائے عامہ کے جائزے کے مطابق ماہانہ 25 ہزار یا اس سے کم کمانے والوں کی اکثریت لاک ڈاؤن فوری ختم کرنے یا کم از کم اسمارٹ لاک ڈاؤن کے نفاذ کی حامی نظر آئی۔

سروے کے مطابق 23 فیصد کے مقابلے میں 44 فیصد لوگوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن میں ان کے گھریلو اخراجات بڑھ گئے ہیں جبکہ 22 فیصد نے کہا کہ اخراجات میں کوئی خاص فرق نہیں آیا۔

رائے عامہ کے جائزے میں شریک 68 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ ان کے معاشی حالات بدتر ہوگئے ہیں۔ ہر صوبے میں معاشی طور پر پریشان لوگوں کی شرح یکساں نظر آتی ہے۔

واضح رہے کہ لاک ڈاؤن کا فوری خاتمہ چاہنے والے 31 فیصد عوام میں سے 85 فیصد یہی لوگ ہیں جو معاشی طور پر زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:
عمران خان حکومت لاک ڈائون کیوں ختم کرے؟

رائے عامہ کا یہ جائزہ ان پالیسی سازوں کو غوروفکر کی دعوت دیتا ہے جن کی غلط حکمت عملی نے پاکستانی قوم کی زندگی اجیرن کردی ہے، ان کے نافذ کردہ مسلسل لاک ڈائون نے لوگوں کو دیوالیہ کردیا ہے۔ بالخصوص پاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت ایک عجیب و غریب اور ناقابل فہم موقف پر اڑی ہوئی ہے۔

وزیراعظم عمران خان بھی عجیب دوعملی کا شکار ہیں، ایک طرف وہ لاک ڈائون کی مخالفت میں بیان دیتے ہیں، دوسری طرف انھوں نے اپنی زیرحکمرانی علاقوں میں اسے سخت ترین انداز میں نافذ بھی کر رکھا ہے۔ ان کے بیانات آپس میں ملتے نہیں ہیں۔ وہ خود پاکستان کے حکمران ہیں لیکن کہتے ہیں کہ لاک ڈائون دولت مند اشرافیہ نے نافذ کر رکھا ہے۔ پھر خود ہی لاک ڈائون کی اہمیت سمجھانے لگتے ہیں، پھر وہ اس کے نقصانات گنوانے لگتے ہیں کہ کورونا وائرس سے اس قدر نقصان نہیں ہوگا جتنا لاک ڈائون سے ہوگا، پھر لاک ڈائون کا شیڈول بھی جاری کرتے رہتے ہیں۔ بہرحال اس موضوع پر بھی وہ اپنے سیاسی مخالفین کو خوب مواد فراہم کرتے رہتے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ لاک ڈائون نے لوگوں کی اکثریت کو شدید مشکلات کا شکار کردیا ہے، لیکن دوماہ تک کے لاک ڈائون کا فائدہ بھی کچھ نہیں ہوا۔ نقصان ہی ہوا ہے۔ اس کے باوجود پاکستان پیپلزپارٹی علی الاعلان اڑیل ٹٹو بنی ہوئی ہے جبکہ تحریک انصاف اس معاملے میں بھی مخمصے کی شکار ہے۔

تماشا دیکھئے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت ٹرینوں کی راہ میں رکاوٹ بن کر کھڑی ہوچکی ہے،پیپلزپارٹی نے طے کر رکھا ہے کہ وہ ٹرینوں کو سندھ میں داخل نہیں ہونے دے گی۔ ایسا کرکے وہ ایک بہت بڑی غلطی کررہی ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد درست کہتے ہیں کہ کورونا وائرس اور لاک ڈائون کے دوران میں دنیا میں کہیں بھی ٹرینیں بند نہیں ہوئیں، پاکستان میں شدید مشکلات کے شکار لوگ چاہتے ہیں کہ ٹرینیں چلیں لیکن پیپلزپارٹی جو ہمیشہ عوام کا نام لے کر سیاست کرتی رہی ہے، عوام کے مفادات کے عین خلاف اڑیل بنی ہوئی ہے۔ اس کا خمیازہ پیپلزپارٹی کی حکومت کو بھگتنا پڑے گا، عوام کی نظروں میں وہ پہلے ہی بُری ہے، اس طرح کی حرکتوں سے اس کا تاثر مزید خراب ہوگا۔ بلاول بھٹو زردای اور سید مراد علی شاہ کو یاد رکھنا چاہئے کہ لاک ڈائون کی سب سے زیادہ مخالفت سندھ میں ہورہی ہے۔

جنھوں نے لاک ڈائون نافذ کیا، چاہے کسی نے علانیہ کیا یا غیراعلانیہ کیا، انھوں نے پاکستانی قوم سے دعائیں ہرگز نہیں لیں۔ اگر عمران خان سمجھتے ہیں کہ وہ لاک ڈائون کا الزام دوسروں پر دھر کے خود بری الذمہ ہوجائیں گے تو یہ ان کی بھول ہے، پاکستانیوں کی اکثریت کی اکثریت کی بدعائیں ان ہی کے حصے میں آئیں۔پیپلزپارٹی کی زیرحکمرانی صوبے میں جو کچھ ہورہاہے، وہ بھی سندھ کے لوگوں کو بہت اچھے سے معلوم ہے۔

کورونا کے نام پر سندھ سے جو المناک کہانیاں سامنے آرہی ہیں، انھیں جان کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ خدا کی پناہ! وبا کے دنوں میں بھی لوٹ کھسوٹ، ظلم و بربریت!!! کیا زردای خاندان کے لوگوں نے مرنا نہیں؟؟؟ کیا مراد علی شاہ بھی سمجھتے ہیں کہ وہ وبا کے ہتھے چڑھنے سے بچ جائیں گے؟؟؟ آنے والے دنوں میں یہ کہانیاں کھلیں گی، پھر لوگوں میں ہمت ہوئی تو وہ ذمہ داروں کی بوٹیاں نوچ لیں گے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں